ڈھاکہ ایئرپورٹ کے کارگو کمپلیکس میں لگنے والی شدید آگ سے بڑے گارمنٹس ایکسپورٹرز کا مال خاکستر ہو گیا جس سے نقصانات کا تخمینہ کروڑوں ڈالرز لگایا جا رہا ہے۔
یہ آگ ہفتے کی دوپہر ایئرپورٹ کے کارگو ولیج کے امپورٹ سیکشن میں لگی جس کے باعث پروازوں کو عارضی طور پر معطل کرنا پڑا۔
اتوار کو بھی فائرفائٹرز اور ایئرپورٹ حکام ریکسیو کاموں میں مصروف رہے جہاں کمپلیکس سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا۔
آگ نے کارگو کمپلیکس کو تباہ کر دیا جہاں بنگلہ دیش کی 47 ارب ڈالر کی گارمنٹس صنعت کے لیے ضروری درآمد شدہ خام مال، برآمد کے لیے تیار کپڑے اور پروڈکٹ سیمپلز رکھے جاتے تھے۔
بنگلہ دیش گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینیئر نائب صدر انعام الحق خان نے روئٹرز کو بتایا: ’اس واقعے نے ملک کی برآمدی تجارت، خاص طور پر گارمنٹس سیکٹر کو سنگین نقصان پہنچایا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’قیمتی سامان اور فوری ہوائی شپمنٹس تباہ ہو چکی ہیں جس میں برآمد کے لیے تیار کپڑے، پیداوار کے لیے خام مال، اور سب سے اہم، پروڈکٹ سیمپلز شامل ہیں۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’سیمپلز کے نقصان سے مستقبل کے کاروبار کو خطرہ ہو سکتا ہے کیوں کہ یہ سیمپلز نئے خریدار حاصل کرنے اور آرڈرز بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔ اگر یہ ضائع ہو گئے تو ہمارے ممبران مستقبل کے مواقع سے محروم ہو سکتے ہیں۔‘
ایسوسی ایشن نے متاثرہ ایکسپورٹرز سے نقصانات کے دائرہ کار کا تعین کرنے کے لیے معلومات جمع کرنا شروع کر دی ہیں۔
انعام الحق خان نے کہا: ’ہم نے تمام ممبران سے کہا ہے کہ وہ ضائع شدہ مال کی تفصیلی فہرستیں جمع کروائیں، اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے ایک آن لائن پورٹل بھی شروع کیا گیا ہے۔‘
ایئرپورٹ کارگو ولیج بنگلہ دیش کے سب سے مصروف لاجسٹکس ہب میں سے ایک ہے جہاں روزانہ 600 میٹرک ٹن سے زیادہ خشک کارگو ہینڈل کیا جاتا ہے اور اکتوبر سے دسمبر کے پیک سیزن میں یہ مقدار دوگنی ہو جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انعام خان نے کہا: ’ہر روز تقریباً 200 سے 250 فیکٹریاں اپنے مصنوعات ایئر کارگو سے بھیجتی ہیں۔ اس پیمانے کو دیکھتے ہوئے، مالی اثرات بہت زیادہ ہیں۔‘
آگ کے لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوئی اور تحقیقات جاری ہیں۔
یہ واقعہ اس ہفتے بنگلہ دیش میں رپورٹ ہونے والی تیسری بڑی آگ ہے۔ منگل کو ڈھاکہ میں ایک گارمنٹس فیکٹری اور ساتھ موجود کیمیکل ویئر ہاؤس میں لگنے والی آگ میں کم از کم 16 افراد جان سے گئے اور دیگر زخمی ہوئے۔
جمعرات کو چٹاگانگ کے ایک ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں سات منزلہ گارمنٹس فیکٹری کی عمارت جل گئی۔
بنگلادیش دنیا کا چین کے بعد دوسرا سب سے بڑا گارمنٹس برآمد کرنے والا ملک ہے۔ یہ سیکٹر عالمی بڑے ریٹیلرز جیسے وال مارٹ، ایچ اینڈ ایم اور گیپ کو سپلائی کرتا ہے اور تقریباً 40 لاکھ افراد کو ملازمت دیتا ہے اور سالانہ تقریباً 40 ارب ڈالر زرمبادلہ کا ذریعہ ہے جو ملک کی جی ڈی پی کا ایک تہائی سے زیادہ ہے۔