سپرم میں کرونا کی تصدیق: کیا جنسی تعلقات سے وبا پھیل سکتی ہے؟

محققین نے کہا ہے کہ یہ نتائج ابتدائی اور چند متاثرہ مردوں تک محدود تھے، یہ ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا جنسی عمل سے یہ وبا بڑے پیمانے پر پھیل سکتی ہے یا نہیں۔

سی ڈی سی کی جانب سے جاری کرونا وائرس کی ایک السٹریشن (اے ایف پی فوٹو/ سینٹرس فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریونشن/ ایلیسا ایکرٹ/ ہینڈ آؤٹ)

چینی محققین کی جانب سے کووڈ 19 میں مبتلا مردوں کے سیمین کے تجزیے کے بعد ان کے سپرم میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس تحقیق کے بعد سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ ممکن ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس جنسی طور پر بھی منتقل ہو سکتا ہے۔

چین کے شانگ کیو میونسپل ہسپتال کے ڈاکٹرز کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وبائی مرض میں مبتلا 38 مریضوں میں سے چھ  یا 16 فیصد کے سپرم میں بھی سارس کوو ٹو (SARS-COV-2) کی موجودگی پائی گئی۔

محققین نے کہا ہے کہ یہ نتائج ابتدائی اور چند متاثرہ مردوں تک محدود تھے، یہ ثابت کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کیا جنسی عمل سے یہ وبا بڑے پیمانے پر پھیل سکتی ہے یا نہیں۔

اس ٹیم نے 'جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن' (جے اے ایم اے) میں شائع ہونے والی اپنی تحقیق میں لکھا: 'سپرم میں وائرس کی موجودگی، اس کے زندہ رہنے کے وقت اور اس کی تعداد کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔'

اس میں مزید کہا گیا: 'اگر اس وائرس کا جنسی طور پر ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہونا ثابت ہو گیا تو یہ اس وبا کی روک تھام کے لیے جاری کوششوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ خاص طور پر اس حقیقت کے سامنے رکھتے ہوئے کہ یہ وائرس ان مریضوں کے سپرم میں بھی پایا گیا جو صحت یاب ہو رہے تھے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آزاد ماہرین نے کہا کہ یہ نتائج دلچسپ ہیں تاہم انہوں نے مشورہ دیا کہ اس تحقیق کو احتیاط کے ساتھ اور دیگر چھوٹے پیمانے پر کی گئیں ان تحقیقات کے تناظر میں بھی دیکھا جانا چاہیے جن میں کرونا وائرس کی سپرم میں موجودگی ثابت نہیں ہوئی۔

فروری اور مارچ میں چین میں 12 متاثرہ مریضوں پر ایک چھوٹی تحقیق کی گئی  تھی جس میں ان تمام مردوں کے سپرم میں وائرس کی موجودگی کے نتائج منفی آئے تھے۔

 برطانیہ کی شیفیلڈ یونیورسٹی کے اینڈرولوجی کے پروفیسر ایلن پیسی نے کہا کہ اس مطالعے کو حتمی تصور نہیں کیا جانا چاہیے کیوں کہ سپرم میں وائرس کی جانچ میں کچھ تکنیکی مشکلات ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا: 'سپرم میں سارس کوو ٹو کی موجودگی سے یہ نہیں معلوم ہوا کہ آیا یہ فعال ہے اور انفیکشن پیدا کرنے کے قابل بھی ہے یا نہیں۔'

ایلن نے مزید کہا: 'اگر کووڈ 19 کا سبب بننے والا وائرس کچھ مردوں کے سپرم میں پایا گیا ہے تو ہمیں حیرت نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ ایبولا اور زیکا جیسے بہت سے دوسرے وائرس کے سپرم میں موجودگی کے ثبوت موجود ہیں۔'

کوئینز یونیورسٹی بیلفاسٹ میں تولیدی ادویات کی پروفیسر شینا لیوس نے زور دے کر کہا کہ یہ ایک بہت چھوٹی تحقیق تھی اور اس کے تنائج کا دیگر چھوٹی تحقیقات کے ساتھ موازنہ کریں تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ بعض سپرم کے نمونوں میں کم وائرس تھے یا کچھ میں یہ تھے ہی نہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ مردوں کے تولیدی نظام  پر اس وائرس کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں ابھی تک معلومات نہیں ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق