اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں پاکستان اور افغانستان کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جو ممالک ’دہشت گردوں‘ کو پناہ گاہیں فراہم کرتے ہیں ان کی کوئی خود مختاری نہیں ہوتی۔
انہوں نے یہ بات مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 11 ستمبر کے بعد امریکہ نے القاعدہ کو افغانستان میں اور اسامہ بن لادن کو پاکستان میں ملنے والے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کی۔
’امریکہ نے القاعدہ کو افغانستان میں دی گئی پناہ گاہوں کے خلاف بہت بہادری سے کارروائی کی۔ اسی طرح پاکستان میں سب سے بڑے دہشت گرد بن لادن کو دی پناہ گاہ کے خلاف بھی کارروائی کی گئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا ’وہ ممالک جو آج اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اُس وقت سامنے آ کر نہیں کہا کہ یہ کتنا خوف ناک کام ہوا۔
’پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی، افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی۔‘
نتن یاہو نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1373 میں واضح طور پر کہا گیا کہ کوئی ریاست دہشت گردوں کو مالی یا لاجسٹک مدد فراہم نہیں کر سکتی اور یہ اصول دنیا کے ہر حصے پر لاگو ہوتا ہے۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق بین الاقوامی قانون ہر ملک کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں سے باہر جا کر بھی ان ’دہشت گردوں‘ کے خلاف کارروائی کرے جو اس کے شہریوں کو اجتماعی طور پر نشانہ بناتے ہیں۔
ان کے بقول یہی اصول آج اسرائیل کے اقدامات کی رہنمائی کر رہا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ حالیہ دنوں میں اسرائیل نے قطر پر حملے کے جواز کے طور پر ایبٹ آباد میں القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن پر امریکی کمانڈوز کے آپریشن کا ذکر کیا ہو۔
نتن یاہو اس سے قبل بھی حالیہ دنوں میں ایبٹ آباد آپریشن کا ذکر کر چکے ہیں، جس کے بعد گذشتہ جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیلی مندوب ڈینی ڈینن نے اپنے وزیر اعظم کا بیان دہرایا تھا۔
اس پر پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی اس واقعے پر پوزیشن واضح اور عوام کے لیے دستیاب ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’عالمی برادری پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف محاذ میں اہم کردار اور قربانیوں سے آگاہ ہے۔ پوری دنیا، بشمول ہمارے شراکت دار، تسلیم کرتے ہیں کہ القاعدہ کو بڑی حد تک پاکستان کی انسداد دہشت گردی کوششوں کی بدولت ختم کیا گیا۔ ہم نے اس عالمی کوشش میں مکمل حصہ لیا۔‘
انہوں نے کہا ’اصل ریاستی دہشت گردی کا مرتکب وہ ہے جو غزہ اور قابض فلسطینی علاقوں میں دہائیوں سے جارحیت کر رہا ہے۔
دوحہ میں اسرائیلی حملے کے جواب میں آج (پیر کو) ایک ہنگامی عرب اسلامی اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں ایوان وزیراعظم کے ایک بیان میں پیر کو بتایا گیا کہ اس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف ایک وفد کے ہمراہ دوحہ کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی اعلیٰ سطحی وفد میں شامل ہیں۔