امریکہ کی داخلی سلامتی کی وزیر کرسٹی نوئم نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سفر پر پابندی والی فہرست میں شامل ممالک کی تعداد بڑھا کر 30 سے زائد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ پہلے یہ پابندی 19 ممالک تک محدود تھی۔
فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جب نوئم سے پوچھا گیا کہ آیا فہرست کو بڑھا کر 32 ممالک تک کیا جا رہا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ وہ درست تعداد نہیں بتائیں گی، ’لیکن یہ 30 سے زیادہ ممالک ہوں گے اور صدر ان ممالک کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔‘
DHS Sec. Kristi Noem just announced that President Trump’s Travel Ban has rose to a total of THIRTY countries now!
We are fed up and done with these radicalized foreigners coming into our country who hate us, our society and way of life while contributing absolutely NOTHING and… pic.twitter.com/P4HFVGKzrz
— Based Bandita (@BasedBandita) December 5, 2025
خاتون وزیر نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن نئے ممالک کو فہرست میں شامل کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی ملک میں مستحکم حکومت نہیں ہے یا وہ اپنی سرزمین سے آنے والے افراد کی شناخت کی تصدیق میں امریکہ کی مدد نہیں کر سکتا، تو پھر ہم ایسے ملک کے لوگوں کو امریکہ آنے کی اجازت کیوں دیں؟‘
رواں سال جون میں ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی لگا دی گئی تھی، جبکہ سات دیگر ممالک کے شہریوں پر سخت پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
یہ پابندی تارکین وطن اور غیر تارکین وطن جن میں سیاح، طلبہ اور کاروباری مسافر شامل ہیں سب پر لاگو ہوتی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ’غیر ملکی دہشت گردوں‘ اور دیگر سکیورٹی خطرات سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے۔
روئٹرز خبر رساں ایجنسی نے اس سے قبل ایک سفارتی مراسلے کے حوالے سے بتایا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ مزید 36 ممالک کے شہریوں پر بھی امریکہ میں داخلے کی پابندی لگانے پر غور کر رہی ہے۔
اگر اس فہرست میں توسیع کی گئی تو یہ گذشتہ ہفتے واشنگٹن میں نیشنل گارڈز کے دو اہل کاروں پر فائرنگ کے بعد امریکی امیگریشن اقدامات میں مزید سختی ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فائرنگ کے بعد ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ ’تمام تیسری دنیا کے ممالک‘ سے امیگریشن کو مکمل طور پر روک دیں گے، اگرچہ انہوں نے کسی مخصوص ملک کا نام نہیں لیا تھا۔
ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے ایک اقدام کو دوبارہ زندہ کرتے ہوئے، انہوں نے اس سال جون میں افغانستان، برما، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے غیر ملکی شہریوں پر لاگو کی تھی۔
جزوی پابندی برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان، اور وینزویلا کے لوگوں پر لاگو ہوئی۔
27 جنوری 2017 کو، جب انہوں نے اپنی پہلی مدت کا آغاز کیا، ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک: ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن سے سفر پر پابندی عائد کی گئی۔ ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر احتجاج تیزی سے پھوٹ پڑا، جبکہ جن کے پاس پہلے سے ویزا تھا انہیں حراست میں لیا گیا۔
امریکہ نے ماضی میں خاص طور پر سکیورٹی اور خارجہ پالیسی کی وجوہات کے پیش نظر مختلف ممالک پر ماضی میں سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہاں چند اہم ممالک کی فہرست ہے جن پر امریکہ نے سفری پابندیاں عائد کی:
1. ایران: 2017 میں، صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کے شہریوں کے لیے ویزا پابندیاں عائد کیں، جو کہ بنیادی طور پر سیکیورٹی خدشات کی بنا پر تھیں۔
2. شام: شام کے شہریوں کے لیے 2011 سے پابندیاں عائد ہیں، جو کہ وہاں کی حکومت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگ کی وجہ سے ہیں۔
3. سوڈان: سوڈان پر پابندیاں 1997 میں عائد کی گئیں، جس کی بنیادی وجوہات انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور دہشت گردی کی حمایت تھیں۔
4. لیبیا: لیبیا پر بھی مختلف اوقات میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں، خاص طور پر معمر قذافی کے دور میں۔
5. شمالی کوریا: شمالی کوریا پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جو کہ اس کے جوہری پروگرام اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کی بنا پر ہیں۔
6. وینزویلا: وینزویلا کے خلاف سیاسی اور اقتصادی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، خاص طور پر نیکولس مدورو کی حکومت کے خلاف۔
7. کیوبا: کیوبا کے خلاف بھی طویل عرصے سے اقتصادی پابندیاں ہیں، جو کہ اس کے کمیونسٹ نظام کی وجہ سے ہیں۔