برطانوی ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ قانون کے مطابق طلاق کی درخواستیں جمع کرانے کی اجازت سے ایک دن پہلے دی گئی درجنوں درخواستیں کمپیوٹر کی خرابی کے باعث غلط طور پر منظور کر لی گئیں۔
ایک سماعت میں یہ بتایا گیا کہ 79 طلاقیں غلط طور پر منظور کی گئیں کیونکہ آن لائن نظام اس بات کا پتا لگانے میں ناکام رہا کہ انہیں شادی کے ایک سال مکمل ہونے کے عین دن جمع کرایا گیا تھا، جبکہ برطانوی قانون کے مطابق طلاق کی اجازت ایک سال اور ایک دن کے بعد دی جاتی ہے۔
لارڈ چانسلر کے وکلا عدالت سے یہ فیصلہ طلب کر رہے ہیں کہ طلاق کے یہ احکامات ’قابل تنسیخ‘ ہوں، یعنی ان احکامات کو کالعدم قرار دینے کے بجائے انہیں برقرار رکھا جائے، ان کا کہنا ہے کہ ان احکامات کو کالعدم قرار دینے سے ’قانونی اور عملی طور پر سنگین نتائج‘ برآمد ہوں گے۔
تحریری دلائل میں سر جیمز نے کہا، ’حتمی طلاق کے احکامات کو منسوخ کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ علیحدہ رہنے والے جوڑے، جو سمجھتے تھے کہ وہ طلاق یافتہ ہیں، انہیں شادی شدہ سمجھا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس کے قانونی اور عملی طور پر سنگین نتائج ہیں۔‘
’متعلقہ جوڑوں کے لیے یہ نتائج غالباً انتہائی ناخوشگوار اور بدقسمتی سے بھرپور ہوں گے۔‘
سر جیمز ایڈی کے سی نے مزید کہا کہ کئی جوڑے اس امکان کے حوالے سے شدید پریشانی کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ اپنے سابق ساتھی سے قانونی طور پر طلاق یافتہ نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے مزید کہا، ’اگر عدالت یہ پاتی ہے کہ طلاق کے احکامات کالعدم ہیں، تو اس سے ان افراد پر نمایاں اثر پڑے گا جنہوں نے دوبارہ شادی کی ہے یا جن کے مالیاتی احکامات متاثرہ طلاقوں سے نکلے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کئی جواب دہندگان نے اس امکان کے حوالے سے شدید پریشانی کا اظہار کیا ہے کہ وہ اپنے سابق ساتھی سے قانونی طور پر طلاق یافتہ نہ ہوں۔‘
عدالت کو بتایا گیا کہ چھ اپریل 2022 سے 30 اپریل 2024 کے درمیان، 96 طلاق کی درخواستیں طلاق دہندگان اور وکلا دونوں کی جانب سے شادی کی پہلی سالگرہ کے دن دی گئیں، جن میں سے 79 میں حتمی طلاق کا حکم دیا گیا۔
دو کیسز کو حکم جاری ہونے سے پہلے دیکھا گیا، جبکہ باقی ’سسٹم میں‘ موجود رہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کچھ طلاق یافتہ افراد نے دوبارہ شادی کر لی ہے یا اس کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سر جیمز نے کہا کہ آن لائن پورٹل کے ’ویلیڈیشن سسٹم‘ میں خرابی – جو اپریل 2022 میں متعارف کرایا گیا تھا – کو عدالت کے عملے نے نہیں پکڑا اور یہ طلاق دہندگان کی غلطی نہیں تھی، انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی خامی تھی تو وہ واقعی ایک سسٹم کی خرابی تھی۔‘
لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ’معمولی نوعیت کی‘ غلطی تھی اور یہ کیسز طلاق کے لیے دیگر تمام شرائط پر پورا اترتے ہیں۔
فی الحال قانون جوڑوں کو شادی کے ایک سال اور ایک دن کے بعد طلاق دینے کی اجازت دیتا ہے، جس کے بارے میں سر جیمز نے کہا کہ اس کا مقصد ’نئے شادی شدہ جوڑوں کو شادی شدہ زندگی میں ایڈجسٹ ہونے کی کوشش کا موقع دینا ہے۔‘
اگرچہ انہوں نے کہا کہ یہ اس مقصد کے لیے ’بلاشبہ قابل قدر ہے‘، لیکن پارلیمنٹ نے ’اس قانون پر عمل نہ کرنے کے نتائج‘ بیان نہیں کیے اور ’خصوصاً ایک دن کی تاخیر سے اس قانون کی خلاف ورزی کرنے کے نتائج‘ کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ طلاقوں کو ایک دن پہلے منظور کرنے کو کالعدم قرار دینا وہ چیز نہیں تھی جس کا پارلیمنٹ نے ’ارادہ یا خواہش‘ کیا جب اس نے سال اور ایک دن کا قاعدہ نافذ کیا۔
سر اینڈریو میکفارلین اور جج لن رابرٹس اپنے فیصلے کا اعلان تحریری طور پر بعد میں کریں گے۔
© The Independent