رانا ثنااللہ ضمنی الیکشن میں سینیٹر منتخب

ن لیگ کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں 250 ووٹوں سے کامیاب ہو گئے۔

پی ایم ایل کے رہنما رانا ثنا اللہ لاہور میں نو ستمبر، 2025 کو ضمنی الیکشن میں سینیٹر منتخبل ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (عدنان شیخ)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما رانا ثنا اللہ منگل کو پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں 250 ووٹوں سے کامیاب ہو گئے۔

الیکشن کمیشن پنجاب کے جاری کردہ نتائج کے مطابق کل 251 ووٹ کاسٹ ہوئے، جن میں سے ایک مسترد ہوا جبکہ باقی تمام 250 ووٹ رانا ثنااللہ کے حصے میں آئے۔

یہ نشست پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری کی نااہلی کے باعث خالی ہوئی تھی۔

وہ نو مئی واقعات کے کیس میں سزا یافتہ قرار دیے جانے کے بعد اسمبلی رکنیت سے محروم ہوئے تھے۔

اس نشست پر حکومت کی جانب سے رانا ثنااللہ جبکہ حزبِ اختلاف سے اعجاز چوہدری کی اہلیہ سلمیٰ اعجاز امیدوار تھیں۔

تاہم حزب اختلاف کے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، جس کے نتیجے میں سلمیٰ اعجاز کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔

رانا ثنااللہ اس سے قبل اپریل 2024 سے وزیر اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی امور کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، جبکہ وہ شہباز شریف کی پہلی حکومت میں وفاقی وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔

2024 کے عام انتخابات میں انہوں نے این اے 100 سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر حصہ لیا لیکن آزاد امیدوار ڈاکٹر نثار جٹ کے ہاتھوں شکست کھا گئے۔

کامیابی کے بعد پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’پی ٹی آئی نے سیاسی اور جمہوری عمل کا بائیکاٹ کر کے انتخابی میدان سے فرار حاصل کیا۔‘

ان کا دعویٰ تھا کہ انتخاب سے قبل پی ٹی آئی کے 10 سے 12 اراکین نے ان سے رابطہ کر کے انہیں ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی، تاہم انہوں نے انہیں منع کیا کہ وہ اپنے امیدوار کو ہی ووٹ ڈالیں۔

رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’میں پہلے بھی اپنی ذمہ داری دیانت داری سے نبھا رہا ہوں، وزیر اعظم شہباز شریف جو بھی ذمہ داری دیں گے، اسے دیانت داری سے ادا کروں گا۔‘

ان کی کامیابی پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی مبارک باد پیش کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو 263 ووٹ کی اکثریت حاصل ہے جبکہ حزبِ اختلاف کے پاس 100 ووٹ ہیں۔

اسمبلی کی کل نشستیں 371 ہیں، تاہم اس وقت اراکین کی تعداد 363 ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے چھ اراکین نااہل قرار پا چکے ہیں اور دو ارکان نے ابھی حلف نہیں لیا۔

ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے 229، پیپلز پارٹی کے 16، آئی پی پی کے سات اور مسلم لیگ (ق) کے 11 ووٹ ہیں۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے 73، پی ٹی آئی کے 24، جبکہ تحریک لبیک، مسلم لیگ ضیا اور مجلس وحدت المسلمین کے ایک، ایک ووٹ ہیں۔

اس کامیابی کے بعد سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی نشستوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔

پیپلز پارٹی کی 26، پی ٹی آئی کی 21، جے یو آئی (ف) کی سات، بلوچستان عوامی پارٹی کی چار، اے این پی اور ایم کیو ایم کی تین، تین نشستیں ہیں، جبکہ مسلم لیگ (ق)، نیشنل پارٹی، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کے پاس ایک، ایک نشست ہے۔

ایوانِ بالا میں اس وقت چھ آزاد امیدوار موجود ہیں اور ایک نشست پر پولنگ ہونا ابھی باقی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست