’اتنی محبت تو اپنے بھی نہیں دیتے‘: سکھ یاتری پاکستان کی مہمان نوازی سے متاثر

دونوں ممالک کے درمیان رواں سال مئی میں ہونی والی جھڑپوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انڈیا سے بڑی تعداد میں یاتری پاکستان پہنچے ہیں۔

سکھوں کے پہلے روحانی پیشوا بابا گرو نانک دیو جی کے 566 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے انڈیا سے سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے راستے لاہور پہنچ گئے۔

دونوں ممالک کے درمیان رواں سال مئی میں ہونی والی چار روزہ جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب انڈیا سے بڑی تعداد میں یاتری پاکستان پہنچے ہیں۔

دہلی سے آنے والے ایک یاتری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’جیسے ہی ہم نے پاکستان کی سرزمین پر قدم رکھا، ہمیں یہاں ہماری سوچ سے کہیں زیادہ محبت ملی۔ اچھے اور برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں، انڈیا میں بھی اور پاکستان میں بھی، لیکن ہمیں برے لوگوں کے بجائے اچھے لوگوں پر دھیان دینا چاہیے۔‘

انڈیا میں پاکستان کے بارے میں پائے جانے والی منفی جذبات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سنی سنائی باتوں پر یقین نہیں کرنا چاہیے۔ ہم نے یہاں خود دیکھا کہ اتنی محبت تو ہمیں اپنے بھی نہیں دیتے جتنی ہمیں اس سرزمین سے مل رہی ہے۔‘

ان یاتریوں میں چندی گڑھ یونیورسٹی میں کام کرنے والے تین دوست بھی شامل ہیں جن کے مطابق انہیں پاکستان پہنچتے ہی بے پناہ پیار ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں ہمارا بہت شاندار استقبال کیا گیا، ہم سے نہایت خوش اخلاقی سے بات کی گئی اور بہترین کھانے پیش کیے گئے۔‘

کچھ یاتریوں نے بتایا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود ان کے سفر میں کوئی رکاوٹ نہیں آئی۔

ان کے بقول: ’ہمیں ویزہ لینے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی، یہاں استقبال بھی بہت اچھا ہوا اور انڈیا سے روانگی کے وقت بھی کسی نے ہمیں آنے سے منع نہیں کیا۔ سارا عمل انتہائی آسانی سے مکمل ہوا۔‘

پنجاب حکومت کے ایڈیشنل سیکرٹری مزارات ناصر مشتاق نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ انڈیا سے سکھ یاتری پاکستان تشریف لائے ہیں۔ اس سے قبل ہماری کچھ تقریبات، جن میں 'جوتی جوت' اور 'سکھ سنگت' شامل تھیں، انڈیا سے یاتری نہ آنے کے باعث خالی رہ گئی تھیں۔‘

ناصر مشتاق نے کہا کہ لیکن اس بار انڈین حکومت نے یاتریوں کو اجازت دی ہے اور متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی بھی سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس مرتبہ جتنے سکھ یاتریوں نے ویزے کے لیے درخواست دی، سب کو ویزہ جاری کیا گیا، جن کی تعداد 2450 ہے۔‘

ناصر مشتاق نے بتایا کہ ’یہ دس روزہ تقریبات ہیں۔ واہگہ بارڈر سے یاتریوں کو براہ راست ننکانہ صاحب جنم استھان لے جایا جائے گا، جہاں گرو نانک دیو جی کی پیدائش ہوئی تھی۔‘

چھ نومبر کو یاتری فاروق آباد کے گردوارہ سچا سودا اور پھر پنجہ صاحب حسن ابدال جائیں گے جہاں وہ دو دن قیام کریں گے۔

اس کے بعد وہ کرتار پور آئیں گے، جہاں گرو نانک دیو جی نے وفات پائی۔ وہاں دو دن گزارنے کے بعد روہڑی صاحب سے ہوتے ہوئے دس نومبر کو لاہور واپس آئیں گے، جہاں تین دن کے قیام کے بعد وہ 13 نومبر کو واہگہ کے راستے واپس روانہ ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان