فلسطینی طلبہ کو 5000 سکالرشپ دے رہے ہیں: پاکستانی وزیر تعلیم

اسلام آباد میں منعقدہ فورم میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’پاکستان فلسطینی طلبہ کو سکالرشپ دے رہا ہے تاکہ وہ تعلیم بغیر کسی دقت کے مکمل کریں۔‘

پاکستان کے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ فلسطینی طلبہ کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے پانچ ہزار سکالرشپ دی جا رہی ہے۔

فلسطینی طلبہ کی تعلیم نو کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ فورم میں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’پاکستان فلسطینی طلبہ کو سکالرشپ دے رہا ہے تاکہ وہ تعلیم بغیر کسی دقت کے مکمل کریں۔‘

غزہ میں امن معاہدے کے بعد معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے تمام مسلم ممالک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس وقت فلسطینی نوجوانوں کو جہاں دیگر مسائل کا سامنا ہے اور ان میں ایک مسئلہ تعلیم کا حصول بھی ہے۔

اس مقصد کے لیے جمعرات کو اوآئی سی کے ذیلی ادارے کامسٹیک سیکرٹریٹ میں پہلے فلسطین–پاکستان وائس چانسلرز فورم میں فلسطین میں تعلیم و تحقیق کے نئے دور کی بنیاد رکھی گئی۔

اس فورم کا مقصد فلسطین اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون، تحقیق اور افرادی قوت کی ترقی کو فروغ دینا ہے۔

تقریب میں مختلف ممالک کے سفرا، اعلیٰ حکومتی و سائنسی تحقیقی اداروں کے سربراہان، 40 سے زائد پاکستانی جامعات کے وائس چانسلرز و نمائندگان سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ فلسطینی نوجوانوں کی تعلیم میں حرج نہ آئے اس لیے پاکستان 5000 سکالرشپ دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم فلسطینی طلبہ کی تعلیم کے حصول کے لیے مواقع  پیدا کرنے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ پاکستان فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔ فلسطین اور غزہ ہمارے دل کے بہت قریب ہے اور یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔‘

فلسطین کے سفیر ڈاکٹر ظہیر محمد حمد اللہ زید نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ جو امن معاہدہ ہوا ہے اس پر اس کی روح کے مطابق عمل بھی ہو۔

’غزہ میں تعلیمی ادارے مکمل تباہ حال ہیں۔ اس کے لیے فلسطین کو مالی معاونت بھی درکار ہو گی تاکہ تعلیمی ڈھانچے کو دوبارہ کھڑا کیا جا سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر ظہیر محمد حمد اللہ زید کہتے ہیں کہ ’پاکستان اور پاکستان کی عوام نے فلسطین کا بہت ساتھ دیا ہے۔ یہاں پر 400 فلسطینی طلبہ زیر تعلیم ہیں جس کے ہم شکرگزار ہیں۔

’امید ہے اب بحالی میں پاکستان کی حمایت ساتھ رہے گی۔‘

غزہ الاظہر یونیورسٹی کے شعبہ معاشیات کی ڈین، پروفیسر نہیٰ نجم نے کہا کہ ’غزہ میں جنگ چھڑنے کے چھ ماہ بعد میں غزہ چھوڑنے پر مجبور ہوئی اور مصر چلی گئی۔

’ان دو برسوں میں طلبہ کو آن لائن پڑھاتی رہی لیکن امید ہے کہ دوبارہ غزہ جا رہی ہوں تو وہاں تعلیمی سلسلے کو بحال کریں گے۔‘

پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری نے کہا کہ ’غزہ کی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کی بحالی کے لیے ایک جامع روڈ میپ تشکیل دیا جا رہا ہے، تاکہ تعلیم و تحقیق کی وہ شمع دوبارہ روشن ہو جو جنگ بھی بجھا نہیں سکی۔‘

الاقصیٰ یونیورسٹی غزہ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ایمن الصباح نے پاکستان اور کامسٹیک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فورم ہمیں امید دیتا ہے کہ ہم اپنی جامعات کو دوبارہ تعمیر کر سکیں گے۔

’پاکستان کے ساتھ علمی تعاون ہمارے طلبہ اور محققین کے لیے نئے دروازے کھولے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’درپیش چیلنجز کے باوجود ہم فلسطینی طلبہ کے تعلیمی سلسلے کو بحال کریں گے اور اعلیٰ تعلیم کے لیے جامعات کی تعمیر نو پر کام کریں گے۔‘

سات رکنی فلسطینی وفد، جس میں جامعات کے صدور اور اعلیٰ ماہرین شامل ہیں، ایک ہفتے کے دورے پر پاکستان میں ہے۔

وفد اسلام آباد، فیصل آباد اور لاہور کی مختلف جامعات کا دورہ کر کے تعلیمی تعاون کے امکانات پر بات کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس