پاکستان فضائیہ کے پہلے نامزد ہندو پائلٹ راہول دیو کون ہیں؟

راہول دیو ہندوؤں کی بھیل ذات سے تعلق رکھتے ہیں، جو سندھ کے سودیشی ہندوؤں کی کئی ذاتوں بشمول کوچڑے، جوگی، شکاری، کبوترے، بھیل، کولھی، میگھواڑ، اوڈ، سامی، گُرگلا، ریباری، جنڈاوڑا، کوکڑی، ہڈوال، مچھلا، اور کئی دیگر ذاتوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔

راہول دیو(سوشل میڈیا)

گذشتہ دنوں ٹوئٹر اور فیس بک پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں کسی چوک پر لگے ایک پُرانے جہاز کے سامنے کھڑے نوجوان راہول دیو کی تصویر کے ساتھ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ پاکستان ایئر فورس میں بطور جنرل ڈیوٹی (جی ڈی) پائلٹ نامزد ہونے والے پہلے پاکستانی ہندو ہیں۔

اس سلسلے میں راہول کے ایک انتہائی قریبی رشتے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'چند دن پہلے پاکستان فضائیہ نے ٹیلی فون پر راہول کی بطور جی ڈی پائلٹ سلیکشن کی نوید سنائی تھی۔ ان کی باضابطہ نامزدگی ہونا ابھی باقی ہے، مگر یہ ایک اعزاز سے کم نہیں۔'

راہول دیو ہندوؤں کی بھیل ذات سے تعلق رکھتے ہیں، جو سندھ کے سودیشی ہندوؤں کی کئی ذاتوں بشمول کوچڑے، جوگی، شکاری، کبوترے، بھیل، کولھی، میگھواڑ یا مینگھواڑ، لوہار یا کاریا، واگھڑے، راوڑے، گواریا، باگڑی، اوڈ، سامی، گُرگلا، ریباری، جنڈاوڑا، کوکڑی، ہڈوال، مچھلا، اور کئی دیگر ذاتوں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔

ہندومت کے نظام میں ان ذاتوں کو نچلی ذات، اچھوت یا دلت کہا جاتا ہے جسے حکومتِ پاکستان بھی شیڈول کاسٹ کا نام دے کر سرکاری طور پر دلت مانتی ہے۔

19 سالہ راہول کا تعلق صحرائے تھر کے ایک چھوٹے سے مضافاتی گاؤں بانبھن ٹوبھو سے ہے۔ بانبھن ٹوبھو ضلع تھرپارکر کی تحصیل نگرپارکار میں میں واقع دلدلی علاقے رن کچھ کے کنارے پر واقع ہے۔

بارشوں میں پانی سے بھر جانے والا یہ صحرائی گاؤں جدید دور میں بھی بجلی اور پکے راستے سے محروم ہے۔ مقامی افراد کے مطابق بانبھن ٹوبھو 200 سال پُرانا گاؤں ہے جس میں سب رہائشی آپس میں قریبی رشتے دار ہیں۔  

راہول اپنے گاؤں سے پرائمری تعلیم حاصل کرنے کے بعد سندھ کے تیسرے بڑے شہر میرپورخاص کے نزدیک ڈگری شہر چلے گئے، جہاں نویں جماعت میں انھوں نے وفاقی وزارت برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے پاکستان سائنس فاؤنڈیشن کی 'سائنس فارمنگ سکیم' نامی فیلوشپ کا امتحان پاس کیا جس کے بعد ان کی تعلیم کا مکمل خرچہ سائنس فاؤنڈیشن اٹھاتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان ڈگری شہر سے مکمل کرنے کے بعد پاکستان فوج کا 'انٹر سروسز بورڈ' کا امتحان دیا جس کے بعد انھیں پاکستان فضائیہ سے فون آیا کہ ان کی بطور جی ڈی پائلٹ سلیکشن ہوگئی ہے۔

راہول کے پانچ بھائی اور چار بہنیں ہیں، جن میں سے تین بھائی اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ ان میں سے ایک بھائی ایک تعلیمی ادارے میں پروفیسر، دوسرے پولی کلینک ہسپتال اسلام آباد میں کام کرتے ہیں جبکہ ایک بہن کوئٹہ میں میڈیکل کی طالبہ ہیں۔

1990 تک عمرکوٹ اور میرپورخاص ضلع تھرپارکر کا حصہ تھے، جس کا صدر مقام میرپور خاص شہر تھا۔

31 اکتوبر، 1990 کو اتنے بڑے ضلعے کو دو اضلاع میرپور خاص اور تھرپارکر میں تقسیم کر دیا گیا اور تھرپارکر کا ضلعی صدر مقام مٹھی بنا دیا گیا۔

بعد میں عمرکوٹ کو 17 اپریل، 1993 کو ایک الگ ضلع بنایا گیا۔ انگریزوں کے دور میں ان تینوں اضلاع پر مشتمل مشترکہ ضلعے میں پولیس کا ایک ہی جمعدار یا داروغہ مقرر ہوتا تھا۔

انگریز سرکار نے تقسیم ہند سے پہلے ضلعے کا آخری پولیس جمعدار امر سنگھ بھیل کو مقرر کیا جو 1954 میں ریٹائر ہونے تک جعمدار رہے۔ امر سنگھ بھیل راہول کے دادا ہیں اور تاحال حیات ہیں۔

راہول کے والد ڈاکٹرتیجمالسنگھ ایک بیطار یعنی ویٹرنری ڈاکٹر تھے، جنھوں نے اپنی پوری زندگی قحط سالی سے متاثر صحرائے تھر کے مویشیوں کا علاج کرتے گزاری۔

سندھ حکومت نے ان کی خدمات کے بدلے تھرپارکر ضلعے کے اسلام کوٹ شہر میں واقع واحد ویٹرنری ہسپتال کا نام ان کے نام سے منسوب کرتے ہوئے 'ڈاکٹرتیجمالسنگھ ویٹرنری ہسپتال اسلام کوٹ' رکھ دیا۔ وہ 2016 میں انتقال کرگئے۔

راہول کے بڑے بھائی رمیش کمار نے انڈپینڈنٹ اردو کو اسلام آباد سے ٹیلی فون پر بتایا: 'ہم ہر سال اپنے والد کی برسی پر گاؤں بانبھن ٹوبھو میں ایک مفت ویٹرنری کیمپ لگاتے ہیں جس میں ماہر ویٹرنری ہزاروں مویشیوں کا مفت علاج کرتے ہیں۔ چوںکہ میرے والد نے اپنی پوری زندگی مویشیوں کا علاج کرتے گزاری لہٰذا ہم ان کی آتما کی شانتی کے لیے یہ ویٹرنری کیمپ لگاتے ہیں۔'

 رقبے کے لحاظ سے سندھ کے سب سے بڑے ضلع تھرپارکر کی کُل آبادی 16 لاکھ ہے جس میں آدھی آبادی ہندو ہے۔

ضلع تھرپارکار سے اکثر 'پاکستان کے پہلے ہندو کی تقرری' جیسے خبریں آتی رہتی ہیں۔

 2014 میں پاک فوج میں پہلے ہندو میجر کے طور پر مقرر ہونے والے دانش دھنانی میگھواڑ کا تعلق بھی تھرپارکر کے گاؤں مٹھریو سے ہے۔

پاکستان آرمی میں موجود چھ ہندو میجرز میں سے ڈاکٹر کیلاش میگھواڑ عرف کیلاش گرویدہ، ڈاکٹر جیوراج پرمار اور ڈاکٹر رمیش سوٹھار کا تعلق بھی اسی ضلعے سے ہے۔

اس کے علاوہ 2018 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 222 تھرپارکر۔ ٹو سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے)، اللہ ہو اکبر تحریک اور تحریک لبیک پاکستان کے امیدواروں کو ہراکر کامیاب ہونے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر مہیش ملانی 2002 کی لیگل فریم ورک آرڈر میں ترمیم کے بعد پہلے پاکستانی ہندو تھے جو کسی جنرل سیٹ پر الیکشن جیتے۔

تھرپارکر سے ہی تعلق رکھنے والی کرشنا کماری کی بطورسینیٹر نامزدگی کا بھی کافی چرچہ ہوا تھا۔

 پاکستان فضائیہ میں مقرر ہونے والے راہول کی ذات اور میگھواڑ ذات، پاکستانی ہندؤں کی اکثریت رکھنے والی ذاتیں سمجھی جاتی ہیں۔

سماجی رہنما ڈاکٹر سونو کھنگرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'ویسے تو میگھواڑ پاکستانی ہندوؤں کی سب سے اکثریت رکھنے والی ذات ہے مگر کیوں کہ بھیل ذات مختلف برادریوں میں بٹی ہوئی ہے لیکن اگر ان سب کو جمع کردیا جائے تو بیشک بھیل ہی پاکستانی ہندوؤں کی سب سے اکثریت رکھنے والی ذات ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے