’راجر سٹون اب آزاد ہیں‘: ٹرمپ نے پرانے معاون کو سزا سے بچا لیا

ٹرمپ کے سب سے پرانے معتمد راجر سٹون کو گذشتہ سال نومبر میں کانگریس سے جھوٹ بولنے، شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور ایوان کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔

ٹرمپ کی جانب سے سٹون کی سزا کو ختم کرنے کے بعد ناقدین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دیرینہ ساتھی اور معاون راجر سٹون کی قید کی سزا کو معاف کرتے ہوئے انہیں 40 ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے سے بچا لیا۔

وہائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا: ’راجر سٹون اب آزاد شہری ہیں۔‘ 

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سزا میں تبدیلی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب راجر سٹون کو کچھ ہی دنوں بعد اپنی قید کی سزا شروع کرنے کے لیے کسی وفاقی جیل میں رپورٹ کرنا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حالیہ اقدام سے ان الزامات کی تجدید ہوتی ہے کہ وہ دوستوں اور اتحادیوں کی مدد کرنے اور اپنے ناقدین اور دشمنوں کو سزا دینے کے لیے امریکی نظام انصاف میں مداخلت کرتے ہیں۔

راجر سٹون ٹرمپ کے سب سے پرانے معتمد ہیں، جنہیں گذشتہ سال نومبر میں کانگریس سے جھوٹ بولنے، شواہد سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور ایوان کی تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔ گذشتہ برس صدر ٹرمپ کے خلاف ان الزامات کی تحقیقات کی جا رہی تھیں کہ انہوں نے روس کے ساتھ مل کر 2016 کے انتخابات میں کامیابی کے لیے سازش کی تھی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں صدر ٹرمپ کے اس الزام کا اعادہ کیا گیا تھا کہ خصوصی کونسلر رابرٹ ملر نے ایک ایسے مبینہ جرم کی تحقیقات کیں، جو کبھی سرزد ہی نہیں ہوا تھا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ جب کوئی جرم سرزد ہی نہیں ہوا تو راجر سٹون کو سزا ملنی ہی نہیں چاہیے تھی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق: ’ایک سادہ سی حقیقت یہ ہے کہ اگر خصوصی وکیل نے بے بنیاد تحقیقات کا آغاز نہ کیا ہوتا تو سٹون کو جیل کی سزا کا سامنا ہی نہ کرنا پڑتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ انتظامیہ اس سے پہلے بھی سٹون کی مدد کے لیے نظام عدل میں ایک بار مداخلت کر چکی ہے۔

استغاثہ کی جانب سے سٹون کو سات سے نو سال قید کی سزا کی سفارش کے بعد اٹارنی جنرل بل بار، جن پر ٹرمپ کے ذاتی وکیل کی حیثیت سے کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، نے اس فیصلے کو ’زیادتی‘ قرار دیا تھا۔

بل بار کی مداخلت کے بعد مقدمے کی پیروی کرنے والے چاروں پراسیکیوٹرز اس کیس سے دستبردار ہو گئے اور ایک نئے مقرر کردہ پراسیکیوٹر نے سٹون کے لیے تین سے چار سال قید کی سزا کی سفارش کی۔

سٹون صدر ٹرمپ کے چھٹے معاون تھے جن کو گذشتہ سال روس کی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کے دوران طاقت کے غلط استعمال پر سزا دی گئی تھی۔

ٹرمپ کی جانب سے سٹون کی سزا کو ختم کرنے کے بعد ناقدین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔

کیلیفورنیا کی سینیٹر کملا ہیرس نے کہا کہ ’سفید فام سٹون اب آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں جبکہ کینٹکی میں پولیس افسران، جن پر ایک سیاہ فام ہیلتھ ورکر کو قتل کا الزام ہے، کو اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا۔‘

ہیرس نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا: ’اس ملک میں انصاف کے دوہرے نظام کا خاتمہ ضروری ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ