سکیورٹی اداروں کے خلاف ٹوئٹس؟ وکیل 12 دن سے لاپتہ

ایڈووکیٹ شفیق احمد کے بھائی نے بتایا کہ جون میں ایف آئی اے نے ان کے بھائی کو کچھ دن زیر حراست رکھنے کے بعد تنبیہ کر کے چھوڑ دیا تھا۔

پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے 12 روز قبل لاپتہ ہونے والے وکیل شفیق احمد کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

لاپتہ وکیل کے بھائی عبدالرشید نے اتوار کو انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی کے مبینہ اغوا پر مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی تھی لیکن شنوائی نہ ہونے پر انہوں نے اب عدالت سے رجوع کیا ہے۔

عبدالرشید کے مطابق پولیس عدالتی احکامات کے باوجود تعاون سے گریزاں ہے۔ 
اوکاڑہ ڈسٹرکٹ بار میں پریکٹس کرنے والے شفیق احمد ایڈووکیٹ کو رواں سال جون میں فیڈرل انوسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے حراست میں لیا تھا۔
عبدالرشید کے مطابق ایف آئی اے نے پوچھنے پر بتایا کہ شفیق پر حساس اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا الزام ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انہیں 24 گھنٹے بعد آئندہ ایسی ٹوئٹس نہ کرنے کی تنبیہ کر کے چھوڑ دیا گیا تھا لیکن شفیق مسلسل ٹوئٹس کرتے رہے، جس کے بعد 10 دسمبر کو وہ گھر سے باہر نکلے تو بازار میں انہیں گاڑی میں سوار نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ کے قریب لگے کیمروں میں اغوا کاروں اور گاڑی میں شفیق کو ڈال کر لے جانے کے مناظر محفوظ ہو گئے ہیں۔
عبدالرشید نے مزید بتایا کہ جب انہوں نے پولیس سٹشن بی ڈویژن اوکاڑہ کو اس مبینہ اغوا کے خلاف درخواست دی تو کسی نے ان کی بات نہیں سنی، پھر سیشن عدالت سے رجوع کیا  گیا اور عدالت نے جمعہ، 20 دسمبر کو اندراج مقدمہ کا حکم دیا۔
عبدالرشید نے بتایا کہ انہوں نے تھانے میں عدالتی حکم اور اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے دوبارہ درخواست جمع کرائی  لیکن دو دن گزر جانے کے باوجود پولیس نے  اب تک مقدمہ درج نہیں کیا۔
انہوں نے اب پنجاب ہائی کورٹ سے رابطہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اس حوالے سے ایس ایچ او تھانہ بی ڈویژن اوکاڑہ جاوید خان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ انہیں شفیق کے مبینہ اغوا سے متعلق کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، جب درخواست آئے گی تو کارروائی کریں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ عدالتی احکامات جاری ہوچکے ہیں اور درخواست بھی تھانے میں پیش کر دی گئی ہے تو پھر کارروائی سے گریز کیوں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ انہیں عدالتی احکامات اور درخواست نہیں ملے۔
ڈسٹرکٹ بار اوکاڑہ نے مبینہ اغوا کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ان کی رہائی کے لیے مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ ایچ آر سی پی سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کچھ تنظیموں نے بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان