آصف آفریدی کا 39 سال کی عمر میں ٹیسٹ کرکٹ میں ریکارڈ آغاز

39 سال کی عمر میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے والے آصف آفریدی کرکٹ کی تاریخ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے سب سے عمر رسیدہ بولر بن گئے۔

پاکستان کے آصف آفریدی 22 اکتوبر 2025 کو راولپنڈی میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن کے کھیل کے دوران (اے ایف پی)

پشاور میں پیدا ہونے والے آصف آفریدی کو جب ساؤتھ افریقہ کے خلاف سیریز میں پاکستانی سکواڈ میں منتخب کیا گیا تو سوشل میڈیا پر ان کی عمر کو لے کر سخت تنقید ہونے لگی۔

صارفین کا کہنا تھا کہ ایک عمر رسیدہ کھلاڑی جن میں وہ توانائی اور تازگی نہیں جو کسی بھی کھیل میں اپنے کیرئیر کا آغاز کرنے کے لیے درکار ہوتی ہے، آصف آفریدی کو اب پاکستانی ٹیم کا حصہ بنا کر ان کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

لیکن جب وہ بال تھامے پنڈی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں نمودار ہوئے تو انہوں نے اپنی کارکردگی سے اپنے تمام مخالفین اور نقادوں کے منہ بند کردیے ہیں۔

میچ سے پہلے سب کو یہ تو امید تھی کہ وہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے سپن پچ پر ایک دو وکٹوں پر ہاتھ صاف کرلیں گے لیکن جب انہوں نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں حاصل کیں تو سب حیران ہوگئے کیونکہ سپن بولنگ کے بڑے نام نعمان علی کی موجودگی میں ان کی پانچ وکٹیں مہارت اور تجربہ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نئے ریکارڈز

آصف آفریدی ایسے گیند بازوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں جنہوں نے طویل العمری میں اپنے ٹیسٹ کیریر کا آغاز کیا اور پانچ وکٹیں بھی اپنے نام کیں۔

اگرچہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں پانچ وکٹیں لینے والے پاکستانی بولرز بہت سے ہیں لیکن بائیں ہاتھ کے سپنر آصف پہلے کرکٹر ہیں جنہیں 39 سال کی عمر میں ڈیبیو پر پانچ وکٹیں لینے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کیا۔

وہ ایسا کرنے والے کرکٹ کی تاریخ کے سب سے طویل العمر کھلاڑی ہیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ انگلینڈ کے چارلس ڈی میریٹ کا تھا انہوں نے 37 سال کی عمر میں یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈومیسٹک کیرئیر 

آصف آفریدی جن کا تعلق پشاور سے ہے انہیں بائیں ہاتھ سے اچھی بولنگ کرنے کے باوجود فرسٹ کلاس کرکٹ تک پہنچنے میں بہت وقت لگ گیا۔ پاکستان کرکٹ کے سفارشی نظام میں انہیں خود کو جگہ بنانے میں بہت مشکل پیش آئی۔ 2009 میں فاٹا کی طرف سے پہلا میچ کھیلنے کے بعد وہ نظر اندازکر دیے گئے۔ 

انہیں ٹیم میں منتخب کرنے کے باوجود بہت کم کھلایا جاتا تھا۔ ان کی اصل پہچان 2017 کی قائد اعظم ٹرافی سے ملی جب انہوں نے 30 وکٹیں لے کر خبروں میں جگہ بنائی۔

ان کے کیرئیر میں 2020 کا سال خوش کن رہا جب پاکستان کپ میں خیبر پختونخوا کی طرف سے وہ ایک روزہ میچز کھیلے اور فائنل میں اپنی ٹیم کی فتح کے سرخیل بن گئے جس کے بعد پی ایس ایل میں ملتان سلطانز نے انہیں 2021 کے ایونٹ کے لیے منتخب کیا جہاں انہوں نے پانچ میچ کھیلے اور آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ یہ ان کے کیرئیر کا اہم موڑ تھا۔

لیکن ان کی بدقسمتی رہی کہ وہ 2022 میں وہ ایک میچ فکسنگ سکینڈل میں ملوث پائے گئے۔ ان پر الزام تھا کہ پاکستان نیشنل کپ کے دوران وہ کچھ ایسے لوگوں کے ساتھ دیکھے گئے جو فکسنگ میں ملوث تھے۔

پی سی بی نے انکوائری کے بعد انہیں دو سال کے لیے معطل کر دیا۔ 

شاید ان کا کیرئیر یہاں ختم ہو جاتا لیکن عاقب جاوید کی کوششوں سے بورڈ نے پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پابندی ایک سال کردی جس کے اختتام پر لاہور قلندرز کی طرف سے 2025 کے پی ایس ایل ایڈیشن میں کھیلے جہاں انہوں نے 18 وکٹیں لے کر سب کی توجہ ایک بار پھر مبذول کرالی۔

لاہور قلندرز کی طرف سے ان کا کیرئیر ہی انہیں قومی ٹیم کی طرف لے گیا اور سپن پچوں کے بننے سے انہیں بھی کھیلنے کا موقع مل گیا۔ 

آصف آفریدی نے اپنی بھرپور کارکردگی سے ثابت کر دیا کہ عمر کے بڑھنے سے مہارت کم نہیں ہوتی بلکہ اس میں مزید نکھار آجاتا ہے لیکن وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اب ان کے پاس کرکٹ میں زیادہ وقت نہیں ہے اور اگر مزید ایک دو ٹیسٹ میچ مل جاتے ہیں تو وہ ان کی خوش قسمتی ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ