یمن: اقوام متحدہ کے دفاتر پر چھاپے، 11 اہلکار زیر حراست

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا نے اتوار کو اقوام متحدہ کے دفاتر پر چھاپوں کے دوران کم از کم 11 ملازمین کو حراست میں لے لیا۔

یمن میں حوثی سکیورٹی فورسز 6 جنوری 2025 کو یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی آمد کے دوران حوثیوں کے زیر قبضہ یمنی دارالحکومت صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر تعینات ہیں (محمد حویس / اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا نے اتوار کو اقوام متحدہ کے دفاتر پر چھاپوں کے دوران کم از کم 11 ملازمین کو حراست میں لے لیا۔

یہ گرفتاریاں اسرائیل کے ہاتھوں ان کے وزیر اعظم کی موت کے بعد باغی حکام کی جانب سے کی جانے والی متعدد گرفتاریوں کے تناظر میں سامنے آئی ہیں، تاحال حوثی حکام نے ان مبینہ چھاپوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم ماضی میں یہ گروہ بین الاقوامی امدادی کارکنوں کو بھی گرفتار کر چکا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے ان کی ’فوری اور غیر مشروط رہائی‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ 11 اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو ’حوثی حکام‘ کی جانب سے ’ بلا جواز حراست میں لیا گیا‘ ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرونڈبرگ کے مطابق یہ گرفتاریاں صنعا اور الحدیدہ میں کی گئیں، جن میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں ’زبردستی داخل ہو کر سامان بھی ضبط کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ حوثی ملیشیا پہلے سے ہی 23 اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں، جن میں بعض کو 2021 اور 2023 سے قید رکھا گیا ہے۔ رواں سال جنوری میں بھی جنگجوؤں نے اقوام متحدہ کے آٹھ کارکنوں کو حراست میں لیا تھا۔

حوثیوں کا دعویٰ ہے کہ جون 2024 میں کی گئی گرفتاریوں میں ’امریکی-اسرائیلی جاسوس نیٹ ورک‘ شامل تھا، جو انسانی امدادی تنظیموں کی آڑ میں کام کر رہا تھا، تاہم اقوام متحدہ نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

اتوار کے عالمی ادارہ خوراک (ورلڈ فوڈ پروگرام) نے تصدیق کی کہ اس کا ایک ملازم صنعا میں، جو حوثیوں کے زیر قبضہ ہے، حراست میں لیا گیا۔

 ادارے نے کہا کہ وہ ’حوثی حکام سے فوری طور پر مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘ حوثیوں نے 2014 میں صنعا پر قبضہ کیا تھا اور اب وہ یمن کے بڑے حصے پر قابض ہیں۔

’ناقابل قبول‘

صنعا میں ایک سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ اتوار کو چھاپوں کے بعد ورلڈ فوڈ پروگرام کے سات اور یونیسیف کے تین کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے بیان میں کہا: ’انسانی امدادی کارکنوں کی بلا جواز گرفتاری ناقابل قبول ہے۔ عملے کی سلامتی اور تحفظ زندگی بچانے والے انسانی کاموں کے لیے ناگزیر ہے۔

گرونڈ برگ نے کہا کہ یہ گرفتاریاں ’اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی سلامتی، عزت نفس اور ان کے اہم کام کی انجام دہی کے حق کی سنگین خلاف ورزی‘ ہیں۔

یمن میں ایک دہائی سے جاری خانہ جنگی نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں مبتلا کر دیا ہے، جہاں نصف سے زائد آبادی امداد پر انحصار کرتی ہے۔ گذشتہ سال ہونے والی گرفتاریوں کے بعد اقوام متحدہ نے یمن کے کئی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں محدود یا معطل کر دی تھیں۔

ہفتے کو ایک یمنی سکیورٹی ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ حوثی حکام نے صنعا اور دیگر علاقوں میں درجنوں افراد کو ’اسرائیل سے مبینہ روابط‘ کے شبہے میں گرفتار کیا ہے۔

یہ گرفتاریاں جمعرات کو اسرائیل کے اس فضائی حملے کے بعد کی گئیں، جس میں حوثی وزیر اعظم احمد غالب ناصر الروحاوی اور دیگر حکام مارے  گئے تھے۔

حوثیوں نے اتوار کو اعلان کیا کہ روحاوی کی موت کے بعد وہ اسرائیل کے خلاف اپنے حملوں میں شدت لائے گا۔ روحاوی اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے حوثی گروہ کے سب سے سینئر رہنما تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا