’مجھے اداکاری کی کیا ضرورت؟ انسٹاگرام پر لاکھوں فالوورز ہیں، بس اور کیا چاہیے؟‘
یہ ایک خوبرو اور پرکشش ماڈل نے ایک انٹرویو میں چہکتے ہوئے کہا جو دیار غیر میں رہتی ہیں اور پاکستان میں صرف ماڈلنگ کے لیے قدم رنجہ فرماتی ہیں۔
ان کے اس بیان سے لگا کہ اگر آپ کے فالوورز کروڑوں میں ہیں تو بڑے برانڈ، بڑے کمرشل منصوبے اور بہت کچھ آپ کے قدموں میں آ گرتے ہیں۔
اگر دیکھا جائے تو اس وقت پاکستانی فنکاروں میں یہی دوڑ لگی ہے کہ کس کے کتنے فالوورز ہیں؟
کسی زمانے میں اداکار کی کامیابی کا معیار اور موازنہ اس کے ڈراموں کی ریٹنگ اور کرداروں سے کیا جاتا تھا، لیکن دور حاضر میں یہ نظریہ قدرے تبدیل ہو چکا ہے۔
آج شہرت اور مقبولیت کے ترازو میں سب سے بھاری شے سوشل میڈیا فالوورز ہیں۔ اگر کسی فنکار کے کروڑوں فالوورز ہیں تو اصل میں سپر سٹار وہی ہے۔
چاہے وہ سال، دو سال میں کسی ایک ہی ڈرامے میں کیوں نہ کام کرے۔
اب ہانیہ عامر کو ہی لے لیں جو اس وقت انسٹاگرام پر سب سے زیادہ ایک کروڑ 91 لاکھ سے زیادہ فالوورز رکھنے والی پاکستانی فنکارہ ہیں۔
ڈراموں میں انتہائی کم کام لیکن انسٹاگرام پر ہر وقت فعال رہنے کی وجہ سے وہ ننھی منی چاکلیٹ سے لے کر بڑے بڑے اشتہارات میں جلوہ گر ہوتی رہتی ہیں۔
یعنی ان کے ڈراموں کی چاہے تعداد کم رہے لیکن اشتہارات کا سلسلہ تھمتا نہیں کیونکہ مختلف برانڈز کو بھی بخوبی علم ہے کہ ان کی اصل طاقت اداکاری سے زیادہ ان کا انسٹاگرام ہے جس کے ذریعے مصنوعات کو غیر معمولی تشہیر ملتی ہے۔
یہ صرف ہانیہ ہی نہیں، کئی فنکارائیں اس پیمانے پر پوری اترتی ہیں۔
صورت حال یہ ہو گئی ہے کہ کمرشل پروڈیوسرز اور برانڈز اکثر ان اداکاروں کو ترجیح دیتے ہیں جن کے انسٹاگرام یا ٹک ٹاک پر زیادہ سے زیادہ فالوورز ہوں کیونکہ جتنے زیادہ فالوورز، اتنے زیادہ ویوز، ریچ، انگیجمنٹ اور مارکیٹنگ ویلیو آسانی کے ساتھ حاصل ہو جاتی ہے۔
کئی شہرت یافتہ سٹارز کو آج ’برانڈ ایمبیسیڈر‘ بنانے کی اہم وجہ یہی سمجھ آتی ہے کہ وہ لاکھوں فالوورز کے مالک ہیں۔
فالوورز کا جنون، نیا کلچر اور نیا مقابلہ
پاکستانی شوبزنس میں اداکاری نہیں، فنکار کی ڈیجیٹل موجودگی بامعنی ہو چکی ہے۔ نئے چہرے ٹی وی ڈراموں سے زیادہ اپنی انسٹاگرام ریلز یا ٹک ٹاک ویڈیوز سے شناخت کیے جا رہے ہیں۔
کئی تو ایسے بھی ہیں جو باقاعدگی کے ساتھ ریلز بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے کرداروں سے زیادہ ان کی ریلز کو عوامی مقبولیت مل رہی ہے۔
اب جیسے رابعہ کلثوم اور ان کے شوہر ریحان ناظم ہیں جو اپنی اداکاری سے زیادہ ریلز کی وجہ سے موضوع بحث بنے رہتے ہیں۔
یعنی فوٹو شوٹس، سٹائلش یا مزاحیہ چلبلی سی نٹ کھٹ ریلز ہی اب وہ سیڑھی بن چکی ہیں جو کسی بھی اداکار کی کردار نگاری کے مقابلے میں سوشل میڈیا سٹار بنا دیتی ہیں۔
یہاں یہ بھی مشاہدے میں آیا کہ کچھ اداکارائیں جان بوجھ کر سوشل میڈیا پر کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتی ہیں تاکہ ان پر ہی گفتگو کی جا سکے اور وہ کسی صورت آنکھ اوجھل، پہاڑ اوجھل نہ بنیں۔
حرا مانی کبھی بارش میں رقص کرتی یا پھر ساڑھی میں ملبوس ہو کر کوئی انسٹاگرام سٹوری شیئر کرتی ہیں تو چاروں طرف اسی کا چرچا ہو رہا ہوتا ہے۔
کچھ اعتراض کر رہے ہوتے ہیں تو کچھ ان کے دفاع میں مخالفین سے نوک جھونک۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کچھ ایسا ہی معاملہ علیزے شاہ کے ساتھ بھی ہے جو اپنے نت نئے گیٹ اَپ کی وجہ سے تنازعے کا شکار رہتی ہیں۔
آپ میں سے کئی کو مہربانو کے ادا کیے ہوئے کردار مشکل سے یاد ہوں گے لیکن ان کے ہوش رُبا اور ہیجان خیز رقص کی ویڈیوز نے انہیں سوشل میڈیا کوئن بنا دیا ہے۔ ان پر لے دے بھی ہوتی ہے لیکن رقص کا یہ سلسلہ رکتا نہیں۔
ایک ایسی بھی ماڈل رہی ہیں جن کے فالوورز کی تعداد ہزاروں میں تھی اور بہت کم لوگ ان سے واقف تھے، لیکن جب ان کی جواں سال موت کی جھوٹی خبر پھیلی اور عقدہ کھلا کہ یہ شرارت ان کے سابق مینیجر نے کی تھی، لیکن اس تمام عرصے میں اس ماڈل نے جو شہرت اور مقبولیت حاصل کی اس کا انہوں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔
کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ موت کی خبر پھیلانے کا ان ہی کا سارا مبینہ ڈراما تھا جس کے ذریعے شہرت کے ساتھ ساتھ لاکھوں فالوورز بھی مل گئے، ساتھ ساتھ مختلف مصنوعات کی تشہیر کرنے کا کام بھی۔
کیسا عجیب ماحول ہو گیا ہے کہ پہلے کسی ڈرامے کے سپرہٹ ہونے پر خبریں بنتی تھیں، اب رجحان یہ ہے کہ فلاں اداکار یا اداکارہ نے نئی ریل یا زیادہ فالوورز حاصل کرنے پر انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا۔
اس سارے فسانے کا افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ کچھ بہترین اور باصلاحیت اداکار جو سوشل میڈیا پر اس قدر سرگرم نہیں، وہ شہرت کی دوڑ میں خاصے پیچھے رہ گئے ہیں۔
یقینی طور پر ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں لائیکس اور فالوورز نے فن کی قابلیت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
لیکن یہ بھی درست ہے کہ وقت کے ساتھ یہی تبدیلی نئے سٹارز کو جنم دیتی ہے۔
خیر، اس وقت یہ معاملہ ہو گیا ہے کہ اب اداکاری یا کردار نہیں بلکہ ’الگوردم‘ اور فالوورز فیصلہ کراتے ہیں کون کتنا بڑا سٹار ہے؟
نوٹ: یہ تحریر لکھاری کی ذاتی آرا پر مبنی ہے، انڈپینڈنٹ اردو کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔