دی انڈپینڈنٹ کو معلوم ہوا ہے کہ لندن میں افغان سفارت خانہ بند ہونے سے برطانیہ اور آئرلینڈ میں ہزاروں افغان شہریوں کو پریشانی کا سامنا ہے جبکہ سفارت خانے کے عملے کو کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی پناہ کے لیے درخواست دیں یا برطانیہ چھوڑنے کی تیاری کریں۔
افغان سفارتی مشن برطانوی حکومت کی درخواست پر رواں ماہ کے اختتام پر بند ہو رہا ہے کیوں کہ سفارت خانے کے عملے کی جانب سے طالبان کی نمائندگی کرنے سے انکار کے بعد کابل حکومت نے انہیں برطرف کر دیا تھا۔
آئرش درالحکومت ڈبلن میں آٹھ ماہ کی حاملہ افغان پناہ گزین خاتون افغان سفارت خانہ بند ہونے سے اپنے بچے کے مستقبل کے لیے خوفزدہ ہے۔
اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خاتون نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’میرا بچہ ایک ایسی دنیا میں آ رہا ہے جہاں اس کی ماں کے دستاویز مزید کارآمد نہیں ہیں اور اب میرے بچے کی قومیت بھی خطرے میں ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میرے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور اب (افغان سفارت خانہ بند ہونے سے) مجھے اس کی تجدید کی اجازت نہیں ہوگی۔ میں افغانستان واپس نہیں جا سکتی جہاں کسی بھی کام کرنے والی خاتون کو پسند نہیں کیا جاتا۔‘
سفارت خانے میں افغانستان کی سابقہ حکومت کے نمائندے کام کرتے ہیں جسے 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے سے پہلے مغرب کی حمایت حاصل تھی۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ انہیں سپین میں ہونے والی کانفرنسز کے لیے مدعو کیا گیا ہے لیکن وہ پاسپورٹ کے بغیر سفر نہیں کر سکتیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’میں اس وقت تک واپس افغانستان نہیں جا سکتی جب تک کہ طالبان وہاں موجود ہیں اور اب مجھے آئرلینڈ سے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ خاتون کے مطابق ان کا خاندان افغانستان اور دیگر ممالک میں بکھرا ہوا ہے۔
طالبان کی وزارت خارجہ نے جولائی میں کہا تھا کہ وہ ’ہم آہنگی‘ نہ ہونے وجہ سے برطانیہ اور کئی دیگر یورپی ممالک میں افغان سفارت خانوں کے جاری کردہ دستاویز کو مزید تسلیم نہیں کرے گی۔
برطانیہ، امریکہ اور 13 دیگر ممالک (زیادہ تر یورپی ریاستوں) کی طرح طالبان کو تسلیم نہیں کرتا اور اسی وجہ سے انہیں جلد اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کی اجازت ملنے کا امکان نہیں ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ 27 ستمبر کے بعد پناہ گزینوں سمیت افغان باشندوں کو پاسپورٹس کی تجدید، قونصلر یا سفری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے کابل سے رابطہ کرنا ہوگا۔
اگست 2021 میں نیٹو افواج کے افغانستان سے نکلنے سے قبل برطانیہ کی حکومت نے تقریباً 25 ہزار افغان شہریوں کو جنگ زدہ ملک سے نکالا تھا جن میں سے سب کو نہیں لیکن زیادہ تر کو کسی نہ کسی قسم کی دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے۔
برطانیہ اور آئرلینڈ میں بطور سفیر سابق حکومت کی نمائندگی کرنے والے زلمے رسول نے کہا: ’لندن میں اسلامی جمہوریہ افغانستان کا سفارت خانہ باضابطہ طور پر بند ہونے والا ہے اور میزبان ملک کی سرکاری درخواست پر 27 ستمبر 2024 کو اپنا کام بند کر دے گا۔‘
ذرائع نے دی انڈیپنڈنٹ کو بتایا کہ زلمے رسول اور ان کے عملے کو کہا گیا ہے کہ وہ سیاسی پناہ کے لیے درخواست دیں یا 90 دنوں میں برطانیہ چھوڑنے کی تیاری کریں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب لندن میں افغان سفارت خانے نے اپنے دروازے بند کیے ہوں۔ سفارت خانے کی ویب سائٹ کے مطابق کابل میں 1978 کی کمیونسٹ بغاوت کے بعد اس کے مغرب مخالف تعصب اور سابق سوویت یونین کے ساتھ گہرے تعلقات کی وجہ سے افغان سفارت خانہ بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد افغان مشن 1996 سے 2001 تک طالبان کے افغانستان میں پہلے دورہ حکومت کے دوران دوبارہ بند کر دیا گیا تھا۔
کابل میں نیٹو کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار میں آنے کے تین سالوں بعد طالبان نے چین، روس اور پاکستان سمیت کئی بڑے ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو فروغ دیا ہے۔
© The Independent