ناشتا دن کا سب سے اہم کھانا ہے لیکن اسے کرنے کا وقت بھی اہمیت رکھتا ہے۔
محققین کے مطابق بڑی عمر کے وہ افراد جو دن میں دیر سے ناشتہ کرتے ہیں، ان کی موت جلد واقع ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ہارورڈ میڈیکل سکول اور میساچوسٹس جنرل ہسپتال سے وابستہ غذائیت کے ماہر اور سرکیڈین بایولوجسٹ ڈاکٹر حسن دشتی کا کہنا ہے ’ناشتے کا وقت کسی فرد کی مجموعی صحت کی ایک آسانی سے جانچی جا سکنے والی نشانی ہو سکتا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھانے کے اوقات میں تبدیلیاں کسی بنیادی جسمانی یا ذہنی صحت کے مسئلے کی ’ابتدائی وارننگ‘ کے طور پر سامنے آ سکتی ہیں۔
ڈاکٹر دشتی نے برطانیہ میں تقریباً تین ہزار بالغ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن کی اوسط عمر 64 سال تھی۔
یہ ڈیٹا مانچسٹر یونیورسٹی کے لانگیٹیوڈینل سٹڈی آف کاگنیشن ان نارمل ہیلتھ اولڈایج سے حاصل کیا گیا تھا۔
شرکا نے کئی برسوں کے دوران اپنے کھانے کے اوقات اور صحت و طرزِ زندگی سے متعلق سوالنامے پُر کیے۔
محقیقن کو پتا چلا کہ جیسے جیسے لوگ عمر رسیدہ ہوتے ہیں وہ ناشتہ اور رات کا کھانا دیر سے کرنے لگتے ہیں۔ مزید یہ کہ جن افراد کو زیادہ صحت کے مسائل ہوتے ہیں یا جو جینیاتی طور پر رات کو دیر تک جاگنے کے رجحان کے حامل ہوتے ہیں، وہ بھی کھانے میں تاخیر کرتے ہیں۔
دیر سے ناشتہ کرنے کا تعلق جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سے پایا گیا، جن میں تھکن، منہ کے مسائل، ڈپریشن اور بے چینی شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ظاہر ہوا کہ ایسے افراد میں 10 سالہ فالو اپ کے دوران موت کے خدشات نسبتاً زیادہ تھے۔
دیگر عوامل جیسے عمر، جنس، تعلیمی معیار اور طرزِ زندگی کو مدنظر رکھنے کے بعد بھی یہ نتیجہ نکلا کہ ناشتے میں ہر ایک گھنٹے کی تاخیر کا تعلق موت کے خطرے میں 10 فیصد اضافے سے ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم، تحقیق کے مصنفین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ناشتہ دیر سے کرنے اور نتائج کے درمیان کوئی براہِ راست سبب و اثر کا تعلق نہیں بلکہ صرف ایک وابستگی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ناشتہ دیر سے کرنا لازمی طور پر عمر کم نہیں کرتا، لیکن یہ کسی بنیادی صحت کے مسئلے، طرزِ زندگی کے رجحان یا حیاتیاتی فرق کا اشارہ ہو سکتا ہے، جو معالج کے لیے مفید معلومات فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر دشتی نے کہا ’اب تک ہمیں اس بارے میں محدود معلومات تھیں کہ عمر رسیدگی کے ساتھ کھانے کے اوقات کس طرح بدلتے ہیں اور یہ تبدیلی مجموعی صحت اور طویل العمری پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔
’ہماری تحقیق اس خلا کو پُر کرتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ کھانے میں تاخیر، خصوصاً ناشتہ مؤخر کرنا، صحت کے مسائل اور بڑھتی ہوئی شرح اموات دونوں سے جڑا ہوا ہے۔
’یہ نتائج اس کہاوت کو ایک نیا مطلب دیتے ہیں کہ ’ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے،‘ خاص طور پر بڑی عمر کے افراد کے لیے۔‘
تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مزید تجربات کی ضرورت ہے تاکہ جانچا جا سکے کہ کھانے کے اوقات کو بڑھاپے میں لمبی عمر کے فروغ کی ایک حکمتِ عملی کے طور پر کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔
© The Independent