سعودی عرب اور قطر آئی ٹی میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں: وزیر اعظم

وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو وفاقی کابینہ کو بتایا کہ ان کے قطر اور سعودی عرب کے حالیہ دورے کامیاب رہے اور دونوں ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہش مند ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف پیر کی شام وفاقی کابینہ کی صدارت کرتے ہوئے خطاب کر رہے ہیں (ایوان وزیر اعظم، اسلام آباد)

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قطر نے پاکستان میں آئی ٹی پارک لگانے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جب کہ سعودی عرب نے بھی اپنے ملک میں اسی شعبے میں پاکستانی کارکنوں کی کھپت کا عندیہ دیا ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں پیر کی شام وزیر اعظم شہباز شریف اپنے حالیہ سعودی عرب اور قطر کے دوروں سے متعلق بتا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قطر کے امیر نے ان کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران پاکستان میں آئی ٹی پارک لگانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر میں ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے پر تیزی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ قطر انویسٹمنٹ اتھارٹی کا ایک وفد اسی مہینے پاکستان آ رہا ہے، جب کہ مہینے کے آخر میں اتھارٹی کے چیئرمین آئیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قطر کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری پر بات ہو گی۔  

وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کو بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں آئی ٹی کے میدان میں ملازمتوں کی بڑی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس شعبے کے لیے لوگ سعودی عرب بھجوانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے اہم حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتوں میں سولر، معدنیات، کان کنی، زراعت اور دوسرے شراکت کے میدانوں پر گفتگو ہوئی۔ 

انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے امکانات کا مزید جائزہ لینے کی غرض سے جلد ہی ایک پاکستانی وفد سعودی عرب کے لیے روانہ ہو گا۔ 

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان کا سعودی عرب اور قطر کے دورے بہت کامیاب رہے۔

انہوں نے وفاقی کابینہ کو مزید بتایا کہ آذربائیجان کی طرف سے دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ایم او یوز پر بات آگے بڑھانے کی غرض سے پیغام موصول ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آزربائیجان کی جانب سے موصول ہونے والے پیغام مین ہمیں بتایا گیا کہ وہ تیار ہیں اور پاکستان بھی تیاری کر لے تاکہ ان معاہدوں کو عملی جامعہ پہنایا جا سکے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد سعودی عرب اور قطر کے دوروں کے بعد یکم نومبر کو وطن واپس لاٹا۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے یکم نومبر کو ہی میڈیا کو بتایا تھا کہ ’ان دوروں کے دوران پاکستان اور دونوں ملکوں کی اہم شخصیات کے درمیان مفید ملاقاتیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری پر گفتگو اور پیش رفت ہوئی۔‘

انہوں نے بتایا تھا کہ سعودی عرب کے دوراے کے دوران ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے مٰن ریاض نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے کا وعدہ بھی کیا۔  

مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی سے خطاب

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی صدارت میں مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ حالیہ دورہِ سعودی عرب میں پاکستان سعودیہ سرمایہ کاری شراکت داری میں نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹیو میں سعودی قیادت بالخصوص ولی عہد محمد بن سلمان سے تفصیلی گفتگو ہوئی، جس میں سعودی قیادت نے پاکستان کی معیشت کے استحکام اور ترقی کے لیے ہر قسم کی معاونت کی یقین دہانی کروائی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’سعودیہ کی پاکستان میں حالیہ سرمایہ کاری کا حجم 2.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.8 ارب ڈالر ہو جائے گا۔‘

دورہ قطر کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قطری قیادت نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے اضافے کی یقین دہانی کروائی اور تین ارب ڈالر کے منصوبوں کو عملی شکل دینے پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔  

’قطر پاکستان کے ہوابازی، ہوٹلنگ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت دیگر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔‘

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان میں سرمایہ کاری کی سہولت اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو ٹیکس دینے والوں کی تکریم اور نہ دینے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا کہا گیا ہے، جب کہ ٹیکس چوری میں معاونت کرنے والی سرکاری اہلکاروں کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دیا گیا ہے۔

اجلاس میں پارلیمانی پارٹی کو قومی اسمبلی میں مجوزہ قانون سازی کے بِل کے حوالے سے بھی اعتماد میں لیا گیا.

انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں 250 پوائنٹس کی کمی کردی ہے، جس سے شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد پر آنا خوش آئند ہے، جو ملک میں کاروباری سرگرمیوں، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافے کا باعث بنے گی۔   

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر سات فیصد تک آگئی، جب کہ قومی اور بین الاقوامی ادارے پاکستانی معیشت کے استحکام کی گواہی دے رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان