پاکستان کے اقتصادی مرکز کراچی میں منگل کو کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی موسلادھار بارش کے بعد نہ صرف نشیبی علاقے بلکہ کئی اہم شاہراہیں اور انڈر پاس زیر آب ہیں اور حکام بدھ کو امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق اب تک 300 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے جنوبی سندھ کے علاوہ بلوچستان میں بارشوں کے نئے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے، جس میں کراچی، حیدرآباد اور سکھر میں شدید شہری سیلاب جبکہ پہاڑی ندی نالوں میں اچانک طغیانی کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں 47.7 ملی میٹر جب کہ ٹھٹھہ میں سب سے زیادہ 110 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
شدید بارش کے بعد ملیر اور لیاری ندی سے متصل علاقوں میں صورت حال سنگین ہو گئی جہاں پانی گھروں میں داخل ہو گیا جس کے بعد کمشنر کراچی نے بدھ کو تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاکہ ’گلشن اقبال، سہراب گوٹھ لاسی پاڑہ، نشتر بستی اور عیسی نگری میں گھروں کے اطراف پانی بھرجانے سے لوگ پھنسے ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں اور انہیں نکالنے کی کوشش جاری ہے۔‘
وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی سلیم بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ملیر ندی میں پانی کا ریلا 12 فٹ کی سطح تک پہنچ چکا ہے، جبکہ تھڈو ڈیم میں بھی 4.5 فٹ اوور فلو ریکارڈ کیا گیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ملیر کے علاقے میمن گوٹھ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ تھڈو ڈیم کا پانی ایم نائن موٹروے تک پہنچ گیا ہے۔
جمالی پل کے قریب سیلابی پانی ایم نائن موٹروے پر آگیا جس کے باعث کراچی اور حیدرآباد کے درمیان ٹریفک معطل کر دی گئی ہے۔،
سیلاب کا رخ سندھ کی جانب
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج کے اطراف کچے کے علاقے اب بھی خطرے کی زد میں ہیں۔ صوبائی وزیر آب پاشی جام خان شورو اور صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے منگل کو کہا تھا کہ سندھ حکومت نے سپر فلڈ سے نمٹنے کے لیے تمام پیشگی انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔
صوبائی حکومت کے مطابق کمزور بندوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے اور بیراجوں پر پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں سیلاب کی صورت حال
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا اور زرعی اعتبار سے اہم صوبہ پنجاب، گذشتہ ماہ کے آخر میں شروع ہونے والے حالیہ مون سون سلسلے کی تباہ کاریوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنا ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دو کروڑ 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے یا محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے ہیں، اور تقریباً 19.5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے نے اپنی تاریخ کے سب سے بڑے پانی کے ریلے دیکھے ہیں اور پنجاب کی تاریخ کی سب سے بڑی ریسکیو کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ فوج نے شہری اداروں کے ساتھ مل کر راوی، چناب اور ستلج کے کنارے واقع نشیبی دیہات سے لوگوں کو منتقل کیا۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے بتایا کہ 43 سو دیہات میں 42 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 15 لاکھ 70 ہزار سے زائد جانور محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔