غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اردن میں بائیکاٹ مہم کے بعد فرانسیسی رٹیل سٹور ’کارفور‘ نے، جو مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں اماراتی ’ماجد الفطیم گروپ‘ کا حصہ ہے، اپنا تجارتی نام تبدیل کرکے ’ہائپر میکس‘ رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
دبئی میں قائم نیوز نیٹ ورک ’نبض‘ نے ’قدس پریس‘ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سات اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد بائیکاٹ مہم کے دوران اردن میں کارفور سٹورز کی فروخت میں 75 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بائیکاٹ کے نتیجے میں سٹورز کے بڑھتے ہوئے نقصانات کے بعد کارفور نے سٹور کا تجارتی نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اردن میں سٹورز کو ہونے والے نقصانات سے بچنے کی کوشش میں اگلے ماہ (نومبر) سے کارفور کا نیا نام باضابطہ طور پر تبدیل کر دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق کارفور کی اردن میں 51 شاخیں ہیں، تاہم بائیکاٹ کی مہم کے دوران ان میں سے بہت سی شاخیں پہلے ہی بند ہو چکی ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اردن میں کارفور کی 11 شاخیں مغربی کنارے کے شہر رام اللہ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی سرمایہ کار کو فروخت کرنے اور ’شائنی مارکیٹس‘ کے نام سے سٹورز کا سلسلہ کھولنے کے لیے مفاہمتیں طے پا گئی ہیں جب کہ سات برانچوں کو فروخت کرنے کا طریقہ کار طے پایا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ کے مطابق اردن میں کار فور چین اپنی شاخوں کو کم کر کے 30 کر دے گا جب کہ باقی کو یا تو فروخت یا بند کر دیا جائے گا۔
اس تناظر میں تاجروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیکاٹ کی مہم کے نتیجے میں کارفور اردن ان کا سینکڑوں ہزار دینار کا مقروض ہو چکا ہے۔
کارفور سپر مارکیٹ چین نے غزہ پر جارحیت اور بائیکاٹ کی مہم کے دو ماہ بعد اردن میں اپنے سپلائرز سے ادائیگیوں میں تاخیر پر معذرت کی تھی۔ کمپنی کے کاروبار کو متاثر کرنے والے موجودہ حالات کی وجہ سے اسے ادائیگی کا باقاعدہ شیڈول برقرار رکھنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
فرانسیسی سپر مارکیٹ چین کارفور عرب اور علاقائی بائیکاٹ کا سامنا کر رہی ہے، جس کی وجہ پیرس کی جانب سے اسرائیلی فوج کی اس کے قتل عام میں حمایت ہے، جو وہ ایک سال سے زائد عرصے سے غزہ میں کر رہی ہے۔
نومبر 2023 میں شائع ہونے والے اردن یونیورسٹی کے سینٹر فار سٹریٹجک سٹڈیز کے ایک رائے عامہ کے سروے میں 93 فیصد اردنی باشندوں نے اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کے ساتھ ساتھ ان ممالک کی طرف سے تیار کردہ اشیا کے بائیکاٹ کی حمایت کی جو اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ بائیکاٹ کرنے والوں میں سے تقریباً 95 فیصد نے مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعات خریدیں جبکہ اردن کے تقریباً 72 فیصد لوگوں کا خیال تھا کہ اس مہم سے قومی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
پاکستان میں کارفور کے سٹورز کی تعداد
پاکستان میں کارفور کے سٹورز کی کل تعداد 12 ہے جو کہ لاہور، کراچی، اسلام آباد، گوجرانوالا اور فیصل آباد میں قائم ہیں۔
شہر لاہور میں کارفور کے کل سات سٹورز مختلف مقامات پر قائم ہیں جبکہ کراچی میں دو، اسلام آباد میں دو اور گوجرانوالا اور فیصل آباد میں ایک ایک سٹور واقع ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد سے بائیکاٹ مہم زوروں پر جاری ہے۔ اس سلسلے میں کراچی سٹی بار ایسوسی ایشن نے مبینہ ’اسرائیلی مصنوعات‘ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 16 اپریل 2024 کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’سٹی کورٹ کینٹین میں اسرائیلی مصنوعات کی فروخت پر پابندی ہو گی، سٹی کورٹ کی حدود میں اسرائیلی مصنوعات فروخت نہیں کی جا سکتیں۔‘
کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا کہ اگر کسی نے خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ رواں سال کے آغاز میں پاکستان سپر لیگ کے نویں سیشن کے دوران سوشل میڈیا پر اس ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا، جس کی وجہ کے ایف سی کا اس ٹورنامنٹ کا سپانسر ہونا تھی۔
پی ایس ایل کی جانب سے کے ایف سی کو شراکت دار بنانا صارفین کو ناگوار گزرا تھا۔
پاکستان کی مشہور ڈیزائنر ماریہ بی نے اس سلسلے میں اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا۔
ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ’ پوری دنیا میں یہ تحریک چل رہی ہے، پانچ ماہ سے فلسطین میں جو نسل کشی ہو رہی ہے اور ہماری پوری دنیا کے حکمران خاموش ہیں۔ ہم عوام نے یہ تحریک چلائی تھی، جس میں بہت بڑی بڑی کمپنیز جن میں کے ایف سی، میکڈونلڈ، کوک، پیپسی جو اسرائیل کے غیر قانونیت کو فنڈ کرتی ہیں، کو ہمارا بچہ بچہ بائیکاٹ کر رہا تھا۔ پاکستان میں یہ تحریک چل رہی تھی لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں پی ایس ایل کو شراکت داری کے لیے صرف کے ایف سی ہی ملا۔‘