مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری اپنے خلاف دائر درخواست میں عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ ’قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر بتانے کو تیار ہوں کہ میری ڈگری اصل ہے۔ کراچی یونیورسٹی نے کہیں نہیں لکھا کہ میری ڈگری جعلی ہے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رجسٹرار کراچی یونیورسٹی کو ریکارڈ سمیت 18 دسمبر کو طلب کر لیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جعلی ڈگری کی بنیاد پر کملپینٹ فائل ہوئی تھی، جبکہ اسی دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں انہیں کام سے روکنے کی درخواست بھی دائر ہوئی جو لاہورکے وکیل میاں دادؤد نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں کام سے روکنے کا حکم جاری کیا جو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بعدازاں معطل کر دیا تھا۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس طارق جہانگیری روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ’میرے پاس محترم جسٹس جہانگیری صاحب آئے ہوئے ہیں آپ لوگ باقی بیٹھ جائیں۔ میں نے محترم جسٹس طارق محمود جہانگیری صاحب کو سننا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جسٹس طارق جہانگیری نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح مجھے کام سے روکا گیا ایسے کسی پٹواری کو بھی نہیں روکا گیا۔ میں آپ کا کولیگ ہوں میں بطور جج کام کر رہا ہوں پہلے کبھی ایسے نہیں ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے آپ کی سینیارٹی کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلینج کیا ہوا ہے۔ مفادات کا ٹکراؤ ہے، آپ اس کیس میں میرے خلاف نہیں بیٹھ سکتے۔ آپ بھی جج ہیں میں بھی جج ہوں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ کے خلاف رٹ کبھی ڈویژن بینچ نے نہیں سنی۔ دنیا میں کبھی ایسا نہیں ہوا جو میرے ساتھ ہوا۔
’خواست گزار نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی اور آپ نے مجھے جوڈیشل ورک سے روک دیا۔ بغیر بحث کے آپ نے مجھے تین دن کے لیے نوٹس کر دیا۔ پہلے عدلیہ کا جو حال ہے اس سے سب کو پھر کوورنٹو اپیل آنا شروع ہو جائے گی۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ کو ویسے ہی انصاف ملے گا جیسے کسی اور کو ملتا ہے۔‘
درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کر دی۔