سمندری طوفانوں کے نام عموماً خواتین پررکھنے کا رجحان

موسمیاتی ماہرین کے مطابق رواں سال آنے والے آٹھ میں سے پانچ طوفان بحیرہ عرب میں آئے جس سے 177 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

بحر ہند کےدو بڑے حصوں بحیرہ عرب اور خلیج بنگال میں آنے والے ٹراپیکل سائیکلون یعنی سمندری طوفانوں کو دلچسپ نام دیے جاتے ہیں جیسے 2019 کے دوران بحر ہند میں کُل آٹھ ٹراپیکل سائیکلون آئے جن میں سے پانچ بحیرہ عرب میں آئے اور ان سمندری طوفانوں میں سے جون میں آنے والے طوفان کا نام وایو، ستمبر میں آنے والے سائیکلون کا نام ہیکا، اکتوبر کے طوفان کا نام کیار، اس کے بعد مہا سائیکلون اور آخری والے طوفان کا نام پون سائیکلون رکھا گیا تھا۔

چیف میٹرولاجسٹ، محکمہ موسمیات سندھ، سردار سرفراز احمد کے مطابق بحیرہ عرب اور خلیج بنگال میں بننے والے ٹراپیکل سائیکلون یعنی سمندری طوفانوں کو دیے جانے والے دلچسپ ناموں کی فہرست اب تقریباً ختم ہوگئی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اس خطے میں آنے والے طوفانوں کے ناموں کے لیے جلد ہی نئی فہرست بنائی جائے گی۔

عالمی موسمیاتی تنظیم کی جانب سے دنیا بھر کے سمندروں کو 21 موسمیاتی علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے جب کہ پاکستان کے سمندر کا موسمیاتی علاقہ نمبر 9 ہے۔

بحر ہند دو بڑے حصوں بحیرہ عرب اور خلیج بنگال میں عالمی موسمیاتی تنظیم کی جانب سے بنائے گئے پینل آن ٹراپیکل سائیکلون کے آٹھ رکن ممالک تھے جن میں پاکستان، بھارت، بنگلا دیش، میانمار، سری لنکا، مالدیپ، عمان، اور تھائی لینڈ شامل تھے۔

محکمہ موسمیات کے ٹراپیکل سائیکلون ارلی وارننگ سینٹر کے ڈائریکٹرعبدالقیوم بھٹو کے مطابق 2016 میں یمن اور 2018 میں  پانچ دیگر ممالک بشمول ایران، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو بھی رکن بنایا گیا اس طرح اب  پینل آن ٹراپیکل سائیکلون کے کُل تیرہ رکن ممالک ہیں۔

چیف میٹرولاجسٹ، محکمہ موسمیات سندھ، سردار سرفراز احمد کے مطابق ’1999 میں پاکستان کے ساحل کے ساتھ تباہی مچانے والے ایک ٹراپیکل سائیکلون کو زیرو ٹو اے کا نمبر دیا گیا تھا کیوں کہ اس وقت طوفانوں کو نام دینے کا رواج نہیں تھا۔ مگر 2000 کے بعد عالمی موسمیاتی تنظیم کے ارکان کی ایک میٹنگ میں یہ طے پایا کہ اب ہر طوفان کو ایک نام دیا جائے گا اور اس کے بعد طوفانوں کو نام دیا جانے لگا۔‘

اکثر طوفانوں کا نام خواتین سے کیوں منسوب کیا جاتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں مختصر نام رکھا جاتا ہے تاکہ سب کو نام لینے میں آسانی ہو اور یاد بھی رہے۔‘

جب کہ محکمہ موسمیات کے ٹراپیکل سائیکلون ارلی وارننگ سینٹر کے ڈائریکٹرعبدالقیوم بھٹو نے کہا کہ ’عالمی موسمیاتی تنظیم کے جانب سے طوفانوں کو نام دینے کے کچھ پروٹوکول ہیں اور جنس، مذہبی نام یا کسی ڈراونی چیز کا نام نہیں رکھا جاتا۔ نیلوفر، نرگس یہ سب پھولوں کے نام ہیں نہ کہ خواتین کے نام۔‘

طوفانوں کو نام دینے کے طریقہ کار کے متعلق انھوں نے بتایا کہ ’طوفانوں کے نام رکن ممالک تجویز کرتے ہیں۔ جیسے اب تیرہ ممالک ہیں تو ہر ملک تیرہ نام تجویز کرے گا بعد میں ان ناموں کی منظوری کے بعد ہر ملک کی جانب سے تجویز کردہ فہرست میں موجود پہلے نمبر والے ناموں کو منتخب کرنے کے بعد تیرہ ناموں پر مشتمل فہرست بنا دی جاتی ہے۔ بعد میں فہرست کے دوسرے نمبر پر موجود نام بلحاظ ترتیب منتخب ہوتے رہتے ہیں۔ نام اس لیے دیے جاتے ہیں تاکہ اس طوفان کے متعلق پیش گوئی کرتے ہوئے آسانی ہو اور اگر ایک سے زائد طوفان اکٹھے وقوع پذیر ہوں تو یہ بتایا جاسکے کہ کون سے طوفان کی کیا پوزیشن ہے۔‘

ویب سائٹ ہسٹری ڈاٹ کام کے مطابق ایک لمبے عرصے تک طوفانوں کے نام مشہور جگہوں، شخصیات، عوامی لیڈروں کی بیگمات، گرل فرینڈز یا عوامی طور پر غیر پسندیدہ شخصیات کے نام پر رکھے جاتے تھے لیکن 1950 کی دہائی میں امریکہ نے یہ فیصلہ کیا کہ اب طوفانوں کے لیے صرف خواتین کے نام استعمال کیے جائیں گے۔ 1953 سے 1979 تک آنے والے طوفانوں کو صرف خواتین کے نام دیے گئے۔ بعد ازاں فیمینسٹ خواتین کی جانب سے مہم چلانے کے بعد 1979 میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ طوفانوں کے لیے مرد نام بھی استعمال کیے جائیں گے۔ لیکن اس کے باوجود 1986 میں واشنگٹن پوسٹ نے اس حوالے سے لکھا کہ ’مردانہ نام طوفانوں کی شدت اور اس رومانس کی اس حد تک وضاحت نہیں کرتے جس کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

پاکستان سے متصل بحیرہ عرب میں ٹراپیکل سائیکلون کے شدت میں تیزی آتی جارہی ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق رواں سال بحیرہند میں آنے والے آٹھ میں سے پانچ طوفان بحیرہ عرب میں آئے جس سے 177 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات