پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جمعرات کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ آٹھ مئی کو انڈیا کی جانب سے اب تک پاکستان کے مختلف شہروں میں ڈرون حملے کیے گئے، جن میں ہیروپ ڈرون استعمال کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے اب تک 12 ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا ہے۔ ہیروپ (Harop) ڈرون اسرائیل کی کمپنی اسرائیل ایئروسپیس انڈسٹریز کا تیار کردہ ہے۔
اس کے بعد سے آئی ایس پی آر نے بھی ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اب تک ’افواج پاکستان کی سافٹ کِل (تکنیکی) اور ہارڈ کِل (ہتھیاروں) سے اب تک 25 اسرائیلی ساخت کے ہیروپ ڈرونز کو مار گرایا گیا ہے۔‘
بیان کے مطابق ’بھارت بوکھلاہٹ میں یہ اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز سے پاکستان پر حملہ کر رہا ہے۔۔۔ پاکستان کے مختلف علاقوں سے اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ ’افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دے رہی ہیں اور اس کے تمام عزائم کو خاک میں ملا رہی ہیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹیلی ویژن پر بتایا کہ جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا، ان میں لاہور، گجرانوالہ، چکوال، راولپنڈی، اٹک، بہاولپور، میانو، چھور اور کراچی کے قریب ایک مقام شامل ہیں۔
انہوں نے سکرین پر ان میں سے کچھ ڈرونز کا ملبہ بھی دکھایا۔ ایک تباہ شدہ ڈرون کے ملبے پر یو اے وی دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ ایک اور ڈرون کے پرزوں پر واضح طور پر اسرائیل لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ان 12 ڈرونز کے علاوہ ایک ڈرون نے لاہور کے قریب ایک فوجی مرکز کو جزوی نقصان پہنچایا۔ اس حملے میں چار فوجی اہلکار زخمی ہوئے، جب کہ چند آلات کو بھی جزوی نقصان پہنچا۔
میانو سندھ کے مقام پر ایک اور ڈرون حملے میں ایک شخص جان سے گیا جب کہ ایک زخمی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے ہیروپ ڈرون بھیجنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔
ہیروپ ڈرون کی تکنیکی صلاحیت
ایئرفورس ٹیکنالوجیز نامی ویب سائٹ کے مطابق ہیروپ اسرائیلی ساختہ ڈرون ہے۔ یہ ایک خودکش قسم کا ڈرون ہے جو بم نہیں پھینکتا بلکہ خود جا کر ہدف سے ٹکراتا ہے۔
اسے اسرائیل کی کمپنی اسرائیلی ایروسپیس انڈسٹریز نے تیار کیا ہے اور اس کی رینج ایک ہزار کلومیٹر اور فلائٹ ٹائم چھ گھنٹے تک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ڈرون پاکستان کے کسی بھی علاقے کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
دیگر ڈرونز کی طرح ہیروپ میں الگ دھماکہ خیز مواد نہیں ہوتا، بلکہ یہ خود ہی امیونیشن ہے۔ اس کا آپریٹر ہدف کی منظوری دے سکتا ہے یا حملہ روک بھی سکتا ہے۔
یہ میزائل سمندر، زمین یا فضائی پلیٹ فارمز سے لانچ کیے جا سکتے ہیں اور افقی یا عمودی کسی بھی زاویے سے داغے جا سکتے ہیں۔ اس کا سیل بند کنٹینر مشکل میدانِ جنگ کے حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ہیروپ ڈورن اسرائیلی ایئروسپیس انڈسٹریز کا بنایا ہوا ایک اور ڈرون ہے۔ اس لڑاکا ڈرون کو پہلی بار فروری 2009 میں انڈیا میں ایرو انڈیا شو کے دوران پیش کیا گیا۔
ہیروپ کون کون استعمال کر رہا ہے؟
آن لائن دستیاب معلومات کے مطابق اسرائیل کے علاوہ ترکی، آذربائیجان، نیدرلینڈز اور مراکش یہ ڈرون استعمال کر رہے ہیں۔ ستمبر 2009 میں انڈین فضائیہ نے 10 کروڑ کے معاہدے کے تحت اسرائیل سے 10 ہیروپ ڈرونز خریدے تھے۔
’ڈیلی ٹیلی گراف‘ کے مطابق ہیروپ ڈرون آذربائیجان نے آرمینیا کے خلاف اپریل 2020 میں استعمال کیے اور آذری صدر کے مشیر نے جنگ کے دوران اس ڈرون کی کارکردگی کو سراہا تھا۔
اس کے علاوہ اسرائیل نے اسے مئی 2018 میں شام کے خلاف بھی استعمال کیا۔ اسرائیل نے اسے دسمبر 2024 میں بھی شام کے اہداف پر حملوں کے لیے استعمال کیا۔
ڈیزائن اور آپریشنل خصوصیات
ہیروپ خاص طور پر دشمن کے فضائی دفاعی نظام کو دبانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
- لمبائی: دو میٹر
- بازوؤں کا پھیلاؤ: تین میٹر
- فلائیٹ ٹائم: چھ گھنٹے
- رینج: ایک ہزار کلومیٹر
یہ سسٹم میونیشن یونٹس، قابلِ نقل لانچرز اور مشن کنٹرول شیلٹر پر مشتمل ہے، جس کے ذریعے انسانی کنٹرول میں براہِ راست آپریٹ کیا جا سکتا ہے۔
دیگر ڈرونز کی طرح، ہیروپ میں الگ دھماکہ خیز مواد نہیں ہوتا بلکہ یہ خود ہی میونیشن ہے۔ آپریٹر ہدف کی منظوری دے سکتا ہے یا حملہ روک بھی سکتا ہے۔
یہ میزائل سمندر، زمین یا فضائی پلیٹ فارمز سے لانچ کیے جا سکتے ہیں اور افقی یا عمودی کسی بھی زاویے سے داغے جا سکتے ہیں۔ اس کا سیل بند کنٹینر مشکل میدانِ جنگ کے حالات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ہیروپ کے اندر 23 کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد موجود ہوتا ہے۔ یہ خودکار طور پر دشمن کے متحرک اور ساکن اہداف کو تلاش اور تباہ کر سکتا ہے۔ یہ خاص طور پر دشمن کے میزائل ریڈار اور کمیونیکیشن سسٹمز کے سگنل پکڑ کر ان پر خود کو گرا دیتا ہے۔
اس ڈرون کے اہداف میں تیز رفتار میزائل، ریڈار اور زمین و سمندر پر اہم اہداف شامل ہیں۔
مشن سسٹمز
ہیروپ خودکار ہارپی میزائل سسٹم سے مختلف ہے، اسے پرواز کے دوران ریموٹ کنٹرول سے چلایا جا سکتا ہے۔ یہ دن اور رات دونوں میں کام کر سکتا ہے۔
اس میں فارورڈ لکنگ انفراریڈ (FLIR) اور رنگین CCD کیمرا نصب ہے، جو 360 درجے کا منظر پیش کرتا ہے۔ اس کی فیڈ سیٹیلائٹ ڈیٹا لنک کے ذریعے آپریٹر تک پہنچتی ہے۔
کارکردگی
ہیروپ لانچ کے بعد جنگی علاقے میں گھومتا ہے۔ ریڈار یا کمیونیکیشن سگنلز سامنے آنے پر وہ فوری طور پر ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔
یہ دو گائیڈنس موڈز میں کام کرتا ہے:
اینٹی ریڈار ہومنگ — ریڈیو سگنل والے متحرک اہداف پر حملہ
الیکٹرو آپٹیکل سنسر — بند ریڈار یا میزائل لانچ سائٹس جیسے اہداف کا پتہ لگانا۔