مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز کی نماز جنازہ میں سعودی ولی عہد شریک

مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کی نماز جنازہ منگل کو ریاض کی جامع امام ترکی بن عبداللہ میں ادا کر دی گئی ہے جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی شرکت کی۔

سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کی نماز جنازہ منگل کو ریاض کی جامع امام ترکی بن عبداللہ میں ادا کی گئی (ایس پی اے)

سعودی عرب کے مفتی اعظم اور سینیئر علما کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کی نماز جنازہ منگل کو ریاض کی جامع امام ترکی بن عبداللہ میں ادا کر دی گئی ہے جس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی شرکت کی۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مفتی اعظم اور سینیئر علما کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ منگل کو انتقال کر گئے۔

سرکاری خبر رساں ادارے الاخباریہ کے مطابق انہیں 1999 میں اس منصب پر فائز کیا گیا اور انہوں نے مملکت کے اعلیٰ ترین مذہبی عالم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

شیخ عبدالعزیز آل شیخ نے اس عرصے کے دوران شریعت کی تشریح کی اور قانونی و سماجی معاملات پر فتوے جاری کیے۔

ایس پی اے نے شاہی بیان کے حوالے سے کہا کہ ’ان کے انتقال کے ساتھ ہی مملکت اور اسلامی دنیا ایک عظیم عالم سے محروم ہو گئی ہے جنہوں نے علم، اسلام اور مسلمانوں کی خدمت میں نمایاں خدمات انجام دیں۔‘

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز کی وفات پر رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا انتقال ’ نہ صرف سعودی عرب بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ غم ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ  مرحوم ’ایک ایسے جلیل القدر عالمِ دین تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی قرآن و سنت کی ترویج، شریعت مطہرہ کی توضیح اور امت کی رہنمائی میں صرف کی۔‘

شہباز شریف نے کہا کہ شیخ عبدالعزیز کی  مسلم امہ کے اتحاد  کے لیے کاوشیں اور علمی بصیرت ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔

ان کے بقول: ’دینی و علمی روایت میں مرحوم کی خدمات ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان کے چھوڑے ہوئے علمی ورثے سے آنے والی نسلیں رہنمائی حاصل کرتی رہیں گی۔‘

شیخ عبدالعزیز آل الشیخ

30 نومبر 1943 کو مکہ میں پیدا ہونے والے شیخ عبدالعزیز کے والد کا انتقال اس وقت ہو گیا تھا جب وہ آٹھ سال کے تھے۔

بعد میں انہوں نے اپنے بچپن میں شیخ محمد بن سنان کی نگرانی میں قرآن حفظ کیا اور شریعت کی تعلیم سابق مفتیِ اعظم شیخ محمد بن ابراہیم آل الشیخ کی رہنمائی میں حاصل کی۔ اپنی 20 کی دہائی میں بینائی سے محروم ہونے کے باوجود ان کا علم حاصل کرنے کا عزم کبھی کم نہ ہوا۔

شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے شیخ عبدالعزیز بن باز، شیخ عبدالعزیز بن صالح المرشد اور شیخ عبدالعزیز الشثری سمیت جلیل القدر علما سے تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے 1965 میں جامعہ امام محمد بن سعود الاسلامیہ ریاض کے کلیہ شریعت سے فراغت حاصل کی، جہاں انہوں نے عربی اور اسلامی علوم میں مہارت حاصل کی۔

اپنے دورِ خدمت کے دوران وہ لاکھوں مسلمانوں کے لیے ایک قابلِ اعتماد رہنما آواز بنے، جنہوں نے عقیدہ، عبادات اور عصری مسائل پر فتاویٰ دیے، خصوصاً مشہور پروگرام نور علی الدرب کے ذریعے۔

ان کی شائع شدہ تصانیف میں کتاب اللہ و عظم شانہ، حقیقت الشہادۃ أن محمداً رسول اللہ، مجموع خطب عرفۃ شامل ہیں، اس کے علاوہ ایمان، طہارت، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کے متعلق بے شمار فتاویٰ کے مجموعے بھی شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا