چمن بارڈر: پاکستانی فوج اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں

پاکستانی پولیس کے مقامی اہلکار محمد صادق نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع ہوئی اور پاکستانی دستوں نے چمن کی سرحدی گزرگاہ کے قریب جوابی فائرنگ کی۔

15 اکتوبر 2025 کو چمن میں پاکستان افغانستان سرحدی کشیدگی کے دوران افغانستان میں واقع ایک مقام سے دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

بلوچستان میں چمن کی سرحد پر حکام کے مطابق پاکستانی فوج اور افغان فورسز کے درمیان جمعے کی رات فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے، تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق دونوں جانب سے گذشتہ دو ماہ سے جاری نازک جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جھڑپ شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا گیا۔

کابل اور اسلام آباد کے درمیان سرحدی کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی برقرار رکھنے کے لیے ہونے والی بات چیت نومبر میں ختم ہوگئی تھی لیکن اکتوبر میں قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی زیادہ تر برقرار رہی ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں فائرنگ کا تبادلہ اس پیش رفت کے بعد ہوا ہے جب پاکستان نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کو چمن اور طورخم کی سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے افغانستان کو امدادی سامان بھیجنے کی اجازت دے گا، جو تقریباً دو ماہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث زیادہ تر بند رہی ہیں۔

ایک مقامی پاکستانی پولیس اہلکار محمد صادق نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع ہوئی اور پاکستانی دستوں نے چمن کی سرحدی گزرگاہ کے قریب جوابی فائرنگ کی، جو ایک اہم تجارتی راستہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کے غیر ملکی میڈیا کے لیے ترجمان مشرف زیدی نے قبل ازیں ایکس پوسٹ پر بتایا کہ ’افغان طالبان حکومت نے چمن سرحد کے ساتھ بلا اشتعال فائرنگ کی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فورسز مکمل طور پر چوکنا ہیں اور ملک کی علاقائی سالمیت اور شہریوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

دوسری جانب کابل میں افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام لگایا کہ فائرنگ کا آغاز پاکستان نے کیا۔

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’بدقسمتی سے آج شام پاکستان نے ایک بار پھر قندھار کے ضلع سپن بولدک میں افغانستان پر حملے کیے، جس کی وجہ سے اسلامی امارت کی فورسز کو جواب دینا پڑا۔‘ 

افغان بارڈر پولیس کے ترجمان عبد اللہ فاروقی نے کہا کہ پاکستانی فورسز نے پہلے سپن بولدک کے سرحدی علاقے میں افغانستان کی جانب دستی بم پھینکا، جس کے بعد جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان جنگ بندی پر قائم ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سرحد کی افغان جانب رہنے والوں نے بتایا فائرنگ کا تبادلہ رات کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً ساڑھے 10 بجے شروع ہوا اور لگ بھگ دو گھنٹے جاری رہا۔

قندھار کے محکمہ اطلاعات کے سربراہ علی محمد حقمل بتایا کہ پاکستان فورسز نے ’ہلکے اور بھاری توپ خانے‘ سے حملہ کیا اور مارٹر گولے شہریوں گھروں پر گرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جھڑپیں ختم ہو گئی ہیں، دونوں فریقوں نے رک جانے پر اتفاق کیا ہے۔‘

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں ہونے والے خونریز سرحدی تصادم کے بعد سے کشیدگی عروج پر ہے۔ ان جھڑپوں میں درجنوں فوجی، عام شہری اور مشتبہ عسکریت پسند مارے گئے جب کہ دونوں اطراف سے سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔

اس تشدد کا آغاز نو اکتوبر کو افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے دھماکوں کے بعد ہوا، جس کی ذمہ داری طالبان حکومت نے پاکستان پر عائد کی اور اس کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ لڑائی حالیہ برسوں میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ہونے والی شدید ترین لڑائی تھی۔

قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی سے اگرچہ کشیدگی میں کچھ کمی آئی لیکن اس کے بعد استنبول میں ہونے والے امن مذاکرات بھی کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔

پاکستان اپنے ملک کے اندر ہونے والے زیادہ تر عسکریت پسند حملوں کا الزام تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر لگاتا ہے۔ اگرچہ ٹی ٹی پی افغان طالبان سے الگ گروہ ہے، لیکن وہ ان کا ساتھ قریبی اتحادی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جب سے طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا ہے، ٹی ٹی پی کے بہت سے جنگجو وہاں پناہ لے چکے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا ہے۔

دوسری جانب وزیرِاعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایات اور ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن چمن کی درخواست پر چمن میں جاری سرحدی جھڑپوں کے تناظر میں پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان نے پانچ ایمبولینسیں اور ریسکیو عملے کو ضلع چمن روانہ کر دیا ہے۔  

پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو ٹیمیں، صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر اور مربوط ایمرجنسی ریسپانڈرز اگلے احکامات تک مکمل الرٹ رہیں گے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان