امریکی مسلم رہنماؤں کا بائیکاٹ: وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر مختصر

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افطار ڈنر میں مدعو کیے گئے افراد نے اسرائیل اور غزہ جارحیت کے بارے میں مسلم کمیونٹی میں پائی جانے والی مایوسیوں کی وجہ سے دعوت نامے کو مسترد کر دیا تھا۔

 واشنگٹن ڈی سی میں دو اپریل 2024 کو وائٹ ہاؤس کے باہر فلسطین کے حامی مظاہرین غزہ میں فائربندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کی تقریب کو اس وقت مختصر کر دیا جب غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر بائیڈن انتظامیہ کی حمایت کی وجہ سے کئی مسلم امریکی کمیونٹی رہنماؤں کی طرف سے دعوت نامے مسترد کر دیے گئے (اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کی وجہ سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کی روایتی تقریب مختصر کر دی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افطار ڈنر میں مدعو کیے گئے افراد نے اسرائیل اور غزہ جارحیت کے بارے میں مسلم کمیونٹی میں پائی جانے والی مایوسیوں کی وجہ سے دعوت نامے کو مسترد کر دیا تھا۔

صدر جو بائیڈن نے اپنی انتظامیہ کے سینیئر مسلم عہدیداروں، خاتون اول جل بائیڈن، نائب صدر کمیلا ہیرس اور ان کے شوہر کے ہمراہ عشائیہ دینے سے قبل مسلم رہنماؤں سے ملاقات کی۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے منگل کو کہا تھا کہ ’مسلمان رہنما صدر بائیڈن سے ملاقات کریں گے تاکہ کمیونٹی کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جا سکے، لیکن افطار ڈنر نہیں ہوگا۔‘

جین پیئر نے معمول کی بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ اس کے بجائے صدر بائیڈن اور نائب صدر کمیلا ہیرس مسلم انتظامیہ کے کئی سینیئر عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مختصر دعا اور افطار کا اہتمام کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین پیئر نے کہا: ’کمیونٹی رہنماؤں نے ورکنگ گروپ کا اجلاس کرنے کو ترجیح دی، اس لیے ہم نے سنا اور ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے فارمیٹ ایڈجسٹ کیا۔‘

حاضرین میں شامل ڈاکٹر طہیر احمد، جنہوں نے غزہ میں کم از کم تین ہفتے گزارے، نے سی این این کو بتایا کہ وہ منگل کو ملاقات ختم ہونے سے پہلے ہی وہاں سے چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا: ’ایسا میں نے اپنی کمیونٹی اور ان تمام لوگوں کے احترام کی وجہ سے کیا، جنہوں نے (غزہ میں) نقصان اٹھایا اور جو اس دوران مارے گئے، مجھے میٹنگ سے واک آؤٹ کرنے کی ضرورت تھی۔‘

ملاقات میں شامل واحد فلسطینی نژاد امریکی طہیر احمد نے کہا کہ صدر بائیڈن کی طرف سے ’بہت زیادہ جواب نہیں ملا۔ انہوں نے بس یہ کہا کہ وہ سمجھ گئے اور میں وہاں سے چلا آیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی مسلمانوں کی وکالت کرنے والے گروپ ایمگیج ایکشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے منگل کے عشائیے میں شرکت کی دعوت مسترد کردی اور کہا کہ صدر بائیڈن کی جانب سے اسرائیل کو غیر مشروط فوجی امداد جاری رکھنے کے باعث ’انسانی تباہی‘ ہو رہی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی جارحیت کے مخالف مسلم گروہوں نے وائٹ ہاؤس کے قریب لافائیٹ پارک میں احتجاجی افطار کا اہتمام کیا اور غروب آفتاب کے وقت روزہ افطار کرنے کے لیے کھجوریں اور پانی کی بوتلیں تقسیم کیں۔

حماس کی جانب سے سات اکتوبر  2023 کو اسرائیل پر حملے اور بعدازاں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری کارروائیوں کے دوران امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے کی وجہ سے جو بائیڈن کو شدید احتجاج اور ملک کے اندر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کا سامنا ہے۔

فلسطینیوں کی اموات میں اضافے اور غزہ تک کم امداد پہنچنے کی وجہ سے ڈیموکریٹس کو خدشہ ہے کہ اس مسئلے سے نومبر میں بائیڈن کے دوبارہ انتخاب کے امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

صدر بائیڈن نے حال ہی میں اسرائیل پر دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ کوشش کرے کہ اس کی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کی اموات نہ ہوں۔ گذشتہ ہفتے امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر ووٹ نہ دیتے کر اپنے اتحادی کو ناراض کر دیا تھا، جس میں فوری طور پر فائربندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بل کلنٹن انتظامیہ کے بعد سے وائٹ ہاؤس ہر سال یا تو عید الفطر کی دعوت کے موقعے پر ایک تقریب کی میزبانی کرتا ہے یا پھر افطار کا اہتمام کرتا ہے اور جو بائیڈن نے بھی اب تک اس روایت پر عمل کیا ہے۔

ایسا نہ کرنے والے واحد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے، جن کی مسلم مخالف بیانات کی تاریخ رہی ہے اور انہوں نے کئی مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ