ورلڈ کپ فائنل 2011 فکسنگ: سری لنکا میں تحقیقات

پولیس کے سامنے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کے بعد اپول تھرنگا پہلے سری لنکن کھلاڑی بن گئے ہیں جو کسی بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

جب اوپل تھرنگا  سہواگ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔(اے ایف پی)

سری لنکا کے اوپنر بلے باز اپول تھرنگا سے پولیس نے کرکٹ ورلڈ کپ 2011 کے فائنل میں مبینہ فکسنگ کے حوالے سے تحقیقات کی ہیں۔

ممبئی میں ہونے والے فائنل میچ، جس میں بھارت نے سری لنکا کو ہرا کر دوسری بار کرکٹ ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا، میں فکسنگ کے الزمات کی تحقیقات کرنے والے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے 35 سالہ اپول سے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس کے بعد سری لنکن کھلاڑی پہلے کرکٹر بن گئے جو کسی بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

اے ایف پی کے مطابق پیشی کے بعد تھرنگا نے صحافیوں کو بتایا: ’انہوں نے تحقیقات کے سلسلے میں مجھ سے کچھ سوالات پوچھے جس کے بعد میں نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔‘

ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میچ میں تھرنگا نے 20 گیندوں پر محض دو رنز بنائے تھے۔ اس سے قبل منگل کو تفتیشی ٹیم نے چیف سلیکٹر اراونا ڈی سلوا سے تقریباً چھ گھنٹے پوچھ گچھ کی۔

ان تحقیقات کا آغاز اس وقت شروع کیا گیا جب اس وقت کے کھیلوں کے وزیر مہندانند التھگامج نے الزام لگایا تھا کہ سری لنکن ٹیم ورلڈ کپ 2011 کا فائنل میچ جان بوجھ کر بھارت کے ہاتھوں ہار گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مہندانند نے گذشتہ ماہ ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا: ’مجھے لگتا ہے کہ میں اب اس کے بارے میں بات کرسکتا ہوں۔ میں تمام کھلاڑیوں پر الزام نہیں لگا رہا بلکہ کچھ لوگ اس میں شامل تھے۔‘

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جگت فونسیکا نے کہا کہ تھرنگا کے بیان کا تجزیہ کرنے کے بعد افسران اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ مزید کن کھلاڑیوں سے تفتیش کی جائے گی۔

فونسیکا نے کہا کہ وہ اپنی تحقیقات کو جاری رکھنے کے لیے انٹلیجنس رپورٹس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ذرائع سے بھی معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

ڈی سلوا نے اپنی پوچھ گچھ یا 2011 کےفائنل میں مبینہ فکسنگ کے بارے میں کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سری لنکا میں انٹرنیشنل کرکٹ کو پہلے بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا رہا ہے جن میں انگلینڈ کے خلاف 2018 کے ٹیسٹ سے قبل میچ فکسنگ کے دعوے بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے تین سابق کھلاڑیوں سے تفتیش کر رہی ہے۔

میچ فکسنگ کو نومبر میں فوجداری جرم قرار گیا تھا جس کے تحت اس میں ملوث کھلاڑیوں کو 10 کروڑ لنکن روپے جرمانے اور 10 سال تک کی قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل