جنگی طیاروں کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز سے لگتا ہے کہ چین نے چھٹی جنریشن کے نئے سٹیلتھ فوجی طیارے کا تجربہ کیا ہے۔
چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان کے شہر چنگڈو کی فضا میں پراسرار بے دم طیارے پرواز کرتے دیکھے گئے۔
تاہم وزارت دفاع نے ابھی تک اس ضمن میں قیاس آرائیوں کی تصدیق نہیں کی۔
یہ دونوں طیارے بے دُم ہیں یعنی ان میں عمودی استحکام دینے والے آلات موجود نہیں، جو طیارے کو قابو میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔
ایسے طیاروں کو عام طور پر کمپیوٹرز کے ذریعے مستحکم رکھا جاتا ہے۔ کنٹرول کے لیے پائلٹ اشاروں کی وضاحت کرتے ہیں اور طیارے کو ناقابل شناخت بنا دیتے ہیں۔
یہ آزمائشی پرواز عوامی جمہوریہ چین کے بانی ماؤ زے تنگ کی سالگرہ کے موقعے پر کی گئی۔
ان طیاروں کا ڈیزائن چینگڈو اور شین یانگ میں طیارہ ساز کمپنیوں کے ڈیزائن سے مختلف ہے اور انہیں ممکنہ طور پر دنیا کے سب سے جدید لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جا سکتا ہے جنہیں انسان اڑاتے ہیں۔
دو میں سے بڑے طیارے کا ڈیزائن تقریباً ہیرے کی شکل جیسا ہے، جس میں اس کے انجن کے لیے تین سوراخ ہیں جن میں دو طیارے کے زیریں اور ایک بالائی حصے پر ہے۔
یہ انتہائی غیر معمولی ترتیب ہے۔ چھوٹے طیارے کا ڈیزائن زیادہ روایتی ہے، لیکن اس میں دم موجود نہیں۔
دونوں طیارے 90 درجے کے زاویے سے عاری ہیں جو ریڈار کی جانب سے شناخت کم کرنے کے لیے سٹیلتھ طیارے کی خصوصیت ہوتی ہے۔
چنگڈو کی دفاعی ویب سائٹ ڈیفنس ٹائمز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر لکھا ’یہ (طیارہ) واقعی پتے کی شکل کا دکھائی دیتا ہے۔‘
نئے چینی طیارے جدید بے دم ڈیزائن کی پہلی مثال نہیں۔ نارتھروپ گرومین کے بی ٹو اور بی 21 سٹیلتھ بمبار طیارے مکمل طور پر ’پرواز کرتے ہوئے پر ہیں‘ اور کئی بغیر پائلٹ طیارے، جیسے کہ لاک ہیڈ مارٹن آر کیو 170 اور چین کا سی ایچ سیون بھی دم کے بغیر ہیں۔
چینی فوج مغربی کیلینڈر کے مطابق سال کے آخر میں یعنی دسمبر کے آخر یا جنوری میں اپنی نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرتی ہے۔
مئی 2024 میں فوج نے اعلان کیا تھا کہ اس کا جے 20 سٹیلتھ جیٹ لڑاکا طیارہ، جو مائٹی ڈریگن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، باآسانی آواز سے زیادہ رفتار تک پہنچ سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق بیجنگ نے اس سٹیلتھ طیارے کے تقریباً 250 یونٹ تعینات کیے ہیں، جنہیں 2017 میں پہلی بار سروس میں شامل کیا گیا لیکن اس کی صلاحیتوں کے بارے میں معلومات عام نہیں۔
نومبر میں منعقدہ ژوہائی ایئر شو میں، چین نے دو انجنوں والے جے35 سٹیلتھ فائٹر جیٹ طیارے کا انکشاف کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چین اپنی فوج کو جدید بنا رہا ہے۔ ان طیاروں کے ڈیزائن کے بارے میں آسٹریلوی سٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے سینیئر تجزیہ کار یوآن گریم نے کہا کہ ’یہ ڈیزائن چین کی ہوا بازی کی صنعت کی تجربات کرنے اور جدت لانے کی خواہش کے مظہر ہیں۔‘
انہوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’جو بھی خوبیاں یا خامیاں ہوں، یہ بظاہر انتہائی منفرد ڈیزائن لگتا ہے۔
’اس کے لیے ان کی تعریف بنتی ہے اور انہیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہمیشہ امریکہ اور اس کے اتحادی ہی معیار طے نہ کریں۔‘
امریکی محکمہ دفاع نے کہا کہ وہ ’ان خبروں سے آگاہ ہے‘، لیکن اس ماہ چینی فوج کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ کے علاوہ مزید تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
جمعے کو چین نے خشکی اور پانی دونوں جگہ قابل استعمال نیا اسالٹ شپ بھی متعارف کرایا جسے دور دراز کے سمندروں میں بحریہ کی جنگی صلاحیت کو تقویت دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق سیچوان، جو 076 قسم کا پہلا جہاز ہے، چین کا اب تک کا سب سے بڑا بحری جہاز ہے، جس کا وزن 40 ہزار ٹن ہے اور اس میں ایک الیکٹرو میگنیٹک کیٹاپلٹ نصب ہے جو لڑاکا جیٹ طیاروں کو براہ راست اس کے عرشے سے فضا میں بلند ہونے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔
یہ جہاز کشتیوں کے ذریعے فوجیوں کو ساحل پر اتارنے اور انہیں فضائی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
’اریسٹر ٹیکنالوجی‘ بھی اس طیارے کا حصہ ہے جو لڑاکا طیاروں کو اس کے عرشے پر اترنے میں سہولت فراہم کرتی ہے۔
چین کے پہلے امفیبیئس اسالٹ شپس، قسم 075، کو 2019 میں منظر عام پر لایا گیا۔
چین کے ریاستی میڈیا گلوبل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چینی فوجی ماہر سونگ ژونگ پنگ نے سیچوان کا موازنہ ایک ’ہلکے طیارہ بردار جہاز‘ سے کیا۔
© The Independent