سرحد پار دہشت گردی کے انڈین الزامات جھوٹ کو سچ بنانے کی کوشش: پاکستان

اقوام متحدہ میں پاکستانی قونصلر محمد جواد اجمل نے کہا کہ انڈیا نہ صرف ’ریاستی دہشت گردی‘ کا مرتکب ہے بلکہ ’گمراہ کن معلومات، پراپیگنڈا اور نفرت انگیز بیانیوں‘ کے ذریعے اپنی ’تنگ نظر خارجہ پالیسی ایجنڈا‘ کو آگے بڑھاتا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی قونصلر محمد جواد اجمل سات اکتوبر 2025 کو ایجنڈا آئٹم 109 بعنوان ’بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات‘ پر گفتگو کرتے ہوئے (اقوام متحدہ میں پاکستان مستقل مشن/ ایکس اکاؤنٹ)

پاکستان نے منگل کو کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پہلگام حملے کے تناظر میں سرحد پار دہشت گردی کے بدنیتی پر مبنی الزامات، جھوٹ کو بار بار دہرا کر سچ بنا دینے کی دانستہ کوشش ہیں، جو زمینی حقائق سے یکسر متضاد ہیں۔

انڈیا نے رواں برس اپریل میں اپنے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے پہلگام حملے کو جواز بنا کر چھ اور سات مئی کو پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے، جس پر اسلام آباد نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور پاکستانی فضائیہ نے انڈیا کے چھ طیارے مار گرائے تھے۔ بعدازاں 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں دونوں ملک جنگ بندی پر متفق ہوئے۔

پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔

تاہم انڈین سول اور فوجی قیادت کی جانب سے حال ہی میں متعدد بیانات سامنے آئے، جن میں پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے، جن کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔

منگل کو اقوام متحدہ میں پاکستانی قونصلر محمد جواد اجمل نے ایوان میں زیر بحث آنے والے ایجنڈا آئٹم 109 بعنوان ’بین الاقوامی دہشت گردی کے خاتمے کے اقدامات‘ پر انڈین مندوب کے تبصروں کے ردعمل میں کہا کہ نئی دہلی نہ صرف ’ریاستی دہشت گردی‘ کا مرتکب ہے بلکہ ’گمراہ کن معلومات، پراپیگنڈا اور نفرت انگیز بیانیوں‘ کے ذریعے اپنی ’تنگ نظر خارجہ پالیسی ایجنڈا‘ کو آگے بڑھاتا ہے۔

محمد جواد اجمل نے پاکستان کی جانب سے پہلگام حملے کی ’آزاد اور قابلِ اعتبار تحقیقات کی پیشکش‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں تاحال اس حملے کے ملزموں کے شواہد یا تفصیلات نہیں دی گئیں۔‘

انہوں نے انڈین حملوں میں پاکستانی شہریوں کی اموات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کی پیشکش کو نہ صرف رد کر دیا گیا، بلکہ اس پر حملہ کیا گیا، اس کی خودمختاری پامال کی گئی، اور 54 معصوم پاکستانی شہریوں کو شہید کیا گیا، جن میں15  بچے اور 13 خواتین شامل تھیں، یہ ایک کھلی جارحیت کا مظاہرہ تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین حملوں کے بعد پاکستان کی جوابی کارروائی کو ’منطقی، نپی تلی، متناسب اور ضبط و تحمل پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے پاکستانی قونصلر نے کہا کہ ’سرحد پار دہشت گردی کے الزامات جھوٹ کو سچ بنانے کی دانستہ کوشش ہیں، جو زمینی حقائق سے کوسوں دور ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’یہ ملک نہ صرف علاقائی غنڈہ گردی کرتا ہے بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام پھیلاتا ہے، جس نے جنوبی ایشیا کو اپنی تسلط پسندانہ سوچ اور ہندوتوا نظریے کے زیرِ اثر نفرت، تقسیم اور غیر ملکی دشمنی (زینوفوبیا) کے ماحول میں جکڑ رکھا ہے۔‘

انڈیا پر اس کے زیر انتظام کشمیر میں جاری مظالم، ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں، من مانے گرفتاریوں اور جعلی مقابلوں کے الزامات عائد کرتے ہوئے پاکستانی قونصلر نے کہا کہ ’یہی ملک اپنے ہمسایوں، بالخصوص پاکستان میں، دہشت گرد تنظیموں کو مالی اور لوجسٹک مدد فراہم کرتا ہے،‘ جبکہ وہ ’غیر ملکی سرزمینوں پر خفیہ کارروائیوں اور پراکسی نیٹ ورکس کے ذریعے قتل و غارت‘ میں بھی ملوث ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور اس نے ہمیشہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے، ’تاہم یہ واضح ہونا چاہیے کہ امن اور ترقی دھمکیوں اور جارحانہ رویے سے نہیں بلکہ خلوصِ نیت، باہمی احترام اور سچی سفارت کاری سے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ یہ وہ اصول ہیں، جن پر پاکستان کاربند ہے اور  جنہیں انڈیا کو بھی اپنانا ہوگا اگر وہ واقعی خطے میں امن چاہتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان