امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو گرین کارڈ لاٹری پروگرام معطل کر دیا۔
اس لاٹری پروگرام کے ذریعے براؤن یونیورسٹی اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) میں فائرنگ کے ملزم کو امریکہ آنے کا موقع ملا تھا۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ٹرمپ کی ہدایت پر وہ یونائیٹڈ سٹیٹس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کو گرین کارڈ لاٹری پروگرام روکنے کا حکم دے رہی ہیں۔
انہوں نے ملزم پرتگالی شہری کلاڈیو نیوس ویلنٹے کے بارے میں کہا ’اس گھناؤنے شخص کو کبھی ہمارے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے تھی۔‘
48 سالہ ویلنٹے پر براؤن یونیورسٹی میں فائرنگ کا شبہ ہے جس میں دو طلبہ کی جان گئی اور نو دیگر زخمی ہوئے، جب کہ ایم آئی ٹی کے ایک پروفیسر کے قتل کا الزام بھی انہی پر ہے۔
حکام کے مطابق وہ جمعرات کی شام خود کو گولی مارنے سے مردہ پائے گئے۔
پراویڈنس پولیس کے ایک تفتیشی افسر کے حلف نامے کے مطابق ویلنٹے نے 2000 سے براؤن یونیورسٹی میں طالب علم ویزا پر تعلیم حاصل کی۔
حلف نامے کے مطابق 2017 میں انہیں ڈائیورسٹی امیگرنٹ ویزا جاری کیا گیا اور چند ماہ بعد انہوں نے قانونی مستقل رہائش کا درجہ حاصل کر لیا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ 2001 میں تعلیم سے رخصت لینے اور 2017 میں ویزا ملنے کے درمیان وہ کہاں رہے۔
ڈائیورسٹی ویزا پروگرام کے تحت ہر سال لاٹری کے ذریعے زیادہ سے زیادہ 50 ہزار گرین کارڈ ایسے ممالک کے افراد کو دیے جاتے ہیں جن کی امریکہ میں نمائندگی کم ہے، ان میں سے بہت سے افریقہ سے ہیں۔
یہ لاٹری کانگریس نے شروع کی تھی اور اس اقدام کے خلاف قانونی چیلنجز سامنے آنے کا قوی امکان ہے۔
2025 کی ویزا لاٹری کے لیے تقریباً دو کروڑ افراد نے درخواست دی، جب کہ شریک حیات سمیت ایک لاکھ 31 ہزار سے زائد افراد منتخب ہوئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کامیابی کے بعد امریکہ میں داخلے کے لیے انہیں جانچ پڑتال کے مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔ پرتگالی شہریوں کو صرف 38 نشستیں ملیں۔
لاٹری میں کامیاب افراد کو گرین کارڈ کے لیے درخواست دینے کی دعوت دی جاتی ہے۔
ان کے انٹرویوز قونصل خانوں میں ہوتے ہیں اور انہیں دیگر گرین کارڈ درخواست گزاروں جیسی ہی شرائط اور جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ٹرمپ طویل عرصے سے ڈائیورسٹی ویزا لاٹری کے مخالف رہے ہیں۔ نوئم کا اعلان سانحات کو امیگریشن پالیسی کے اہداف کے لیے استعمال کرنے کی تازہ مثال ہے۔
نومبر میں نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر مہلک حملے میں ایک افغان شخص کے ملوث پائے جانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان اور دیگر ممالک سے امیگریشن کے خلاف سخت قواعد نافذ کیے تھے۔
وسیع پیمانے پر ملک بدری کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ٹرمپ قانونی امیگریشن کے راستوں کو محدود یا ختم کرنے کے خواہاں رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے حال ہی میں پیدائشی شہریت کے حق کے خلاف ان کے چیلنج کی سماعت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔