اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی میں انڈین گروپ ٹاٹا بھی شریک: رپورٹ

رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کی مختلف ذیلی کمپنیاں، جیسے ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ، ٹاٹا موٹرز اور ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز، اسرائیل کو فوجی سازوسامان، بکتر بند گاڑیاں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر فراہم کر رہی ہیں۔

دہلی میں دفاعی نمائش کے دوران 17 فروری 2008 کو اسرائیلی کمپنی اربن ایروسٹکس کے ساتھ شراکت میں تیار کیے جانے والے بغیر پائلٹ جہاز کو ٹاٹا گروپ کے چیئرمین رتھن ٹاٹا دیکھ رہے ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی)

امریکی تنظیم سلام (SALAM) کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انڈیا کا سب سے بڑا کاروباری گروپ ٹاٹا غزہ میں اسرائیلی مظالم میں شریک ہے، جو وہاں کے عوام کے خلاف نسل کشی کے لیے ہتھیار، مشینری اور ڈیجیٹل نظامِ فراہم کر رہا ہے۔

سلام نیو یارک میں قائم ایک جنوبی ایشیائی سیاسی تنظیم ہے۔

اس کی تازہ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کی مختلف ذیلی کمپنیاں، جیسے ٹاٹا ایڈوانسڈ سسٹمز لمیٹڈ (TASL)، ٹاٹا موٹرز اور ٹاٹا کنسلٹنسی سروسز (TCS)، اسرائیل کو فوجی سازوسامان، بکتر بند گاڑیاں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر فراہم کر رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ٹاٹا کے منصوبے محض کاروباری نہیں بلکہ اسرائیلی قبضے اور جبر کے نظام کا فعال حصہ ہیں، جو غزہ میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں معاون کردار ادا کرتے ہیں۔‘

تفصیلات کے مطابق TASL نے اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کیے ہیں اور وہ میزائل سسٹمز، جنگی طیاروں کے پرزے، اور نگرانی کے آلات کی مشترکہ تیاری میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی F-21 لڑاکا طیاروں اور مڈ رینج سرفیس ٹو ایئر میزائل سسٹمز (MRSAM) جیسے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جنہیں بعد میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے مطابق، ٹاٹا موٹرز اسرائیلی فوج کو زمینی کارروائیوں کے لیے فوجی گاڑیوں کے ڈھانچے فراہم کرتی ہے، جب کہ TCS اسرائیل کے حکومتی اور بینکاری نظام کو ڈیجیٹل سہولتیں فراہم کر رہی ہے، جو مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیاں آباد کرنے میں مددگار ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹاٹا گروپ کے یہ منصوبے محض تجارتی نہیں بلکہ اسرائیل کے قبضے، نگرانی اور جبر کے ڈھانچے کا فعال حصہ ہیں، جس سے فلسطینی عوام پر ریاستی تشدد اور مظالم کو تقویت ملتی ہے۔

سلام کی رپورٹ میں انڈیا اور اسرائیل کے تعلقات پر بھی بات کی ہے اور کہا ہے کہ یہ تعلق ’محض دفاعی تعاون نہیں بلکہ ایک گہرا نظریاتی اور سیاسی اتحاد ہے جو گذشتہ 50 برسوں میں منظم طور پر پروان چڑھا ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق، ’انڈین سرمایہ دار طبقہ نئی منڈیوں کی تلاش میں ہے، جبکہ انڈیا خطے میں غلبے کا خواہاں ہے اور یہی مفادات صیہونیت اور ہندو قوم پرستی (ہندوتوا) کے درمیان نظریاتی ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں۔‘

دستاویز کے مطابق ’یہ تعلق صرف کاروباری سطح تک محدود نہیں بلکہ ایک کارپوریٹ، سیاسی، اور عسکری اتحاد کی صورت اختیار کر چکا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم کو عملی شکل دینا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا