لاہور کے بینکر جنہوں نے گھر میں سستا ایئر پیوریفائر بنایا

خرم اشفاق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یہ ایئر پیوریفائر مختلف اوقات میں کام کر کے 36 گھنٹوں میں مکمل کیا جبکہ اس پر صرف اور صرف ساڑھے چھ ہزار روپے لاگت آئی ہے۔‘

لاہور سے تعلق رکھنے والے خرم اشفاق ویسے تو ایک نجی بینک کے اعلیٰ افسر ہیں لیکن یہ آلودہ آب و ہوا ان کے اور ان کے گھر والوں کے لیے بھی ایک بہت بڑا مسئلہ تھی جس سے نمٹنے کے لیے انہوں نے چند روز قبل گھر میں ہی ایک ایئرپیوریفائر بنا لیا۔

پاکستان کا ایئر کوالٹی انڈیکس کچھ عرصے سے انتہائی خراب ہے اور ملک کے کچھ بڑے شہروں کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بہت اوپر ہے۔

اسی آلودہ آب و ہوا کو مد نظر رکھتے ہوئے بہت سے لوگ بازار سے مہنگے مہنگے ایئر پیوریفائرز یا ایئر فلٹرز خریدتے ہیں۔

خرم اشفاق نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یہ ایئر پیوریفائر مختلف اوقات میں کام کر کے 36 گھنٹوں میں مکمل کیا جبکہ اس پر صرف اور صرف ساڑھے چھ ہزار روپے لاگت  آئی اور اسے کوئی بھی گھر بیٹھے آسانی سے بنا سکتا ہے۔

خرم نے اس ایئر پیوریفائر کے بارے میں مزید بتایا: ’میں نے ڈی آئی وائے کی بنیاد پر ایک ایئر پیوری فکیشن سسٹم بنایا ہے جو کہ کسی بھی کمرے کی ہوا کو صاف کرنے کا کام کرے گا۔‘

خرم کا کہنا تھا ’اگر بازار سے ہم کسی بڑے برانڈ کا ایئر پیوری فایئر  لیں تو وہ بہت مہنگے ہیں اور ان کی قیمت 30 ہزار روپے سے شروع ہو کر ایک لاکھ یا اس سے اوپر تک چلی جاتی ہے اور اس کے بعد ان کے فلٹر بدلنے ہوتے ہیں جو ایک الگ خرچہ ہے۔‘

خرم نے اس پیوری فائر کو بنانے میں استعمال ہونے والے میٹیریل کے بارے میں بتایا: ’میرا ٹارگٹ یہ تھا کہ مجھے 10 ہزار روپے سے نیچے کے بجٹ میں اسے بنانا ہے۔ اس لیے جو میں نے مٹیریل استعمال کیا اس میں اس کی مین باڈی فوم بورڈ کے ساتھ تیار ہوئی ہے اور یہ شیٹ عام مارکیٹ میں دستیاب ہے اور یہ ماڈلز وغیرہ بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔‘

خرم نے بتایا کہ اس فوم بورڈ سے انہوں نے ایک ڈبہ تیار کیا جسے جوڑنے کے لیے انہوں نے مارکیٹ سے ملنے والی گوند کا استعمال کیا اور گوند سے جوڑے جانے کے باوجود اس ڈبے میں ہوا کہیں سے داخل نہ ہو انہوں نے مزید اس کے اطراف یا اس کے جوڑوں کے گرد بائنڈنگ ٹیپ لگا دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خرم کے مطابق: ’میں نے اس میں تین فلٹر لگائے ہیں جو کہ عام مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور یہ وہ فلٹر ہیں جو گاڑیوں میں  کار کیبن فلٹرکے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور یہ کافی بہتر کام کرتے ہیں جبکہ ایک ہیپا فلٹر لگایا ہے جو خاص طور پر ہوا کو خالص بنانے یا اسے صاف کر نے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس کی قیمت دو ہزار روپے ہے۔

’میں نے اس مارکیٹ پرانی چیزوں کی مارکیٹ سے ایک استعمال شدہ پنکھا لیا جس کا ڈائی میٹر تقریباً سات انچ ہے۔ یہ عام طور پر کمپیوٹر وغیرہ کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور یہ 40 والٹ کے قریب بجلی لیتاہے جو کہ عام چھت والے پنکھے سے بھی کم طاقت کا ہےیعنی آپ اس کو ایک عام پنکھے کے خرچ پر چلا سکتے ہیں۔‘

خرم نے بتایا کہ اس پنکھے کا کام یہ ہے کہ اسے اس سمت میں لگایا گیا ہے کہ یہ یہ اندر کی ہوا کو کھینچ کراوپر کی طرف سے باہر لے کر آئے گا۔

’جب یہ چلے گا  تو جو بھی ہوا اس ڈبے میں جائے گی وہ فلٹر سے ہو کر جائے گی اور وہ گرد کو اپنے فلٹر میں روکے گی ڈبے میں صاف ہوا جائے گی جسے پنکھا اندر سے کھینچ کر باہر نکالے گا۔‘

خرم اشفاق نے بتایا کہ اس ایئر پیوری فائر کا کل خرچ تقریباً ساڑھے چھ ہزار روپے ہے جس میں سب سے زیادہ مہنگا آئٹم پنکھا ہے جبکہ تین فلٹر 16 سو روپے کے ہیں جبکہ ایک ہیپا فلٹر دو ہزار روپے کا ہے۔

خرم کے مطابق اگر کوئی بہت گردآلود علاقہ نہیں ہے تو یہ فلٹر کم سے کم دو مہینے استعمال ہو سکتے ہیں لیکن انہیں کچھ کچھ دن کے بعد بلوئر سے صاف کرنا بھی ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی