شدید دباؤ اور تنقید کے بعد بالآخر صدر ٹرمپ نے ماسک پہن ہی لیا

امریکہ میں کرونا وبا پھیلے ہوئے کئی مہینے ہو چکے ہیں اور مسلسل انکار کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ صدر ٹرمپ نے فیس ماسک پہنا ہے۔

صدر ٹرمپ کو اس وقت فیس ماسک کے ساتھ دیکھا گیا جب وہ زخمی فوجیوں کی عیادت کے لیے ہفتے کو واشنگٹن کے قریب والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال پہنچے(اے ایف پی)

شدید دباؤ اور تنقید کے شکار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملک میں کرونا وبا پھیلنے کے بعد بالآخر پہلی بار فیس ماسک پہن کر منظر عام پر آ ہی گئے۔

دنیا میں کرونا وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ کے صدر پر دباؤ تھا کہ وہ صحت عامہ کے لیے مثال قائم کرتے ہوئے عوامی سطح پر ماسک کا استعمال کریں جب کہ ماسک پہننے سے انکار پر ان کو کئی بار شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

صدر ٹرمپ کو اس وقت فیس ماسک کے ساتھ دیکھا گیا جب وہ زخمی فوجیوں کی عیادت کے لیے ہفتے کو واشنگٹن کے قریب والٹر ریڈ ملٹری ہسپتال پہنچے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس موقعے پر سیاہ رنگ کا ماسک پہن رکھا تھا جس پر امریکی صدارتی مہر کا لوگو واضح تھا۔

ٹرمپ اس موقعے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’میں کبھی بھی ماسک کے خلاف نہیں رہا لیکن مجھے یقین ہے کہ ان کو مخصوص وقت اور جگہوں پر ہی استعمال کیا جاتا ہے۔‘

امریکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ نومبر میں ہونے والے انتخابات اور امریکہ میں کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد میں ہوشربا اضافے کے تناظر میں صدر ٹرمپ کے معاونین نے ان سے عملی طور پر ماسک پہننے اور کم از کم ایک بار ماسک کے ساتھ تصاویر بنوانے کی درخواست کی تھی۔

صدر ٹرمپ نے وبائی مرض سے نمٹنے کے لیے اپنی انتظامیہ کے اقدامات کا دفاع کیا ہے حالانکہ امریکہ دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں حال ہی میں ایک روز کے دوران 60 ہزار سے زیادہ نئے کیس دیکھے گئے ہیں۔

امریکہ میں اتوار تک کرونا کے ساڑھے 33 لاکھ سے زیادہ کیس اور ایک لاکھ 37 ہزار اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جس کے بعد کئی ریاستوں میں معاشی سرگرمیاں دوبارہ معطل کر دی گئی ہیں۔

اتنی سنگین صورت حال کے باوجود امریکہ میں ماسک پہننے یا نہ پہننے پر گہری تقسیم واضح ہے اور یہ ایک طرح کا سیاسی مسٔلہ بن گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ کے حامی قدامت پسندوں کی اکثریت ماسک پہننے سے انکار  کرتی ہے جب کہ ترقی پسند اسے زندگی اور موت کا مسٔلہ اور اجتماعی ذمہ داری کے طور پر ماسک پہننے کی حمایت کرتے ہیں۔

امریکہ میں صحت کے حکام عوام کو مشورہ دیتے ہیں کہ اگر وہ سماجی دوری اختیار نہیں کرتے تو کم از کم عوامی مقامات پر ماسک کا استعمال ضرور کریں۔

اس سب کے باوجود صدر ٹرمپ  سیاسی ریلیوں، میڈیا بریفنگز اور دیگر مقامات پر ہمیشہ ماسک پہننے سے گریز کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ وائٹ ہاؤس کے عملے میں اس وائرس کی تصدیق کے بعد بھی وہ اپنی ضد پر قائم رہے۔

یہی نہیں انہوں نے مئی میں ماسک پہننے پر اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن کا مذاق بھی اڑایا تھا۔ رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے معاونین کو بتایا کہ وہ ماسک اس لیے نہیں پہنتے کیوں کہ ایسا کرنے سے وہ کمزور نظر آئیں گے اور میڈیا میں ماسک کے ساتھ تصویر بنوانا ایک برا خیال ہے۔

ہفتے کو بھی جب وہ وائٹ ہاؤس سے والٹر ریڈ جانے کے لیے باہر نکلے تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ صرف اس لیے ماسک پہنیں گے کیونکہ وہ ایک ہسپتال میں ہوں گے اور وہ ایسا باقاعدگی سے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

’مجھے لگتا ہے کہ جب آپ کسی ہسپتال میں ہوتے ہیں جہاں خاص طور پر اس مخصوص ماحول میں آپ بہت سارے فوجیوں اور لوگوں سے بات کر رہے ہوتے ہیں تو کچھ معاملات میں آپ آپریٹنگ ٹیبل پر نہیں بیٹھ سکتے تو ایسے موقعے پر ماسک پہننا اچھی بات ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ