جب چیئرمین پی سی بی نے مصباح، مصباح اور مصباح سے رپورٹ طلب کی

دورہِ آسٹریلیا میں شکست کی وجوہات جاننے کے لیے چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور چیف سلیکٹر مصباح الحق، بیٹنگ کوچ مصباح الحق اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کے درمیان ملاقات کا دلچسپ احوال۔

مصباح الحق پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر، ہیڈ کوچ اور بیٹنگ کوچ ہیں (اے ایف پی)

آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سیریز میں شکست کی وجوہات جاننے کے لیے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی نے چیف سلیکٹر مصباح الحق، بیٹنگ کوچ مصباح الحق اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کو طلب کیا۔

مانی کے دفتر میں ہونے والی اس ملاقات میں تینوں عہدے داروں سے باری باری آسٹریلیا کلین سوئپ دورے کے بارے میں پوچھا گیا؟

کوچ مصباح الحق نے چیف سلیکٹر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ جو کھلاڑی انہیں دورہِ آسٹریلیا کے لیے دیے گئے تھے، ان سے ایسی ہی پرفارمنس کی توقع کی جا سکتی تھی۔

اس پر چیف سلیکٹر مصباح الحق نے جواب میں کہا کہ بہترین دستیاب کھلاڑیوں کو ہی آسٹریلیا بھیجا گیا، یہ بات صحیح ہے کہ بولر نئے اور ناتجربہ کار تھے لیکن بیٹنگ کوچ سے پوچھیں کہ وہ بلے بازوں کی پرفارمنس پر کیا کہیں گے؟

بیٹنگ کوچ مصباح الحق نے اپنی کرسی پر پہلو بدلتے ہوئے جواباً کہا کہ جی بات ایسی ہے کہ ہمارے بلے باز تو زیادہ تر ٹی ٹوئنٹی کھیلتے ہیں اور متحدہ عرب امارات کی سلو وکٹوں کے عادی ہو چکے ہیں اور پھر مصباح اور یونس خان بھی تو نہیں ہیں جو لمبی اننگز کھیلنے کا آرٹ جانتے ہیں۔

مانی نے اس پر یہ سوال کیا چلیں یہ بات بھی صحیح ہے لیکن پھر آپ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست کے بارے میں کیا کہیں گے؟ وہاں بھی تو آپ تمام میچ ہار کر آئے ہیں۔

ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ جی ایک تو کپتان نیا تھا، بیٹنگ کوچ اور بولنگ کوچ بھی نیا تھا اور پھر لڑکوں کو وہاں کی کنڈیشنز سمجھنے کے لیے وقت نہیں ملا، دوسرا ہم کامبینیشن بنانے کی بھی کوشش کرتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیٹنگ کوچ مصباح الحق نے تیزی سے سر ہلاتے ہوئے کہا کہ جی جی ہیڈ کوچ بالکل صحیح کہتے ہیں۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ پھر آپ کے خیال میں اس کا کیا حل ہے؟

کوچ مصباح الحق نے مسکراتے ہوئے کہا کہ بس جی ایک ہی درخواست ہے کہ آپ نے ہمیں جو لڑکے دیے ہیں، انہیں کچھ وقت دے دیجیے۔ ساتھ میں انھوں نے دھیمے انداز میں تجویز دی کہ ممکن ہو تو بولنگ کوچ مصباح الحق کو بنا دیں تاکہ تسلسل برقرار رکھا جا سکے اور نوجوان بولروں کو بہتر انداز میں گروم کیا جائے۔

اس پر چیف سلیکٹر مصباح الحق فوراً بولے کہ آپ کا کیا مطلب ہے؟ کیا ہم سکواڈ میں بلاوجہ کی تبدیلیاں کرتے رہتے ہیں؟ ہم پر بھی دباؤ ہوتا ہے، ڈومیسٹک میں لڑکے پرفارم کر رہے ہیں، اوپر سے ایسی کارکردگی کے بعد کچھ لڑکوں کو تو تبدیل کرنا پڑے ہی گا، پھر سابق کرکٹرز اور میڈیا کی تنقید الگ۔

ہیڈ کوچ مصباح الحق بولے کہ جی سابق کرکٹرز کو تو رہنے ہی دیجیے، پاکستان تو آسٹریلیا میں 1999 سے ہی ہارتا آ رہا ہے، جہاں تک ڈومیسٹک میں پرفارم کرنے والوں کی بات ہے تو انہیں بھی دیکھ لیے ہیں ابھی پاکستان سپر لیگ آنے والی ہی تو ہے۔ وہاں بھی مجھے کوچنگ کرنی ہے تو کچھ کو وہاں دیکھ لوں گا، پھر کر لیں گے فیصلہ مل بیٹھ کر۔

بیٹنگ کوچ مصباح الحق طویل خاموشی کے بعد بولے جی ہم بھی کچھ لڑکوں کو سری لنکا کے خلاف ٹرائی کر لیں گے، باقی پی ایس ایل سے تو ٹیلنٹ آ ہی رہا ہے۔ ویسے سب کچھ تو ٹھیک ہی چل رہا ہے، بابر اعظم رنز کر رہا ہے۔

ہم نے اس پر بہت کام کیا ہے، ساتھ میں رضوان کو چیک کیا آپ نے؟ کیسے اس نے رنز کیے ہیں، سب سے بڑھ کر بیٹنگ میں کارکردگی دیکھنے کے لیے تو یاسر شاہ کی سینچری ہی کافی ہے۔

چیف سلیکٹر مصباح الحق، ہیڈ کوچ مصباح الحق اور بیٹنگ کوچ مصباح الحق ایک دوسرے کی باتوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہہ کر اٹھ گئے کہ ہم سب ٹھیک کر لیں گے، آخر ہم ایک ہی تو ہیں۔

اس ساری گفتگو کے دوران چیئرمین پی سی بی سر پر ہاتھ رکھے سامنے بیٹھے تھری ان ون مصباح الحق کو ٹُکر ٹُکر دیکھتے ہی رہ گئے۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ