انڈین وزارت خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ انڈیا اور افغانستان کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے فضائی مال برداری (ایئر فریٹ) آپریشنز جلد دوبارہ شروع ہونے جا رہا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب افغانستان کے وزیر تجارت و صنعت الحاج نورالدین عزیزی تجارتی روابط مضبوط بنانے کے لیے انڈیا کے دورے پر موجود ہیں۔
انڈیا کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری آنند پرکاش نے بتایا کہ ’کابل-دہلی اور کابل-امرتسر روٹس پر ایئر فریٹ کوریڈور فعال کر دیے گئے ہیں اور ان سیکٹرز پر کارگو پروازیں بہت جلد آغاز کریں گی۔‘
آنند پرکاش یہ گفتگو پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے منعقدہ ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران کر رہے تھے جس میں وزیر نورالدین عزیزی کی سربراہی میں افغان وفد نے بھی شرکت کی۔
ان کے بقول اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان رابطے بہتر ہوں گے اور تجارتی تعاون کو نئی رفتار ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم تقریباً ایک ارب ڈالر ہے تاہم اس میں اضافے کے واضح امکانات موجود ہیں۔
آنند پرکاش نے مزید کہا کہ ’اسی تناظر میں ہم نے تجارت، کاروبار اور سرمایہ کاری سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس عمل کو مؤثر بنانے کے لیے انڈیا اور افغانستان کے کاروباری حلقوں کی فعال شمولیت بہت ضروری ہوگی۔‘
پاکستان کے ساتھ کشیدگی اور سرحدوں کی بندش کے دوران نورالدین عزیزی پانچ روزہ دورے پر انڈیا میں موجود ہیں، جہاں ان کی توجہ زرعی برآمدات میں اضافے، افغان مصنوعات کے لیے انڈین مارکیٹ تک بہتر رسائی اور انڈیا سے ادویات، مشینری اور ٹیکسٹائل کی درآمدات میں وسعت پر مرکوز ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
افغانستان پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں اقتصادی شراکت داریوں کو متنوع بنانے کا خواہاں ہے۔
انڈیا اور افغانستان نے باہمی تجارت کی معاونت کے لیے اپنے اپنے سفارت خانوں میں تجارتی اتاشی تعینات کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق مشترکہ ورکنگ گروپ کو دوبارہ فعال بنا دیا گیا ہے۔
رواں برس اکتوبر میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں میں اموات کے بعد کشیدگی بدستور قائم ہے اور اس کے اثرات باہمی تجارت پر بھی نظر آ رہے ہیں۔
پاکستان نے طورخم سرحد تجارت کے لیے بند کر رکھی ہے اور افغان حکام کے مطابق پاکستان میں ان کے تقریباً آٹھ ہزار کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں۔
البتہ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا ماننا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بندش سے پاکستان کو ہی فائدہ ہے کیونکہ یہ سامان اکثر پاکستان واپس پہنچ جاتا ہے۔
افغانستان کے نائب افغان وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے اب افغان صعنت کاروں اور تاجروں سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی بجائے متبادل تجارتی منڈیاں تلاش کریں۔