پاکستان کی چین میں اپنے شہریوں کے لیے ہدایات، ’باہر نہ نکلیں‘

 دارالحکومت بیجنگ میں واقع پاکستان کے سفارت خانے نے پاکستانی شہریوں اور طلبہ کے لیے ہدایات جاری کی ہیں جن میں ان سے اس وائرس سے نمٹنے میں چینی محکمہ صحت کی کوششوں میں ان کا ساتھ دینے اور بغیر کسی خاص وجہ کے شہر سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔

چین میں پھیلنے والے وائرس ’کرونا‘ سے جہاں دیگر کئی ممالک کے شہری متاثر ہو رہے ہیں وہیں پاکستان کے بھی اس سے متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

اس حوالے سے دارالحکومت بیجنگ میں واقع پاکستان کے سفارت خانے نے پاکستانی شہریوں اور طلبہ کے لیے ہدایات جاری کی ہیں جن میں ان سے اس وائرس سے نمٹنے میں چینی محکمہ صحت کی کوششوں میں ان کا ساتھ دینے اور بغیر کسی خاص وجہ کے شہر سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔

سفارت خانے نے پاکستانی طلبہ سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ محتاط رہیں اور چینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کی گئی حفظان صحت سے متعلق ہدایات پر عمل کریں۔

ہدایات کے مطابق پاکستانی سفارت خانہ اپنی کمیونٹی کے افراد اور (متاثرہ علاقے) ووہان میں پاکستانی طلبہ سے رابطہ جاری رکھے گا۔

سفارت خانے نے اپنی ہدایات میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی اور طلبہ میں کسی بھی قسم کے وائرل انفیکشن کی موجودگی کی صورت میں مقامی صحت کے حکام کے ساتھ تعاون کیا جائے اور بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانے سے فوری طور پر معلومات شیئر کی جائیں۔

یاد رہے کہ کرونا نامی یہ وائرس چینی شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوا تھا، جس سے اب تک سینکڑوں افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے 26 کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چین میں خصوصاً ووہان میں بڑی تعداد میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں۔

اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو نے وہاں موجود پاکستانیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، چونکہ چین میں حکومت کی جانب سے شہروں کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔

ووہان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں پاکستانی طلبہ کے نمائندے وقار خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چین میں پھیلے کرونا وائرس کی وجہ سے وہاں پھنسے پاکستانی خاندان واپس آنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں پاکستانی سفارتخانے سے رابطہ کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ دفتر خارجہ چین میں موجود پاکستانی مشنز کے ساتھ رابطے میں ہے اور دیکھا جارہا ہے کہ اگر کوئی متاثرہ پاکستانی فرد ہے تو اس کی مدد کی جا سکے۔

ووہان سے طالب علم وقار خان نے مزید بتایا کہ ’کرونا وائرس کی وجہ سے شہر میں تہلکہ مچا ہوا ہے اور پریشانی کی صورت حال ہے۔ وائرس ایک دم پھیلا ہے اور شہر کو سیل کر دیا گیا ہے۔ ووہان میں کافی پاکستانی فیملیز رہتی ہیں جو بہت پریشانی کا شکار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی میں بطور ’کنٹری ریپریزینٹیٹو‘ بیجنگ میں پاکستان سفارت خانے سے درخواست کرنا چاہیں گے کہ ووہان میں موجود پاکستانی فیملیز کی مدد کی جائے کیوں کہ وہ یہاں پریشان ہیں اور واپس جانا چاہتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق کرونا وائرس جنگلی جانوروں کی وجہ سے پھیلا ہے۔ رواں ہفتے شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اس وائرس کا آغاز شاید چمگادڑوں اور سانپوں میں ہوا۔ اس وائرس کی ابتدائی علامات میں بخار، کھانسی، سینے میں گھٹن اور سانس لینے میں مشکلات پیش آنا شامل ہیں۔

کرونا وائرس کا پھیلاؤ اور نقصانات

چین میں تقریباً دو کروڑ افراد اسی مقام پر پھنس کر رہ گئے ہیں، جہاں سے جان لیوا وائرس ’کرونا‘ پھیلنا شروع ہوا تھا۔ وہاں سے اڑنے والے جہازوں اور چلنے والی ٹرینوں کی آمدورفت کو گذشتہ روز ہی بند کردیا گیا تھا تاکہ اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے، حالانکہ وائرس پہلے ہی دوسرے ممالک تک پھیل چکا ہے۔

اس وائرس سے اب تک 26 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سینکڑوں مزید افراد کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق چکی ہے۔ 

دوسری جانب چین کے دارالحکومت بیجنگ کی انتظامیہ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نئے قمری سال کی مناسبت سے ہونے والی تقریبات بھی منسوخ کر دی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان