کیا پاکستان انڈین حملوں کا جواب دے گا یا بات ختم ہو گئی؟

انڈیا پر حملہ ہو گا یا نہیں، اس بارے میں پاکستانی حکام کے ملے جلے بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

چھ اور سات مئی 2025 کی درمیانی شب انڈیا کی طرف سے پاکستان میں مختلف مقامات پر 24 حملوں کے بعد بدھ کی صبح کا سورج جب طلوع ہوا تو کشیدگی میں اضافے کے امکانات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔

سورج کی کرنیں پھوٹنے کے بعد دونوں طرف سے عسکری کارروائیاں تو رکیں لیکن جارحانہ بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈین حملوں میں 26 پاکستانی شہری اموات ہوئیں اور 46 افراد زخمی ہوئے۔

جبکہ انڈیا کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی فوج کی کارروائیوں میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں 15 اموات ہوئیں۔

جانی نقصان اپنی جگہ لیکن پاکستان کی طرف سے انڈیا کے پانچ لڑاکا طیاروں بشمول تین رفال جنگی جہازوں کے مارے جانے کے اعلان کو اسلام آباد ایک بڑی کامیابی قرار دے رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی افواج کی جوابی کارروائی کو انڈیا کے لیے ’منہ توڑ جواب‘ قرار دیا۔ جبکہ یہ بھی کہا کہ اگر احتیاط سے کام نہ لیا جاتا تو پاکستان 10 یا اس سے زائد انڈین جہاز مار گراتا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا پاکستانی فورسز نے انڈین حملے کے جواب میں صرف انہیں طیاروں کو گرایا، جس نے پاکستان پر حملے کے دوران ’پے لوڈ‘ یعنی گولہ و بارود پھینکا۔

اسحاق ڈار کے بقول پاکستان نے انڈیا کے ایک ارب ڈالر مالیت  کے تو طیارے مارے گرائے، جس سے یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان اپنے طور پر انڈیا کو کافی نقصان پہنچا چکا ہے۔

لیکن وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں لگتا کہ یہ کشیدگی فوری طور پر کم ہو گی اور ممکنہ جوابی کارروائی پر کہا کہ ’پیمنٹ فوری‘ ہو گی۔

لیکن حکمران جماعت کے ایک سینیئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کی طرف سے ایک حوصلہ افزا بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا کہ ’منہ توڑ جواب دیا جا چکا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان بدلے، وقت، مقام اور انداز کے تعین کے ساتھ، اپنے دفاع میں جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور مسلح افواج کو اس کا مکمل اختیار دے دیا گیا ہے۔

تاہم رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر انڈیا نے مزید کوئی حرکت کی تو ہم اس کا منہ توڑ جواب دیں گے اور اگر وہ یعنی (انڈیا کوئی کارروائی) نہیں کریں گے تو پاکستان کی طرف سے بھی کوئی ایسی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں ہو گی۔

بدھ شام کو صورت حال یہ بنی کہ اس کشیدگی میں پاکستان کی طرف سے کسی غیر ذمہ دارانہ کارروائی نہ کرنے کا بیان سامنے آیا۔

تناؤ تو ہے لیکن ان حالات میں اب تک انڈیا کی طرف سے جو بیانات سامنے آئے ہیں ان سے یہ ہی لگتا ہے کہ انڈیا نے جو کچھ کرنا تھا وہ اس نے کر دیا۔

پاکستان نے بھی انڈیا کے جنگی جہاز مار گرائے اور جوابی کارروائی کامیاب قرار دیا۔ جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری طاقتوں نے گذشتہ دو ہفتوں سے جاری کشیدگی کے انتہا پر پہنچنے کے بعد حملے اور جوابی حملے کر دے اب دنیا کے کئی ممالک بھی ان سے کشیدگی میں کمی کا کہہ رہی ہے، شاید یہاں جنوبی ایشیا کی دو ارب آبادی کے لیے بہتر ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ