حماس نے تمام 20 زندہ اسرائیلی قیدی رہا کر دیے: اسرائیلی سرکاری میڈیا

حماس نے پیر کی صبح 20 زندہ قیدیوں اور 1,900 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی فہرستیں بھی جاری کیں جنہیں فریقین فائر بندی کے تحت رہا کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے پیر کو تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ میں ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کر دیا۔

نشریاتی ادارے نے بتایا کہ یرغمالیوں کو دو مرحلوں میں رہا کیا گیا، جن میں سے دوسرے گروپ کے 13 یرغمالیوں کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں منتقل کیا گیا۔

اس سے قبل حماس نے پیر کی صبح پہلے مرحلے میں سات اسرئیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا تھا جو دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت کے درمیان ہونے والے تاریخی فائر بندی معاہدے کے تحت رہا کیے جانے والے پہلے قیدی تھے۔

 

اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی پیر کو خطے میں پہنچے، جہاں وہ اسرائیل اور مصر میں علاقائی رہنماؤں کے ساتھ امریکی تجویز کردہ امن معاہدے اور جنگ کے بعد کے انتظامات پر بات چیت کریں گے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق، حماس نے شمالی غزہ کے ایک مقام پر قیدیوں کو بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی  کے سپرد کیا۔ فوج نے کہا کہ باقی قیدیوں کی رہائی بعد میں عمل میں آئے گی۔

ریڈ کراس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے ’کئی مرحلوں پر مشتمل کارروائی‘ شروع کر دی ہے تاکہ فائر بندی کے تحت قیدیوں اور قیدیوں کے تبادلے کی نگرانی کی جا سکے۔ ادارے کے مطابق وہ قیدیوں کو غزہ سے اسرائیلی حکام کے حوالے کرے گا جب کہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور ان کی مغربی کنارے یا غزہ واپسی کی نگرانی بھی کرے گا۔

حماس نے پیر کی صبح 20 زندہ قیدیوں اور 1,900 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی فہرستیں بھی جاری کیں جنہیں فریقین فائر بندی کے تحت رہا کرنے پر متفق ہوئے ہیں۔

حماس کی جانب سے پہلے مرحلے میں سات قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا۔ ان کی حالت کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔

اسرائیلی ٹی وی چینلز پر یہ خبر آتے ہی اہل خانہ اور عوام خوشی سے جھوم اٹھے، جب کہ تل ابیب سمیت مختلف شہروں میں عوامی اجتماعات میں ہزاروں افراد نے رہائی کے مناظر دیکھے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیل کے اعلیٰ ترین شہری اعزاز سے نوازیں گے۔

بیان کے مطابق یہ اعزاز ٹرمپ کی ’قیدیوں کی رہائی، اسرائیل کی سلامتی اور خطے میں امن و تعاون کے فروغ‘ میں خدمات کے اعتراف میں دیا جا رہا ہے۔

ٹرمپ کے علاوہ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر بھی مصر پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ امریکہ اور مصر کے زیر اہتمام غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امن سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔

وزیراعظم ہاؤس سے پیر کو جاری بیان میں کہا گیا کہ شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم الشیخ کا دورہ کر رہے ہیں۔

 

23 ستمبر 2025 کو پاکستان کے وزیر اعظم نے سات عرب و اسلامی ممالک مصر، اردن، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ترکی کے رہنماؤں کے ساتھ امریکی صدر سے اعلیٰ سطحی ملاقات میں شرکت کی تھی، جس کا مقصد غزہ میں پائیدار امن کے امکانات تلاش کرنا تھا۔

ان عرب و اسلامی ممالک نے ایک مشترکہ اعلامیے میں صدر ٹرمپ کی امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ مل کر جامع اور پائیدار فائر بندی کے حصول اور غزہ میں سنگین انسانی بحران کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
شرم الشیخ امن کانفرنس ان سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے جو گذشتہ ماہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقعے پر شروع ہوئیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’وزیراعظم شرم الشیخ میں منعقدہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

سٹارمر نے کہا کہ برطانیہ غزہ کی تعمیر نو میں مدد کے لیے تیار ہے اور ’ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ خطے کے پائیدار مستقبل کے لیے کام کریں گے۔‘

فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس بھی اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ان کے مشیر محمود الحباش نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عباس پیر کو مصر کے شہر شرم الشیخ پہنچ رہے ہیں۔

ایران نے اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا کے مطابق، ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقیچی نے کابینہ اجلاس میں بتایا کہ مصر نے صدر کو باضابطہ دعوت دی تھی، تاہم ایران نے اسے مسترد کر دیا۔

دریں اثنا، اسرائیل نے مغربی کنارے میں قیدیوں کی رہائی کے بعد کسی بھی طرح کی عوامی تقریبات یا جشن منانے سے خبردار کیا ہے۔

یہ تمام پیش رفت اُس تاریخی فائر بندی کے بعد ہو رہی ہے جو دو سال سے جاری اسرائیلی جارحیت خاتمے کی جانب ایک اہم موڑ سمجھی جا رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا