’منفی نتائج‘: بنوں کی سرکاری لیب کو کرونا ٹیسٹ کرنے سے روک دیا

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے خلیفہ گل نواز ہسپتال میں حال ہی میں قائم ہونے والی پبلک ہیلتھ لیبارٹری کو ’زیادہ نیگیٹیو‘ رزلٹ آنے کی وجہ سے کرونا ٹیسٹ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

اس لیب کے روزانہ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ایک سو تھی (اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے خلیفہ گل نواز ہسپتال میں حال ہی میں قائم ہونے والی پبلک ہیلتھ لیبارٹری کو ’زیادہ نیگیٹیو‘ رزلٹ آنے کی وجہ سے کرونا ٹیسٹ کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

اس لیب کے روزانہ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت ایک سو تھی۔ اس حوالے سے صوبائی محکمہ صحت کی طرف سے سرکاری  لیبارٹریز کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر آصف علی نے محکمہ صحت کے نام ایک خط بھی لکھا ہے جس میں محکمے کو یہ تجویز دی گئی ہے کہ بنوں لیب میں مزید کرونا کے ٹیسٹ روک دیے جاہیں۔

ڈاکٹر آصف نے لیب کو ٹیسٹ کرنے سے روکنے کی وجہ انڈپینڈنٹ اردو بتاتے ہوئے کہا کہ ’اصل وجہ لیب کو مزید معیاری مشین دینا ہے تاکہ ٹیسٹ کی تعداد زیادہ ہو سکے اور ٹیسٹ کے نتائج بھی معیاری ہوں اور اس کے لیے لیب کو آٹومیٹڈ آر این اے ایکسٹریکشن مشین خریدنے کا مشورہ دیا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ لیب کو بند نہیں کیا گیا لیکن صرف وہاں پر کرونا وائرس کے ٹیسٹ نہیں کیے جاتے جبکہ مریضوں سے نمونے لیب والے ہی اکھٹا کرتے ہیں۔

’لیب میں کرونا کے نمونے اکھٹے بھی کیے جاتے ہیں اور اس کو قریبی ضلع ڈی آئی خان میں قائم سرکاری پبلک ہیلتھ لیبارٹری کو بھیجے جاتے ہیں۔‘

ڈاکٹر آصف کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’لیب میں کرونا کے زیادہ تر نتائج منفی آ رہے ہیں اس لیے اس لیب میں ٹیسٹ روک دیے جائیں اور اسی لیب میں لیے گئے نمونے ڈی آئی خان لیب بھیجوا کر وہاں سے دوبارہ ٹیسٹ کرائے جاہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خط کے مطابق دونوں لیبز میں 15 ایسے نمونے ٹیسٹ کرائے جائیں اور اس کے نتائج صوبائی محکمہ صحت کی ٹیم کے ساتھ شیئر کیے جائیں تاکہ وہ نتائج کا تجزیہ کر سکیں۔

ڈاکٹر آصف نے بتایا کہ چند ہی دنوں میں لیب کو دوبارہ بحال کیا جائے گا اور وہاں پر کرونا ٹیسٹ بھی دوبارہ شروع کیے جائیں گے لیکن فی الحال اسی لیب میں اکھٹے ہونے والے نمونے ڈی آئی خان لیب بھیجے جائیں گے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ ریفرنس لیب سمیت آٹھ لیبارٹریاں قائم کی گئی ہیں جن میں سے ایک پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، ایک خیبر ٹیچنگ ہسپتال، سیدو ٹیچنگ ہسپتال سوات، مردان میڈیکل کمپلیکس،مفتی محمود میموریل ہسپتال ڈی آئی خان  اور ایک پبلک ہیلتھ لیب ایبٹ آباد شامل ہے۔

ان آٹھ لیبارٹریوں کی روزانہ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت تقریباً تین ہزار ہے جس میں سب سے زیادہ پشاور کے خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں قائم پبلک ہیلتھ کی ہے جو روزانہ 1500 ٹیسٹ ہیں۔

اسی طرح صوبے کے مختلف اضلاع میں چھ نجی ہسپتالوں میں قائم لیبارٹریوں کو بھی حکومت کی جانب سے کرونا کے ٹیسٹ کرانے کی اجازت دے دی گئی ہے جس کی مجموعی صلاحیت روزانہ 1800 ٹیسٹ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان