حساس اداروں کے خلاف مبینہ ٹوئٹس کرنے والا لاپتہ وکیل گھر پہنچ گیا

اغواکاروں نے شفیق کو زدوکوب کیا اور ان سے سادہ کاغذوں پر دستخط بھی کرائے: بھائی۔

ایڈووکیٹ شفیق احمد کو  نامعلوم افراد ڈیرہ اسماعیل خان میں چھوڑ گئے: بھائی(سوشل میڈیا)

پنجاب کے ضلع اوکاڑہ سے رواں ماہ کے آغاز میں لاپتہ ہونے والے وکیل شفیق احمد واپس اپنے گھر پہنچ گئے۔

دس دسمبر کو اوکاڑہ سے لاپتہ ہونے والےایڈووکیٹ  شفیق احمد کے بھائی عبدالرشید نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ان کے بھائی کو نامعلوم افراد ڈیرہ اسماعیل خان میں چھوڑ گئے تھے، جس کے بعد وہ جمعے کی رات گھر پہنچ گئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شفیق کے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کے بعد مقدمہ درج کرایا جائے گا اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ اغواکار کون تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’اغواکاروں نے شفیق کو زدوکوب کیا اور ان سے سادہ کاغذوں پر دستخط بھی کرائے گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اوکاڑہ ڈسٹرکٹ بار میں پریکٹس کرنے والے شفیق کو رواں سال جون میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی  (ایف آئی اے) نے حراست میں لیا تھا۔

عبدالرشید کے مطابق ایف آئی اے نے پوچھنے پر بتایا تھا کہ شفیق پر حساس اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کا الزام ہے۔

’انہیں 24 گھنٹے بعد آئندہ ایسی ٹوئٹس نہ کرنے کی تنبیہ کر کے چھوڑ دیا گیا تھا لیکن شفیق مسلسل ٹوئٹس کرتے رہے، جس کے بعد 10 دسمبر کو وہ گھر سے باہر نکلے تو بازار میں انہیں گاڑی میں سوار نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا۔‘

ڈسٹرکٹ بار اوکاڑہ نے شفیق کے مبینہ اغوا کی مذمت کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا  تھا۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ان کی رہائی کے لیے مہم چلائی  گئی تھی  جبکہ ایچ آر سی پی سمیت انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

عبدالرشید کے مطابق انہوں  نے اپنے بھائی کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی تھی لیکن شنوائی نہ ہونے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ 20 دسمبر کو عدالتی حکم کے باوجود اغوا کا مقدمہ درج نہیں ہوا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان