کرونا وائرس شاید کبھی ختم نہ ہو: عالمی ادارہ صحت کی تنبیہ

ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی امور کے ماہر مائیک رائن کا کہنا ہے کہ اگر 'وسیع پیمانے پر کوششیں' کی جائیں تو اس وبا سے نمٹنے کے طریقوں پر دنیا کو کچھ کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے۔

اطالوی فوج کا ایک اہلکار روم میں ایک گرجہ گھر کے باہر جراثیم کش سپرے کرتے ہوئے (اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس سے ہونے والی کووڈ 19 بیماری ایچ آئی وی کی طرح 'کبھی نہ ختم ہونے والی وبا' ثابت ہو سکتی ہے۔

روئٹرز کے مطابق عالمی ادارے نے دنیا بھر میں جاری اس وبا کے خاتمے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے 'بڑے پیمانے پر کوششیں' کرنے کا مطالبہ کیا۔

ڈبلیو ایچ او کے ہنگامی امور کے ماہر مائیک رائن نے ایک آن لائن بریفنگ میں بتایا: 'اس بارے میں کوششیں جاری رکھنا ضروری ہے۔ یہ وائرس ہماری برادریوں میں ایک اور وبائی وائرس کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور یہ وائرس (شاید) کبھی ختم نہ ہو سکے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: 'میرے خیال میں یہ اہم ہے کہ ہم حقیقت پسندی کا مظاہرہ کریں اور کوئی یہ پیش گوئی نہیں کرسکتا ہے کہ یہ بیماری کب ختم ہوگی۔'

'میرے خیال میں اس بارے میں کوئی وعدے نہیں کیے جا سکتے اور نہ ہی اس کے خاتمے کی کوئی (حتمی) تاریخ بتائی جا سکتی ہے۔ یہ ہمارے لیے بڑا مسٔلہ بن سکتی ہے یا ایسا نہیں بھی ہوسکتا۔'

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر 'وسیع پیمانے پر کوششیں' کی جائیں تو اس وبا سے نمٹنے کے طریقوں پر دنیا کو کچھ کنٹرول حاصل ہو سکتا ہے۔ رائن کے مطابق ان کوششیوں میں ویکسین کی دریافت اہم پیش رفت ثابت ہو سکتی ہے۔ 

اس وقت دنیا میں 100 سے زیادہ ویکسینز تیار کی جارہی ہیں جن میں کچجھ کلینیکل ٹرائلز کے مراحل میں ہیں لیکن ماہرین نے ویکسینز کی تلاش میں ان مشکلات کی نشاندہی کی ہے جو کرونا وائرس کے خلاف موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

رائن کے مطابق خسرہ جیسی دوسری بیماریوں کے لیے بھی ویکسین دستیاب ہیں تاہم ان وائرسز کو مکمل طور پر اب تک ختم نہیں کیا جا سکا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت