پاکستان کی حکومت نے جمعے کو کہا ہے کہ اسلام آباد کچہری پر حملے میں ملوث تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے سیکٹر ’جی الیون‘ میں ضلعی کچہری کے باہر خودکش حملے میں 12 افراد جان سے گئے جبکہ 36 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنے والا افغان شہری تھا۔
حکومت پاکستان کے ’ایکس‘ پر آفیشل اکاؤنٹ سے جمعے کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’انٹیلی جنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں جوڈیشل کمپلیکس جی۔11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی / فتنہ الخوارج کے دہشت گرد سیل کے چار ارکان گرفتار کو گرفتار کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق دوران تفتیش یہ معلوم ہوا ہے کہ ساجد اللہ عرف شینا ’جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے‘ نے اعتراف کیا کہ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹی پی کمانڈر سعید الرحمن عرف داداللہ ٹیلیگرام ایپلیکیشن کے ذریعے رابطہ کرکے اسلام آباد میں خودکش حملہ کروانے کا کہا تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا جاسکے۔
حکومت کی طرف سے بتایا گیا کہ سعید الرحمن عرف داداللہ کا تعلق باجوڑ سے ہے اور وہ اب افغانستان میں مقیم ہے اور ٹی ٹی پی انٹیلی جنس چیف ہے۔
’داد اللہ نے ساجد الله عرف شینا کو خودکش بمبار عثمان عرف قاری کی تصاویر بھیجیں تا کہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔‘
In a joint operation conducted by Intelligence Bureau Division and CTD, four members of the TTP/Fitna al-Khawarij terrorist cell involved in the suicide attack at the Judicial Complex G-11, Islamabad, have been apprehended.
— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) November 14, 2025
During interrogation, Sajidullah alias Sheena, the… pic.twitter.com/uPaXO9S1Yh
بیان میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار عثمان عرف قاری کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ اچین، ننگرہار، افغانستان کا رہائشی تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو ساجد الله عرف شینا نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا، افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کمانڈر داد الله کی ہدایت پر ساجد الله عرف شینا نے اکھن بابا قبرستان پشاور سے خودکش جیکٹ حاصل کی۔ اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے روز ساجد الله نے خودکش بمبار عثمان عرف قاری کو خودکش جیکٹ پہنائی۔‘
پاکستانی حکام کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔ ’اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا ہے۔ آپریشنل کمانڈر اپنے تین دہشت گرد ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکے ہیں۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے جمعرات کو اسلام آباد میں ایک بیان میں کہا تھا کہ اسلام آباد میں خود کش اور قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے شہر وانا میں کیڈٹ کالج پر حملے کرنے والوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تو نہیں ہو سکتا کہ وہ (افغانستان سے) ہم پر بمباری کررہے ہیں اور ہم جا کر ان سے کہیں کہ ہم سے مذاکرات کریں یہ تو نہیں ہو سکتا۔‘