پاکستان کے الیکشن کمیشن نے ضلع ہری پور میں ضمنی انتخابات کے ایک جلسے میں انتظامیہ کو دھمکانے اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی سہیل آفریدی کو جمعے کو طلب کر لیا ہے۔
تحریک انصاف کے ایک رہنما عمر ایوب کی نااہلی کے بعد ہری پور کے حلقے این اے 18 میں 23 نومبر کو ضمی انتخابات ہونے ہیں۔ اس حلقے سے پی ٹی آئی نے عمر ایوب کی اہلیہ شہرناز عمر ایوب کو ٹکٹ دیا ہے۔
انتخابی مہم ہی کے سلسلے میں رواں ہفتے وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے حویلیاں میں ایک جلسے سے خطاب کیا جس کے بارے میں الیکشن کمشین نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ سہیل آفریدی نے ’ضلعی انتظامیہ، پولیس اورالیکشن میں تعینات عملے کو دھمکایا اور اور جلسے میں موجود کو اکسانے پرنوٹس لیا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعلٰی سہیل آفریدی اور امیدوار شہرناز کو الیشکنز ایکٹ 2017 اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 21 نومبر کو طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے بیان میں کہا کہ ’صوبے کے چیف ایگزیکٹو کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے کے باعث نہ صرف این اے-18، ہری پور میں ضمنی انتخاب کا انعقاد مشکل ہو گیا ہے، بلکہ ضلعی انتظامیہ، پولیس، الیکشن ڈیوٹی پر مامور عملے اور ووٹرز کی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔‘
#ECP pic.twitter.com/egxQd8Iff0
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL) (@ECP_Pakistan) November 20, 2025
کمیشن نے حالات کی نزاکت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر خیبرپختونخوا کو حکم دیا ہے کہ وہ فوری طور پر چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس سے ملاقات کریں اور ضروری حفاظتی اقدامات کر کے اپنی رپورٹ الیکشن کمیشن کو پیش کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کمیشن نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ فوری طور پر سیکریٹری وزارتِ داخلہ کو ایک خط ارسال کیا جائے کہ حلقے میں وفاقی سیکیورٹی اداروں کی مدد سے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں تاکہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، ریٹرننگ آفیسرز، دیگر انتخابی عملہ، ووٹرز اور عوام الناس کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
الیکشن کمیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ ضمنی انتخابات کے دوران اگر کسی فرد، شخصیت یا پبلک آفس ہولڈر نے انتخابات کے پُرامن انعقاد میں مداخلت یا خلل ڈالنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
فوری طور پر وزیراعلٰی خیبر پختونخوا یا ان کے دفتر سے الیکشن کمیشن کے اس نوٹس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔