'آرمی کی قربانیوں سے امن ہوا لیکن انٹرنیٹ بندش کا کوئی جواز نہیں'

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ آرمی کی قربانیوں کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہوا ہےلیکن کسی علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ اگر اسلام آباد میں کچھ ایسا ہو تو کیا یہاں انٹرنیٹ بند کردیا جائے گا؟'

(اے ایف پی)

کرونا وائرس کے باعث جب یونیورسٹیز کالجز بند ہوئے تو آن لائن کلاسز کی تجویز سامنے آئی اور بڑی حد تک اس کااطلاق بھی ہوا لیکن قبائلی علاقوں کے طلبا نے اُن علاقوں میں تھری فور جی نہ ہونے کی وجہ سے عدالت سے رجوع کیا۔ پیر کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ انٹرنیٹ تک رسائی شہریوں کابنیادی آئینی حق ہے۔ آئین کا آرٹیکل 19 شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمرجنسی لاک ڈاون کےدوران قبائلی اضلاع میں آن لائن کلاسز کے لیے تھری جی اور فور جی سروسز کی بحالی کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی اے کوآئندہ سماعت تک جواب جمع کرانے جب کہ سیکرٹری داخلہ کو آئندہ سماعت پرعدالت پیش ہونے کے لیےمجازافسرمقررکرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ آرمی کی قربانیوں کی وجہ سے یہ سب کچھ ممکن ہوا ہےلیکن کسی علاقے میں انٹرنیٹ بند کرنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ اگر اسلام آباد میں کچھ ایسا ہو تو کیا یہاں انٹرنیٹ بند کردیا جائے گا؟'

یہ درخواست سابقہ فاٹاکےرہائشی نمل یونیورسٹی کےطالبعلم سید محمدکی درخواست پر دائر ہوئی۔ درخواست گزار کےوکیل عبدالرحیم وزیر نے عدالت کو بتایاکہ عدالتی ہدایات کے باوجود قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز بحال نہیں کی گئیں۔

سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سےجواب جمع کرایا گیا کہ وزارت داخلہ نے 2016 میں قبائلی اضلاع میں حساس آپریشنز کی وجہ سے انٹرنیٹ پر پابندی لگائی تھی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ 28 اپریل تک قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ فراہمی کا جواب جمع کرائیں  اوروزارت داخلہ یہ بھی بتائے کہ قبائلی اضلاع کو انٹرنیٹ کی سہولت سے کیوں محروم رکھا گیا؟قبائلی اضلاع میں لاک ڈاون ہو یا آپریشن، انٹرنیٹ تو بند نہیں کیا جاسکتا۔

اس معاملے پر وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کیا تو ڈائریکٹر آئی ٹی بلال عباسی نے بتایا کہ قبائلی علاقہ جات میں وزارت آئی ٹی کی جانب سے سیٹ اپ موجود ہے اور موبائل سروس بھی آن ہے لیکن انٹرنیٹ ڈیٹا کی سروس آن نہیں ہے اور اس کی وجہ شائد وہاں سیکیورٹی صورتحال اور ماضی میں ہونے والے حساس آپریشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے بلوچستان کے کچھ علاقوں میں بھی انٹرنیٹ سروس بند ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان پی ٹی اے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تھری جی فور جی سروس تو گزشتہ چند سالوں میں پاکستان آئی ہےاور کچھ ایسے علاقے ہیں جہاں پر ابھی اس کی فراہمی ٹیکینکل وجوہات کی وجہ سے نہیں ہے جبکہ سابقہ فاٹا کے علاقوں میں بہت سے ایسے علاقے ہیں جو افغان سرحد کے نزدیک ہیں وہاں سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے موبائل ٹاورز لگائے ہی نہیں گئے تھے جبکہ کچھ جگہوں پر موبائل ٹاورز ہیں لیکن انٹرنیٹ ڈیٹا فراہمی معطل ہے۔'

اس حوالے سے چند روز قبل وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بیان دیا تھا کہ 'سابقہ فاٹا اور آزاد کشمیر میں یہ سروسز بہت جلد میسر ہو جائیں گی ، اس ضمن میں کافی کام ہو گیا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان