امریکی الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کے مطابق ان کو آئندہ چند ’مشکل سہ ماہیوں‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کی بڑی وجہ انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے الیکٹرک گاڑیوں کی کمپنیوں کے لیے امداد میں کمی کو قرار دیا۔
ٹیسلا نے بدھ کو گذشتہ ایک دہائی میں اپنی بدترین سہ ماہی فروخت کے اعدادوشمار پیش کیے ہیں۔
اس کی مجموعی آمدنی میں 12 فیصد کمی ہوئی، حالانکہ کمپنی نے اپنی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی ماڈل Y SUV کا نیا ورژن متعارف کروایا تھا — جس سے سرمایہ کاروں کو فروخت میں بہتری کی امید تھی۔
آمدنی اور منافع کو اس بات سے بھی نقصان پہنچا کہ ماحولیاتی قوانین کی تعمیل میں ناکام دیگر آٹو ساز کمپنیوں کو فروخت کیے جانے والے ریگولیٹری کریڈٹس کی فروخت میں 51 فیصد کمی آئی۔
امریکی حکومت اس سال کے آخر میں الیکٹرک گاڑیوں کے خریداروں کے لیے 7,500 ڈالر تک کے ٹیکس کریڈٹس میں کمی کر رہی ہے۔
جب سہ ماہی نتائج کی کانفرنس کال میں ان کریڈٹس کے بارے میں پوچھا گیا تو ایلون مسک نے پیش گوئی کی کہ اگلے سال کے آخر میں خودکار ڈرائیونگ سافٹ ویئر سے آمدنی میں بہتری سے پہلے کمپنی کو ’چند مشکل سہ ماہیوں‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کے تبصرے کے بعد ٹیسلا کے شیئرز میں تقریباً 5 فیصد کمی آئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دوران، ٹیسلا کا کہنا ہے کہ وہ ایک نئی، سستی گاڑی پر کام کر رہی ہے — جس کی چند ابتدائی یونٹس جون کے آخر تک تیار کیے جائیں گے۔ تاہم، پیداوار اگلی سہ ماہی میں بڑھے گی۔
کمپنی نے یہ بھی کہا کہ وہ 2026 میں اپنی کسٹم - بلٹ روبوٹیکسی — جسے سائبر کیب کہا جاتا ہے — اور سیمی ٹرک کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی توقع رکھتی ہے۔
ادھر چین میں بھی اس کی گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ ٹیسلا کی چین میں گاڑیوں کی ترسیل میں سال بہ سال سترہ فیصد کمی واقع ہوئی۔
یہ کمی کمپنی کی مجموعی عالمی فروخت میں کمی کا ایک بڑا سبب بنی، کیونکہ چین ٹیسلا کے لیے ایک بڑی اور اہم مارکیٹ ہے۔
ٹیسلا نے چین میں مسابقتی دباؤ کے تحت قیمتوں میں کمی کی، جس سے گاڑیوں کی اوسط فروخت قیمت (ASP) کم ہوئی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کمپنی کے منافع کے مارجن کم ہوا۔
چینی ای وی کمپنیاں جیسے بی وائے ڈی، نیو اور ژپنگ نے مقامی مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کی ہے، جس سے ٹیسلا کو شدید مسابقت کا سامنا ہے۔ ان کمپنیوں کی قیمتیں نسبتاً کم اور فیچرز زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ صارفین کی زیادہ توجہ حاصل کر رہی ہیں۔