خیبر پختونخوا اسمبلی نے پیر کو اسمبلی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کر لی۔
اسمبلی اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں دو بجے شروع ہوا اور اجلاس میں خیبر پختونخوا میں جاری بدامنی پر اراکین نے گفتگو کی جبکہ ساتھ میں بعض قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی عبد السلام آفریدی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حالیہ دنوں میں امریکی وفد سے ملاقات میں پاکستانی وفد میں شامل شخصیات نے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
تاہم انہوں نے مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی ان شخصیات کا نام بتایا۔ البتہ اس وفد میں شامل ایک خاتون شمع جونیجو نے اپنے پرانے ایکس اکاؤنٹ پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی تھی، تاہم حالیہ دنوں میں وہ اسرائیل پر تنقید کرتی چلی آئی ہیں۔
عبد السلام نے مزید بتایا کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت 24 کروڑ عوام کی نمائندگی نہیں کر سکتی کہ وہ امریکہ جا کر وہاں ایسے کسی فیصلے میں پاکستان کی نمائندگی کریں۔
عبد السلام نے بتایا، ’خیبر پختونخوا کی اسمبلی عوام کی ترجمان اور منتخب اسمبلی ہے اور اقوام متحدہ کو اسی قرارداد کی رو سے فلور کو آگاہ کریں کہ پاکستانی قوم اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاس ہوئی اور بر صغیر کے مسلمانوں کے لیے الگ خود مختاد ریاست کی بات کی گئی لیکن بد قسمتی سے یہاں اسلامی قوانین نافذ نہ ہو سکے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم عبد السلام کے مطابق آج کل مسلمانوں کی نسل کشی کرنے والے ملک اسرائیل کو تسلیم کے معاہدے ہو رہے ہیں جبکہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو ہر گز تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے بتایا، ’پوری قوم قائد اعظم کی فرمان کا احترام کر کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے خلاف ہے اور جو شخصیات امریکہ جا کر معاہدے کر رہے ہیں، وہ عوامی نمائندے نہیں ہیں کہ وہ پوری قوم کی ترجمانی کریں۔‘
عبد السلام نے بتایا کہ دولتِ مشترکہ نے اپنی رپورٹ میں 2024 کے انتخابات دھاندلی زدہ اور غلط قرار دیا ہے اور اسی وجہ سے وزیر اعظم عوام کا منتخب نمائندہ نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ دوسرا شخصیت سرکاری ملازم ہے اور ان کے پاس مینڈیٹ نہیں کہ وہ 24 کروڑ عوام کے لیے کوئی معاہدہ کر سکے۔
قرارداد پیش کرنے کے بعد اس کو متفقہ طور پر اسمبلی سے منظور کیا گیا۔