کامن ویلتھ گیمز (سی جی ایف) اور گلاسگو نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ 2026 میں ہونے والی دولت مشترکہ گیمز میں سے کرکٹ اور ہاکی سیمت نو کھیلوں کو نکال دیا گیا۔
دولت مشترکہ گیمز 2026 کا انعقاد 23 جولائی سے دو اگست 2026 تک کیا جائے گا جس کی میزبانی گلاسگو کرے گا۔ تاہم 2022 میں برمنگھم میں ہونے والے گذشتہ ایڈیشن میں 19 کھیلوں کے مقابلے میں گلاسگو میں صرف 10 کھیل پیش کیے جائیں گے۔
ان گیمز کا مستقبل اس وقت خطرے میں پڑ گیا تھا جب اصل میزبان آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ بڑھتے ہوئے اخراجات کا حوالہ دیتے ہوئے گذشتہ برس اس ایونٹ کی میزبانی سے دستبردار ہو گئی تھی لیکن سکاٹش حکومت اس ایونٹ کو بچانے کے لیے میدان میں آئی اور گلاسگو اور کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن (سی جی ایف) نے منگل کو اعلان کیا کہ ان گیمز کو 23 جولائی سے دو اگست 2026 تک منعقد کرایا جائے گا۔
2022 کے گیمز جن کھیلوں سے محروم رہے ان میں کرکٹ، ٹرائیتھلون، ڈائیونگ، ہاکی، سکواش، بیڈ منٹن اور رگبی سیونز شامل ہیں۔
کامن ویلتھ گیمز میں پیرا سپورٹ کو ایک بار پھر مکمل طور پر مربوط کیا جائے گا اور اس پروگرام میں چھ پیرا سپورٹس کو ہی شامل کیا گیا ہے۔
شیڈول میں ایتھلیٹکس اور پیرا ایتھلیٹکس، تیراکی اور پیرا سوئمنگ، آرٹسٹک جمناسٹک، ٹریک سائیکلنگ اور پیرا ٹریک سائیکلنگ، نیٹ بال، ویٹ لفٹنگ اور پیرا پاور لفٹنگ، باکسنگ، جوڈو، باؤلز اور پیرا باؤلز کے علاوہ 3x3 باسکٹ بال اور 3x3 وہیل چیئر باسکٹ بال شامل ہوں گے۔
توقع ہے کہ تقریباً تین ہزار ایتھلیٹس دولت مشترکہ کے 74 ممالک اور خطوں سے مقابلے میں حصہ لیں گے۔
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن نے کہا کہ گلاسگو 2026 کے لیے 10 کروڑ پاؤنڈ سے زیادہ کی سرمایہ کاری فراہم کرے گا۔
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کی چیف ایگزیکٹیو کیٹی سیڈلیئر نے کہا: ’دولت مشترکہ کھیلوں کی تنظیم کی جانب سے ہمیں باضابطہ طور پر اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ 2026 کے کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی گلاسگو کے حصے میں آئی ہے۔‘
برطانیہ اور آسٹریلیا نے ان گیمز کے پچھلے چھ ایڈیشنز میں سے پانچ کا انعقاد کیا لیکن سیڈلیئر کا خیال ہے کہ ایک سلمڈ ڈاون (کم کھیلوں والے) ماڈل مستقبل کے میزبانوں کے ممکنہ پول میں اضافہ کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ 2026 کا ایونٹ کامن ویلتھ گیمز کے لیے ایک پل ثابت ہو گا۔
ان کے بقول: ’گیمز مستقبل کے لیے ایک حقیقی تعاون پر مبنی، لچک دار اور پائیدار ماڈل کے طور پر دوبارہ ترتیب دینے اور نئے سرے سے متعین کرنے کے لیے ہمارے سفر کا ایک اہم اور پہلا قدم ہے جو اس کی لاگت اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرتا ہے اور سماجی اثرات کو بڑھاتا ہے۔ ایسا کرنے سے مزید ممالک میزبانی کی دوڑ میں شامل ہو سکیں گے۔‘
کامن ویلتھ گیمز سکاٹ لینڈ کے چیئرمین آئن ریڈ نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا آسان نہیں تھا کہ کن کھیلوں کو شامل کیا جائے اور کن کو نکالا جائے۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا: ’میرے خیال میں ہر کوئی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ان ایونٹس کو کم لاگت اور کم کھیلوں کے ساتھ انعقاد کی ضرورت ہے اور ہم تمام کھیلوں اور تمام ایتھلیٹس کے درمیان مقابلے کرانا پسند کریں گے لیکن بدقسمتی سے یہ اس ٹائم فریم کے لیے مناسب نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ان گیمز میں مزید کھیلوں کو شامل کیا جا سکتا ہے اور مقامات کے لحاظ سے اس کا دائرہ کار بھی بڑھ سکتا ہے۔
سی جی ایف نے کہا کہ گلاسگو گیمز کے لیے عوامی فنڈنگ کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ وکٹوریہ کی دستبرداری کے بعد اخراجات کا کچھ حصہ آسٹریلیا فراہم کرے گا۔
وکٹوریہ نے چھ ارب آسٹریلین ڈالر سے زیادہ کی متوقع لاگت کا حوالہ دینے کے بعد دستبرداری اختیار کی تھی۔
کامن ویلتھ گیمز ہر چار سال بعد منعقد ہوتے ہیں اور بنیادی طور پر ایسے ممالک اور علاقوں پر مشتمل ہیں جو کبھی برطانوی سامراج کے تابع تھے۔