افغانستان کے خلاف جوابی کارروائی، کسی ملک سے اجازت نہیں لی: پاکستان

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ جنگ بندی کی درخواست اسلام آباد نے دی تھی۔

24 اپریل، 2025 کو اسلام آباد میں پولیس کا ایک اہلکار دفتر خارجہ کے باہر تعینات ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے دفتر خارجہ نے جمعے کو واضع کیا ہے کہ افغانستان کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے نہ کسی ملک سے اجازت لی گئی اور نہ کسی سے گرین سگنل لیا گیا۔

رواں ہفتے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان جھڑپوں میں سکیورٹی اہلکاروں کی اموات کے بعد بدھ کو 48 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان ہوا تھا، جس کا آج دوسرا دن ہے۔
 
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو کہا تھا کہ جنگ بندی کے برقرار رہنے کے لیے ’گیند طالبان حکومت کے کورٹ میں ہے۔‘
 
انہوں نے کابینہ کو بتایا ’اگر وہ 48 گھنٹوں میں مسائل حل کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے جائز مطالبات پورے کرتے ہیں تو ہم ان کے لیے تیار ہیں۔‘
 
افغانستان کے ساتھ سرحدی صورت حال پر دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کسی بھی ملک سے نہ تو کوئی پیشگی فوجی اجازت لی گئی اور نہ ہی گرین سگنل لیا گیا۔ 
 
’ہم نے صرف دوست ممالک کو موجودہ صورت حال اور اپنے مؤقف سے آگاہ کیا ہے۔‘
 
انہوں نے بتایا حالیہ جنگ بندی افغانستان کی درخواست پر ہوئی، جو 48 گھنٹوں کے لیے نافذ کی گئی۔ ’اس جنگ بندی کا فیصلہ مکمل طور پر دوطرفہ سفارتی رابطوں کے ذریعے طے پایا تھا۔‘
 
’افغان طالبان نے براہ راست پاکستان سے سیزفائر کے لیے رابطہ کیا تھا اور طالبان کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ جنگ بندی کی درخواست پاکستان نے دی تھی۔‘
 
ترجمان دفتر خارجہ نے اس ضمن میں کہا اسلام آباد اور کابل میں دونوں ممالک کے سفارت خانے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے کسی قسم کی غیر معمولی صورتحال نہیں۔ 
 
’پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کیا اور آئندہ بھی سفارتی ذرائع سے تعاون جاری رکھے گا۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے پاک ۔ افغان تعلقات سے متعلق انڈیا کے حالیہ بیان کو ’افسوس ناک‘ قرار دیتے ہوئے اسے زمینی حقائق کو مسخ کرنے کی ایک کوشش قرار دیا۔

انہوں نے کہا پاکستان نے تمام اقدامات اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور سرحد پار سے ہونے والی اشتعال انگیزی کے ردعمل میں کیے گئے۔ 
 
شفقت علی خان نے انڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ایسے بیانات ’خطے میں امن کی بحالی کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہیں۔ انڈیا خود دہشت گردی اور سرحد پار قتل میں ملوث رہا ہے، اسے دوسروں پر الزام لگانے کا کوئی حق نہیں۔‘
 
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا انڈیا پاکستان اور افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو مالی اور عسکری معاونت فراہم کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان کی صورتحال پر مزید بات کرتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا ’کابل میں اس وقت ایک گروہ برسراقتدار ہے جس کے ساتھ ہمارے سفارتی روابط معمول کے مطابق جاری ہیں۔‘

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ’پاکستان امید رکھتا ہے کہ افغانستان میں جلد ایک نمائندہ اور جامع حکومت قائم ہوگی جو تمام افغان عوام کی ترجمانی کرے۔‘
 
انہوں نے افغانستان میں لاشوں کی ’بےحرمتی اور تشدد کے حالیہ واقعات کو انسانیت سوز اور ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
 
’افغانستان میں لاشوں کی بےحرمتی اور تشدد کے واقعات ناقابل قبول اور انسانیت سوز ہیں۔
 
’پاکستان نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کو فوری طور پر جوابدہ کیا جائے۔ افغان حکام ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔‘
 
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی تفصیلات شیئر کیں جو پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ 
 
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ’کارروائیاں صرف اور صرف مستند انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی جاتی ہیں، جن کا مقصد شہریوں کا تحفظ ہے۔‘
 
انہوں نے کہا پاکستان افغانستان سرحد پر حالیہ فائرنگ اور کشیدگی کے باعث تجارتی سرگرمیاں فی الحال معطل ہیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان