سندھ کے دیہاتوں میں اب ماحول دوست چولہے بنانے کا رواج دن بہ دن کم ہوتا جا رہا ہے۔ کسی زمانے میں دیہاتوں کے ہر کچے گھر میں ماحول دوست چولہے استعمال ہوتے تھے۔
اس چولہے کو بنانے میں مٹی، گوبر اور گندم کا چورا استعمال ہوتا ہے۔
سندھ کے علاقے نبی سر کی رہائشی آمنہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے یہ چولہا بنانے کا کام اپنے والدہ سے سیکھا تھا۔ اس چولہے کو بنانے میں دو سے تین مہینے اس لیے لگ جاتے ہیں کہ یہ کام سندھ میں دیہات کی عورتیں کرتی ہیں۔
ان کے بقول ان عورتوں کو گھر کہ روز مرہ کے سارے کام بھی کرنے پڑتے ہیں پھر فارغ وقت میں وہ یہ کام کرتی ہیں۔ اگر کوئی اور کام کرنا نہ ہو تو یہ چولہا تین دن میں بھی بن سکتا ہے۔
آمنہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس چولہے کے ساتھ ایک پائپ لگتا ہے جو اس کے دھوئیں کو باہر نکالتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم اس پر مختلف پرندے، درخت کے پتے، پودے اور جانوروں کی رنگین تصاویر بناتے ہیں۔ ان رنگوں اور تصویروں سے یہ اور بھی خوبصورت بن جاتا ہے۔ ان رنگوں کے سوا بھی اس میں بناتے وقت بھی مختلف ڈزائین ہوتے ہیں۔‘
یہ چولہے ماحول دوست اس لیے ہیں کہ ان میں لکڑی نہیں جلائی جاتی اور ایندھن کے طور پر گوبر استعمال کیا جاتا ہے۔
آمنہ بتاتی ہیں کہ سب سے اوپر والے خانے میں کھانا اور سالن رکھتے ہیں۔ وہاں کھانا بلی، کتے، چوہے، پرندوں اور دوسری چیزوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ دوسرے خانے میں صاف برتن رکھتے ہیں۔
آمنہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارے گھر میں سب سے خوبصورت یہ چولہا ہی ہوتا ہے۔ جو ہمارے گھر کو بھی خوبصورت کر دیتا ہے۔
’ہم اپنے بچوں کو بھی یہ چولہا بنانا سکھا رہی ہیں تاکہ یہ کام اگلی نسل تک بھی جاری رہے۔‘