خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے چینی شہریوں کو اپنی تنصیبات میں داخلے اور پروگراموں کا حصہ بننے سے روک دیا ہے کیوں کہ دونوں حریف ممالک اس وقت سب سے پہلے انسان کو دوبارہ چاند پر بھیجنے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔
ناسا کی پریس سیکریٹری بیتھنی سٹیونز نے کہا کہ ادارے نے ’چینی شہریوں سے متعلق داخلی سطح پر اقدامات کیے ہیں، جن میں ہماری سہولتوں، مواد اور نیٹ ورک تک جسمانی اور سائبر سکیورٹی رسائی محدود کرنا شامل ہے تاکہ ہمارے کام کی سکیورٹی یقینی بنائی جا سکے۔‘
اگرچہ امریکی خلائی ادارہ تاریخی طور پر چینی شہریوں کی ملازمت پر پابندی لگاتا رہا ہے لیکن اس نے ایسے افراد کے ساتھ تعاون کیا، جن کے پاس امریکی ویزا ہے اور وہ بیجنگ کے ساتھ کسی تعلق کے بغیر کنٹریکٹر یا زیرِ تعلیم سائنس دان کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں لیکن باقاعدہ ملازم کے طور پر نہیں۔
ناسا کے کئی چینی شراکت داروں نے امریکی نیوز ویب سائٹ بلوم برگ کو بتایا کہ انہیں پانچ ستمبر کو ان کے آئی ٹی سسٹمز سے لاک آؤٹ کر دیا گیا اور براہ راست ملاقاتوں سے روک دیا گیا۔
ناسا کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں واشنگٹن کا بڑھتا ہوا چین مخالف بیانیہ تیز ہو رہا ہے اور خلائی دوڑ بھی شدت اختیار کر رہی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکہ کا منصوبہ ہے کہ وہ 2027 تک اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت خلابازوں کو چاند پر اتارے، جو 1969 سے 1972 تک ہونے والی اپالو لینڈنگ کے بعد کا اگلا بڑا قدم ہے۔
امریکی پروگرام بار بار تاخیر اور اخراجات میں اضافے کی وجہ سے متاثر ہوا جب کہ چین کا کہنا ہے کہ وہ 2030 تک انسان کو چاند پر بھیجنے کی راہ پر گامزن ہے۔
دونوں ممالک نے گذشتہ ہفتوں میں یہ تجویز بھی پیش کی کہ 2030 کی دہائی کے وسط تک چاند پر ایٹمی بجلی گھر قائم کیا جائے تاکہ چاند پر قائم اڈے کے لیے توانائی کے ذرائع تلاش کیے جا سکیں۔
ناسا کے قائم مقام منتظم شان ڈفی نے حال ہی میں کہا کہ ’جو پہلا ملک ایسا کرے گا وہ ممکنہ طور پر ’داخلے پر پابندی‘ کا علاقہ قائم کر سکتا ہے، جس سے امریکہ کے لیے آرٹیمس مشن کے تحت وہاں اپنا مستقل ٹھکانہ بنانے میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے، اگر وہ پہلے نہ پہنچا تو۔‘
شان ڈفی نے بدھ کو فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس وقت دوسری بار خلائی دوڑ میں ہیں۔ ہم واپس چاند پر جا رہے ہیں اور اس بار جب ہم اپنا جھنڈا گاڑیں گے تو وہیں رہیں گے۔‘
انہوں نے چین پر الزام لگایا کہ وہ ’اچھے عزائم کے ساتھ چاند پر نہیں جا رہا۔‘
ان کا دعویٰ ہے کہ ’یہ چینیوں کے لیے ایک فوجی آپریشن ہے۔ ہم خلا کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ہم امریکہ میں قیادت کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ کا دوسری خلائی دوڑ جیتنا ’امریکہ اور ہمارے بین الاقوامی شراکت داروں دونوں کے لیے امن کو محفوظ بنائے گا۔
’ہم صدر ٹرمپ کی مدت صدارت کے دوران چاند پر پہنچیں گے۔ ہمارا مشن آرٹیمس ہے۔ ہم دوسری خلائی دوڑ جیتیں گے۔ چین ہمیں وہاں شکست دینا چاہتا ہے لیکن ہم انہیں ایسا نہیں کرنے دیں گے۔‘
© The Independent