نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی) کے مطابق فیصل آباد آن لائن فراڈ کے کیس میں گرفتار 149 ملزمان کو دو دن پہلے، منگل کو، مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جن میں سے پاکستانی ملزمان کا 14 روزہ ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔
غیر ملکی ملزمان کو جوڈیشل کسٹڈی میں منتقل کر کے جیل بھجوا دیا گیا ہے، لیکن ابھی تک فیکٹری مالک، مسلم لیگ کے مقامی رہنما اور سابق چیف ایگزیکٹو فیصل آباد الیکٹرک کمپنی (فیسکو)، ملک تحسین اعوان کو گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
ترجمان این سی سی آئی، نجیب الحسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے ایک خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پیر کو فیصل آباد میں شاہکوٹ کے علاقے میں ادویات کی فیکٹری میں آپریشن کیا، یہ فیکٹری سابق فیسکو چیف، ملک تحسین اعوان کی ملکیت ہے۔ چھاپے کے دوران وہاں ایک بڑے کال سینٹر کا انکشاف ہوا، جو پونزی سکیم اور انویسٹمنٹ فراڈ میں ملوث تھا۔ اس فراڈ نیٹ ورک کے تحت عوام الناس کو دھوکہ دے کر خطیر رقم بٹوری جا رہی تھی۔‘
ترجمان کے مطابق، ’کارروائی کے دوران 149 افراد کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا، جن میں پاکستانی اور غیر ملکی باشندے شامل ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں 131 مرد اور 18 خواتین ہیں، جن کے خلاف کل سات ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ان کا ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔‘
’گرفتار ہونے والوں میں چین کے 44 مرد اور چار خواتین، نائیجیریا کے تین مرد اور پانچ خواتین، فلپائن کے ایک مرد، تین خواتین، سری لنکا سے ایک مرد اور ایک خاتون، بنگلہ دیش کے چھ مرد، زمبابوے کی ایک خاتون جبکہ میانمار کی دو خواتین سمیت 76 پاکستانی مرد اور دو خواتین شامل ہیں۔
’گرفتار شدگان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت 141 سے 147 تک مقدمات درج کیے گئے ہیں۔‘
نجیب الحسن نے کہا کہ ’اس کیس میں مزید تحقیقات کا عمل این سی سی آئی اے فیصل آباد کی جانب سے قانون کے مطابق جاری ہے۔ اس بڑے فراڈ نیٹ ورک کی گرفتاری، پاکستان میں سائبر کرائم کے خلاف جنگ میں ایک نمایاں کامیابی ہے۔ اس کیس میں عدالت سے سابق چیف ایگزیکٹو فیسکو، ملک تحسین اعوان کا نام بھی پری پروسیکیوشن انویسٹی گیشن رپورٹ میں شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے، تاہم ابھی تک انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیصل آباد کے سائبر کرائم سے متعلق کیسوں کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل، محمود احمد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’این سی سی آئی اے کی جانب سے آن لائن فراڈ کے الزام میں جو کارروائی کی گئی ہے، اس کے لیے کیس ثابت کرنا لازمی ہو گا۔ بظاہر یہ ایک کال سینٹر تھا، جس میں غیر ملکیوں کو ان کے ممالک میں بولی جانے والی زبان کے لیے رکھا جا سکتا ہے۔ لہٰذا آن لائن فراڈ کے حوالے سے سائبر کرائم ونگ کو ٹھوس ثبوت اور متاثرین عدالت میں پیش کرنا ہوں گے۔ ابھی تک کی کارروائی سے لگتا ہے کہ صرف غیر ملکیوں کو بغیر اجازت، غیر قانونی طور پر یہاں رکھ کر کام کرانے یا کسی آن لائن فراڈ کا کوئی کیس بننے کے علاوہ اس میں سے کچھ نکلتا دکھائی نہیں دے رہا۔ جتنا بڑا سکینڈل ظاہر کیا جا رہا ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ایسا اس کیس میں کوئی بہت بڑا مالی معاملہ سامنے نہیں آیا۔‘
فیصل آباد کے سینئر صحافی، اجمل ملک نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں چھاپہ مارا گیا، یہ ملک تحسین اعوان کی فیکٹری ہے جہاں کال سینٹر قائم تھا۔ کافی عرصے سے یہ کام یہاں ہو رہا تھا۔ مقامی طور پر کسی نے یہاں کسی غیر قانونی کام کی شکایت نہیں کی، البتہ بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی آمد و رفت سے معاملہ مشکوک لگتا تھا۔ ملک تحسین سابق فیسکو چیف ہیں اور ن لیگ کے اہم رہنما سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد ن لیگ کی فیصل آباد سے قومی اسمبلی کی ٹکٹ کے لیے انٹرویو بھی دیا تھا، لیکن انہیں ٹکٹ نہیں ملا۔ تاہم نواز شریف کی لندن سے واپسی پر وہ اپنی قیادت میں لاہور ریلی لے کر بھی گئے تھے۔ یہاں انتخابات میں ن لیگ کی انتخابی مہم میں بھی نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔‘